مضامین و مقالات

ہنس چلا کؤے کی چال

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

"ہنس چلا کوے کی چال” گو تمثیل الٹی پیش کی جارہی ہے لیکن موجودہ بھارت میں دیش محبت ( پریم) درشانے مجبور مکاتب و مدارس کی ہوڑ دیکھتے یہ لکھنا پڑا.  ابن بھٹکلی
چھوٹے چھوٹے بچوں سے مختلف النوع ایکٹویٹیز، مختلف کرداروں میں بچوں کی سجاوٹ بہت ہی خوبصورت معلوم ہوتے اور دکھائی دیتے ہیں۔۔
اسی طرح گانوں اور میوزک کی دھن پر معصوم بچوں کا ناچنا بھی اچھا لگتا ہے۔۔
وطن پرستی و وطن سے محبت کے ثبوت پیش کرنے اور اینٹرٹینمنٹ کے نام پر غیر محسوس طریقے سے کچھ اور دلدل میں ملت اسلامیہ آج پھنستی جارہی ہے۔۔۔۔

اس دور ميں مے اور ہے ، جام اور ہے جم اور
ساقي نے بنا کي روش لطف و ستم اور
مسلم نے بھي تعمير کيا اپنا حرم اور
تہذيب کے آزر نے ترشوائے صنم اور
ان تازہ خداؤں ميں بڑا سب سے وطن ہے
جو پيرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے۔

کل تک جن اداروں میں خالص دین تعلیم دی جاتی رہی بلکہ جن اداروں کے قیام کا مقصد ہی ملت اسلامیہ اور انسانیت میں خداپرستی کا جذبہ پیدا کرنا اور ایک معبود حقیقی کی پرستش و بندگی میں لانا ہے۔ ان اداروں میں غیر محسوس طریقے سے جانتے بوجھتے یا انجانے میں وطن پرستی و پرستش کے بیج بوئے جارہے ہیں۔۔

جن اداروں میں توحید خالص پر مبنی گیت گائے جاتے تھے۔
جہاں رسالت پر مبنی نغموں کی گونج ہوتی تھی۔
جہاں اسلام پر مرمٹنے آمادہ کرنے والے ترانے پڑھے اور پڑھائے جاتے تھے۔
جہاں نبی اکرم ص کو کامل اسوہ و رہنما اور ہادی کی  صورت میں پیش کیا جاتا تھا۔
وہاں آج بالخصوص یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعے پر کچھ اور پڑھایا اور کروایا جارہا ہے۔۔۔
اندیشہ ہے کہ اس قسم کے غیر اسلامی حرکات و ایکٹویٹیز کے ذریعہ ایمانی روح و حمیت ختم ہوجائے اور ارتداد کی لہر اور نہ تھمنے والا سیلاب اٹھ کھڑا ہو۔۔ خاکم بدن۔۔

حالات سے سمجھوتہ
یا حکمت و مصلحت
یا مصالحت
یا قانون کی پاسداری۔۔
کیا عنوان دیا جائے؟ سمجھ سے بالا تر ہے۔۔۔
ہمیں پھر سے اسلام کی طرف رجوع کرنے، عزیمت کی راہوں کو اختیار کرنے اور جذبۂ شہادت کو سینوں میں زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔۔

اِنَّ الَّذِيۡنَ تَوَفّٰٮهُمُ الۡمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِىۡۤ اَنۡفُسِهِمۡ قَالُوۡا فِيۡمَ كُنۡتُمۡ‌ؕ قَالُوۡا كُنَّا مُسۡتَضۡعَفِيۡنَ فِىۡ الۡاَرۡضِ‌ؕ قَالُوۡۤا اَلَمۡ تَكُنۡ اَرۡضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوۡا فِيۡهَا‌ؕ فَاُولٰٓئِكَ مَاۡوٰٮهُمۡ جَهَـنَّمُ‌ؕ وَسَآءَتۡ مَصِيۡرًا ۞ اِلَّا الۡمُسۡتَضۡعَفِيۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالۡوِلۡدَانِ لَا يَسۡتَطِيۡعُوۡنَ حِيۡلَةً وَّلَا يَهۡتَدُوۡنَ سَبِيۡلًا ۞ فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنۡ يَّعۡفُوَ عَنۡهُمۡ‌ؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوۡرًا ۞
سورۃالنساء4، آیات97-99

جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے اُن کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے فرشتوں نے کہا، کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے ۞ ہاں جو مرد، عورتیں اور بچے واقعی بے بس ہیں اور نکلنے کا کوئی راستہ اور ذریعہ نہیں پاتے ۞ بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کر دے، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور درگزر فرمانے والا ہے ۞

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button