بہارتازہ ترین خبریں

اردو کی ترقی کی شروعات ہم اپنے گھروں سےکریں: مرزا ذکی بیگ، 

 آل انڈیا اردو موومنٹ کی جانب سے معروف شاعرناشاد اورنگ آ بادی کے اعزاز میں ایک شام ناشاد اورنگ آ بادی کے نام سےشہر کے اسٹیشن روڈ میں واقع ملت اکیڈمی میں مشاعرہ کا انعقاد

سمستی پور(محمد مصطفیٰ) اردو کی ترقی کی شروعات ہم اپنے گھروں سےکریں۔ اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم دلوائیں۔ نئی نسل کو اردو کی تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا کریں۔ اگر ہم نے اپنی نئی نسل کی خبر گیری نہیں کی اور انہیں اردو کے زیور سے آراستہ نہیں کیا تو وہ دن دور نہیں جب ہماری نئی نسل اپنی مادری  زبان سے نا آ شنا ہو جائے گی اور ہماری شیریں زبان دھیرے دھیرے عوام سے منقطع ہو جائے گی۔ یہ باتیں ملی کونسل کے رکن ومعروف سماجی کارکن مرزا ذکی بیگ نے شہر کے ملت اکیڈمی میں آل انڈیا اردوموومنٹ کی جانب سے ” ایک شام ناشاد اورنگ آ بادی کے نام” کے عنوان منعقدہ مشاعرہ و اعزایہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا اردو موومنٹ نے کچھ ہی مہینوں میں سمستی پور سمیت پورے بہار میں اردو کی ترقی کی جو مہم چلا دی ہے، اس نے ایک انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آل انڈیا اردو موومنٹ کے قومی کنوینر ڈاکٹر بسمل عارفی لگاتار ادبی محفل سجاکر جہاں نئے لکھنے والوں کو پلیٹ فارم مہیا کرا رہے ہیں، وہیں سمستی پورسمیت پورے بہار کی سرزمین کو ادب کے لئے زر خیز بنا رہے ہیں۔ معروف شاعرناشاد اورنگ آ بادی نے اس موقع پر کہا کہ سمستی پور ضلع ادبی سرگرمیوں کی وجہ سے جانا جاتا رہا ہے۔ لیکن درمیان کے کچھ اوقات میں ادبی سرگرمی پر ضلع میں دھول جم گئی تھی۔ ڈاکٹر بسمل عارفی نے اس دھول کو ہٹاتے ہوئےاردو کے فروغ کے لئے کئی اہم کاموں کو انجام دیا ہے۔
لوگوں کے کاموں کوسراہنا ، اپنے بڑوں کی تعظیم کرنا اور اپنے چھوٹوں کی حو صلہ افزائی کرنےکا ہنر ڈاکٹر بسمل عارفی کو خوب آتا ہے۔ موومنٹ کے قومی کنوینر  ڈاکٹر بسمل  عارفی نے اس موقع پر کہا کہ اردو تہذیب وتمدن کی ہی   زبان نہیں بلکہ ہماری عظیم  وراثت ہے۔ اگر ہم نے اس زبان کی آ بیاری نہیں کی اور اسے بے یارومددگار چھوڑ دیا تو پھر ہم اپنی وراثت کو کھو دیں گےاور یہ ہماری بڑی غلطی ہوگی۔ اس  لئے ہمیں اس زبان کےفروغ کے لئے زمین پر کوشش کرنی ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ ادبی محفلوں کا اردو کے فروغ میں اہم  رول ہے، اس لئے آل انڈیا اردو موومنٹ لگاتار دیہی اورشہری علاقوں میں پے در پے ادبی محفلیں سجا رہا ہیے اور نئے لوگوں کی حوصلہ  افزائی کر رہا ہے۔ اس موقع پر منعقد مشاعرہ کے منتخب اشعار مندرجہذیل ہیں۔
جی چاہتا ہے چوم لوں بڑھ کر جبین نازسب کچھ لٹا دیا ہے تو حاصل ہوئے ہیں آپ ناشاد اورنگ آبادی مجھے بھی جینے کا احساس اب ذرا ہو جائے کبھی نکال لو فرصت تو رت جگا ہوجائے ڈاکٹر بسمل  عارفی سوائے اس کےنہیں اور کوئی چارہ ہے نئے دماغ تراشو  نئے  صدی کے لئے مقیم دانش نہیں  بدنصیبی تو پھر اور کیا ہے تیرے ساتھ اب تیری ماں بھی نہیں ہے کاوش جمالی نپوشیدہ آستین میں خنجر نہ ہو کوئی یاروں کے اس ہجوم میں جعفر نہ ہو کوئی قاسم صبا اس دور میں کسی کا بھروسہ نہیں قمر اپنا بھی خون ہوتا ہے غدار کیا کریں قمر سمستی آٓل انڈیا اردو موومنٹ کے قومی کنوینر ڈاکٹر بسمل عارفی نے ناشاد اورنگ آ بادی کے حیات و خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے ناشاد اورنگ آ بادی کو موومنٹ کی جانب سے مومنٹو اور شال دے کر نوازا۔
پروگرام کی صدارات ناشاداورنگ آ بادی اور نظامت مقیم دانش نے کیا۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سےمرزا ذکی بیگ اور مہمان ذی وقار کے طور پر انوار الحق شمسی موجود تھے۔ایوب انصار، آصف وکیل نقی سمستی پوری ، پروین کمار چنوب، دیپک کمار، محمد نور الاسلام خان نے بھی اشعار سنائے، اس موقع پر خصوصی طور پر عادل رحمان خان ، روح اللہ خان، ،محمد اعجاز، تنویر عالم تنہا اور شاہد مکھیا وغیرہ موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button