
اسلامی برقعہ اور اسکا غلط استعمال
۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707
اسلامی شعار برقعہ کو مسلم سماج میں، کسی کے بھی ہاتھوں بےوقعت کرنے نہیں دینا چاہئیے؟ ھندو عورتیں مسلم محلے گاؤں شہر یا مسلم معاشرے میں، بھیک مانگنے آتی ہیں تو اگر واقعی وہ مستحق ہیں تو انسانیت کے ناطے ان کی بھرپور مدد و نصرت کرتے ہوئے، انہیں بھی حسب حیثیت بھیک دینی چاہئیے۔ یہ اسلئے کہ ہمارے خاتم الانبیاءرحمت اللعالمین محمد مصطفی ﷺ کے اقوال کا مفہوم ہے کہ مخلوق خدا کی مدد و نصرت سے خالق کائینات کو راضی کرنا آسان ہوتا ہے۔ کسی کی مدد روپئیے پیسے ہی سے نہیں انکا کسی کام میں ہاتھ بٹھا کر بھی، صدقہ کیا جاتا ہے۔ آپﷺ مدینہ کے بازار سے،سود سلف کابوجھ لے جاتی یہودی بڑھیا کا سامان، اپنے کندھوں پر اٹھا، اس یہودی بڑھیا کے گھر تک پہنچاتے ہوئے، صدقات و خیرات میں مسلم و غیر مسلم مابین تفاوت یا فرق نہ کرنے کا عملی نمونہ ہم مسلمانوں کے سامنے پیش کیا ہے۔ اسی لئے ہم مسلمان، اپنے صدقہ و خیرات دیتے ہوئے، عموماًمذہبی تفریق کرنے سے اجتناب برتتے پائے جاتے ہیں۔ پھر بھی غیر مسلم نساء ہم مسلمانوں سے صدقات اوصولی کے لئے مسلم برقعہ کا استعمال کرتی پائی جائیں تو ایسی برقعہ زیب تن کی ہوئی غیر مسلم عورتوں کو صدقہ دئیےان کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہئیے۔بنسبت بغیر برقعہ کے بھیک مانگنے آئی،نساء کو،عزت واحترام کے ساتھ صدقہ و خیرات دینی چاہئیے تاکہ وہ ہمارے اخلاق حمیدہ سے، ہم مسلمانوں کے خلاف سنگھیوں کی طرف سے دانستہ پھیلائی جانے والی منافرت پر، مسلم قوم کا دفاع کرسکیں۔ برقعہ پوش غیر مسلم نساء کو صدقہ و خیرات دینے سے، ان کی ہمت افزائی ہوتے ہوئے، وہ برقعہ استعمال سے نہ صرف صدا بھیک مانگنے لگیں گی بالکہ برقعہ استعمال کرچوری ڈکیتی دھوکہ دہی کرتے ہوئے، بین المذہبی معاشرے میں برقعہ پوش خواتین کو بدنام و رسوا کرنے کا موجب بھی بنیں گی۔ ھندو بے حجاب نساء کے مقابلے،برقعہ پوش نساء کی شخصیت ایک حد تک چھپی یا مخفی رہتی ہے اسلئے غیر مسلم مجرم عورتیں، اپنے برے افعال کرتے وقت، اپنی شناخت چھپانے کے لئے برقعہ کا استعمال کرتے ہوئے، معاشرے میں مسلم نساء کو بدنام و رسواء کرنے کا سبب بنا کرتی ہیں۔ اس لئے اسلامی شناخت برقعہ کو بدنام و رسواء کرنے، کسی بھی صورت ہم مدد کرتے نہ پائے جائیں اس کا خیال رکھا جائے ومالتوفیق الا باللہ۔