تازہ ترین خبریں

مدارس اور ملت کا مستقبل اور لائحۂ عمل

 

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

مدارس کے سلسلے میں مختلف باتیں کہی جارہی ہیں۔۔۔ یقیناً نصاب، طرز تدریس اور انتظامی امور میں اصلاح ضروری ہے، مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ جب مدارس پر سروے کے نام پر کوئی مصیبت آن پڑنے والی ہے تو اسے بہانہ بنا کر آڑے ہاتھوں لیا جائے؟
مسائل کا حل ڈھونڈ نکالنے کے بجائے کوسا جائے، پست ہمت کیا جائے؟؟؟
یقیناً آج دینی مدارس قومی دھارے main stream سے کٹے ہوئے ہیں یا کاٹ دئے گئے ہیں۔۔ اس بہانے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔۔ اور سروے سے پہلے ہی میڈیا نے ملک بھر میں ایک نفرتی مہم چھیڑ دی ہے تاکہ ملک کے حقیقی مسائل: بےروزگاری، مہنگائی، تعلیم و صحت کا گرتا گراف، سماجی انارکی، کسانوں کے مسائل، فوج اور پولس انتظامیہ میں بےاعتدالی، اقرباپروری، گروہی تعصب، قتل، چوری، لوٹ، کرپشن، اخلاقی گراوٹ، اور ان جیسے بےشمار مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جائے، ملک میں موجود ایک خاص قسم کی حکمرانی کے خلاف کوئی لب کشائی نہ کرسکے۔۔۔
آج مدارس کی باری ہے۔۔
خاکم بدہن۔۔
ہزار بار اللہ نہ کرے۔۔۔
کل کو مساجد کے خلاف ملک گیر سطح پر سروے کروایا جاسکتا ہے،ل۔
نیز دینی جماعتوں اور تنظیموں کے خلاف بات کی جاسکتی ہے۔۔ اور پہلے ہی سے مسئلۂ شہریت کی ننگی تلوار سروں پر مسلط ہے۔۔۔۔
کلمۂ طیبہ، عقیدۂ توحید پر بحث چھیڑ دی جائے گی۔۔
وحدانیت کو سفاہت قرار دیا جائےگا۔۔
رسالت و معاد کی تکذیب کی جائے گی۔۔
کتب الہیہ بالخصوص آخری ہدایت نامہ قرآن مجید کو فرسودہ قرار دینے کی کوشش کی جائے گی۔۔
اور جو اس قسم کے عقائد و نظریات کے حامل ہیں، انہیں اچھوت قرار دیتے ہوئے یکا و تنہا کردیا جائے گا تو
ان امور کے سلسلے میں کیا کہا جائے گا؟
کیا یہاں پر بھی کوستے رہیں گے؟
کیا ایسی صورت میں بھی اسی قسم کی زبانِ طعن دراز کردی جائے گی؟؟
مسائل کے مستقل حل کی جانب قدم اٹھایا جائے۔۔
مضبوط لائحۂ عمل بنایا جائے۔۔
امت مسلمہ کو اس کے فریضۂ منصبی، مقصد حیات اور نصب العین سے واقف و وابستہ کیا جائے۔۔
انبیاء علیھم السلام میں سے کئی ایک کو یکا و تنہا کردیا گیا۔۔
مَا نَفۡقَہُ کَثِیۡرًا مِّمَّا تَقُوۡلُ وَ اِنَّا لَنَرٰىکَ فِیۡنَا ضَعِیۡفًا ۚ ﴿۹۱﴾
سورۃ ھود11، آیت91
تیری بہت سی باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ تو ہمارے درمیان ایک بے زور آدمی ہے۔
مَا نَرٰىکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثۡلَنَا وَ مَا نَرٰىکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیۡنَ ہُمۡ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاۡیِ ۚ ﴿۲۷﴾
سورۃ ھود11، آیت27

ہماری نظر میں تو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ بس ایک انسان ہو ہم جیسے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری قوم میں سے بس ان لوگوں نے جو ہمارے ہاں اراذل تھے بے سوچے سمجھے تمہاری پیروی اختیار کر لی ہے۔۔

جیسی بہت سی آیتیں ان حالات کا پتہ بتاتی ہیں جن سے انبیاء علیہم السلام دوچار ہوئے۔۔
بس اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ ملت اپنے نصب العین ”اقیموا الدین و لابتتفرقوا فیہ” سے وابستہ ہوجائے۔۔

بندوں کو مخلوق کی غلامی سے نکال کر خالق کی بندگی میں لائیں۔۔
ادیان کے ظلم و جور کو ختم کرکے اسلام کے عدل و قسط قائم کریں۔۔
دنیا کی تنگی سے نکال کر دنیا کی وسعتوں سے روشناس کروائیں۔۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
8/9/2022

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button