مضامین و مقالات

رزاق دوجہاں پر مکمل یقین کے ساتھ مانگنے سے سب کچھ مل جاتا ہے

 

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

ایک عربی شخص ایک ملین درہم کم و بیش پچیس کروڑ کی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی بینتلے بینتیگا میں جارہا تھا کسی نامہ نگار نے اس سے پوچھا "اتنی مہنگی گاڑی، آپ کا معاش کیا ہے”۔ اس نے کہا "میں مسجد کا امام ہوں” تو اس شخص نےحیرت سے پوچھا "اتنی مہنگی گاڑی! ایک امام مسجدکیا خرید سکتا ہے؟” تو اس امام مسجد کا پیارا سا جواب بھی سن لیجئے، "یقینا میرے لئے اتنی مہنگی کار خریدنا ناممکن ہے، لیکن ہمارے رسول مجتبی، محمد مصطفی ﷺ نے ایک خوبصورت دعا ہمیں سکھائی ہے وہ پڑھ کر اپنے رب سے غنی ہونے کی دعا کرتا تھا، پس اس نے مجھے عطا کردیا”

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، منقول بخاری شریف کی حدیث 6344 کا مفہوم: میری والدہ نے کہا:- "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، انس جیسا بندہ، آپ اس کے لئے اللہ سے دعا فرمائیں”، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ اس کے مال اور اولاد میں اضافہ فرما اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما”
کیا ہم اپنی زندگی کی اہم ضروریات کو بھی، صدق دل سے، رات کی تنہائیوں میں، یا بعد نماز فجر قبل طلوع آفتاب ان متبرک لمحات میں، اپنے اللہ سے،کچھ اس اخلاص سے مانگتے ہیں؟ ایک دوسری حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک فرشتہ صبح کے وقت طلوع شمس کے وقت آسمان کی نچلی سطح تک آکر منادی دیتا ہے "میرا رب تم انسانوں میں رزق تقسیم کرنے متوجہ ہے، کوئی ہے تم میں سے، جو اس سے اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے رزق طلب کرلے” رزق طلب کرنے کا مطلب، اپنے اللہ سے رزق کے دروازے وا کرنے کی دعا مانگنےاور حصول رزق کی جد وجہد کرنے سے ہے۔ آج کے اس جدت پسند ترقی یافتہ دور میں، ہم عالم کے مسلمان، اپنے آس پاس مسلم معاشرے میں ایک نظر دوڑاکر دیکھیں جس نوجوان پیڑھی کو زمین کھود، یعنی محنت سے اپنے اور اپنے خاندان والوں کے لئے حصول رزق میں مصروف ومشغول ہونا چاہئیے تھا،وہی جوان نسل ، شب کے آخری پہر تک نہ صرف مٹر گشتی کرتے،بلکہ افلام بازی، سائبر میڈیا ضیاع وقت کرتے، مختلف اقسام کے گناہ میں مشغول رہتے، عین نماز فجر سے قبل، سوجاتے ہیں یا تھکے ماندے اپنی اپنی جگہوں پر نماز فجر ادا کرتے ہوئے، مبرد پس منظر والے بستروں پر ایسے ڈھیر ہوجاتے ہیں کہ پھر، سر شام ہی اٹھ پاتے ہیں۔ ایسے میں رزاق دوجہاں سے اپنے لئے حصول کثرت رزق تو کجا،عزت نفس والی رزق کا حصول، ان کے لئے محال ہوجاتا ہے اور جن نوجوانوں کے والدین،بعد الموت انکے لئے ترکہ میں بے تحاشہ دولت چھوڑ چلے گئے ہیں وہ بھی،اپنی فضول خرچی میں، اور رزق میں، بےبرکتی کے باعث،والدین کی چھوڑی دولت سے جلد بھی بہت جلد ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اللہ ہی ہمیں بعد الموت ہزاروں لاکھوں سالہ قبر و برزخ و بعد یوم محشر، جنت و دوزخ والی لامتناہی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے، اپنی ساٹھ ستر سالہ زندگانی ہی میں اپنے رب کو راضی رکھنے کی توفیق عطا فرما دے۔ وما علینا الا البلاغ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button