
صفائی مزدوروں کی غیر معینہ ہڑتال سے پورے شہر میں غلاظتوں کا انبار
پٹنہ:اشرف استھانوی : ریاستی راجدھانی پٹنہ کو اسمارٹ سٹی کا درجہ دیا گیا ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ صبح و شام شہر کی صفائی ہوتی ہے اور ڈور ٹو ڈور اسمارٹ سیٹی والے کچڑہ اٹھانے کی بڑی گاڑی لیکر لوگوں کے پاس پہونچتے ہیں لیکن 3 دنوں سے پٹنہ میں گندگیوں کا ڈھیر ہے۔ محکمہ شہری ترقیات براہ راست ذمہ دار ہے صفائی مزدوروں سے جو وعدہ کیا گیا تھا وہ وعدہ اب تک پورا نہیں ہوسکا۔نتیجہ کے طور پر صفائی مزدور غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔اب پورے شہر میں غلاظتوں کا انبار ہے ۔
صفائی ملازمین کی ہڑتال سے پٹنہ شہر کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ جگہ جگہ کچرے اور کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ دراصل ریاست بھر میں میونسپل اداروں کے چوتھے درجے کے ملازمین اور صفائی کرنے والے گزشتہ ہفتہ سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر ہیں۔ ہڑتال کا آج تیسرا دن ہے۔ ہڑتال کرنے والے صفائی ملازمین کا 11 نکاتی مطالبہ ہے۔ جس میں بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ بلدیاتی اداروں میں آوٹ سورسنگ کو ریگولرائزیشن، ہمدردانہ بحالی کے ساتھ ختم کیا جائے۔
تاہم پٹنہ میونسپل کارپوریشن کا دعویٰ ہے کہ شہر میں کچرا اٹھانے کا کام ہو رہا ہے۔سڑکوں پر پھیلے کچرے کے باعث لوگوں کا پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے۔ کم و بیش یہی حالت پٹنہ کی تمام سڑکوں کی ہے۔ فریزر روڈ پر ایل آئی سی کی عمارت کے بالکل ساتھ کچرے کا ایک بڑا ڈھیر ہے۔ یہاں کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2 دن سے کچرا نہیں اٹھایا گیا۔ جبکہ 100 میٹر کی دوری پر پٹنہ میونسپل کارپوریشن کا ہیڈ کوارٹر موریہ لوک کمپلیکس میں واقع ہے۔
میونسپل کارپوریشن کا دعویٰ ہے کہ کچرا اٹھانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ لیکن سڑکوں پر کچرے کی تصویریں کچھ اور ہی حقیقت بیان کر رہی ہیں۔پٹنہ میونسپل کارپوریشن میں 4200 صفائی کارکن ہیں، جن میں سے تقریباً 3200 مزید صفائی کارکن ہڑتال میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایجنسیوں کے ساتھ ٹھیکے پر ایک ہزار کے قریب صفائی کارکن ہیں، جو کسی نہ کسی دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔
ایسے میں صفائی ملازمین جو ہڑتال میں شامل ہیں۔ وہ ان کے کام میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی پہل نہ ہونے کی وجہ سے صفائی کارکن بھی کافی ناراض ہیں۔ کنٹریکٹ پر آؤٹ سورسنگ ایجنسیوں سے وابستہ صفائی کارکن بھی اس ہڑتال کو اپنی کھلی حمایت دے رہے ہیں۔