
احمد رشید شیروانی کو قانونی نوٹس
مسلم مجلس مشاورت کی سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے خودساختہ ’’صدر‘‘ احمد رشید شیروانی صاحب کو مشاورت کے سابق صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ احمد رشید شیروانی صاحب نے مشاورت کے سینئر رکن محمد سلیمان صاحب کو ’’وجہ بتاؤ نوٹس‘‘ مؤرخہ 3؍نومبر2022 میں لکھا ہے کہ محمد سلیمان صاحب کے ایک بیان میں شامل ایک نام ”اس شخص کا ہے جس کی ممبرشپ کرپشن کے اتہامات اور مشاورت کی انٹلکچوئل پراپرٹی کو غصب کرنے کی وجہ سے ختم کی گئی ہے‘‘۔ یہ وجہ بتاؤ نوٹس نہ صرف محمد سلیمان صاحب کو بھیجا گیا بلکہ مسلم مجلس مشاورت کے ممبران کے وھاٹسیپ گروپ پر بھی ڈالا گیا۔ تمام ممبران مشاورت کے لئے یہ واضح تھا کہ مذکورہ اشارہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی طرف تھا جن پر مشاورت کےسابق صدر اور فی الحال کیئرٹیکر صدر نوید حامد نے مذکورہ الزام لگایا تھا جس کا ہر بار ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے واضح طریقے سے جواب دیا تھا کہ جس ’’دستاویزات مشاورت‘‘ کے بارے میں یہ الزام لگایا جا رہا ہے وہ انھوں نے ملی گزٹ اور اپنے اشاعتی ادارے فاروس میڈیا میں اپنے کارکنان کی مدد سے درجنوں اخبارات، رسائل اور کتابوں سے حاصل کر کے جمع کیا ہے۔ اسی الزام کو بہانہ بنا کر نوید حامد نے ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی مشاورت سے رکنیت ختم کر دی حالانکہ وہ مشاورت کے تین بار منتخبہ صدر اور دوبار ورکنگ صدر رہ چکے ہیں۔ تنظیموں کی تاریخ میں یہ ایک انوکھی مثال ہے کہ نیا صدر پچھلے صدر کی رکنیت ہی خارج کردے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی تین میقات کی منتخبہ صدارت اور ورکنگ صدر کی پوری مدت کے دوران احمد رشید شیروانی صاحب مشاورت کے جنرل سکریٹری اور سکریٹری جنرل تھے اور اس حیثیت سے وہ مشاورت کے اکاؤنٹس کے ذمےدار تھے اور اس کے چیکوں پر دستخط کرتے تھے جبکہ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے مشاورت کے اکاؤنٹ کی کبھی ذمے داری نہیں لی اور نہ ہی مشاورت کے سلسلے میں کئے گئے خود اپنے اخراجات کی واپسی کے لئے بھی کبھی کسی واؤچر پر دستخط کیا۔
ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے اپنے وکیل کے ذریعے بھیجے گئے نوٹس میں احمد رشید شیروانی صاحب کو تین آپشن دیا ہے: یا تو اپنے الزامات کا ثبوت فراہم کریں، یا معافی مانگیں یا عدالتی جوابدہی کے لئے تیار ہو جائیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر ظفرالاسلام خان الگ سے نویدحامد کو بھی قانونی نوٹس بھیج رہے ہیں۔