مضامین و مقالات

حادثہ ہونے کے بعد ہی سرکار کیوں چوکنا ہوتی ہیں ۔

مشرف شمسی
نئی دلّی اسٹیشن پر کچھ دنوں پہلے ہی بھگڈر ہوئی تھی اور اس بھگڈر میں 25 سے 30 لوگوں کے مرنے کی خبر ہے حالانکہ سرکاری اعداد و شمار مرنے والوں کی تعداد کم بتا رہی ہیں ۔26 فروری کو میں خود نئی دہلی اسٹیشن پر امرتسر جانے کے لئے ٹرین پکڑنے گیا تھا تو اسٹیشن بظاھر پوری طرح شانت نظر آیا ۔حالانکہ شان پنجاب ایکسپریس کا وقت صبح پونے سات بجے کا ہے اور میں ایک گھنٹے پہلے اسٹیشن پر پہنچ گیا تھا اُسکے باوجود سیکیورٹی کو مستعد دیکھا۔لیکِن یہ سب کچھ واقعات ہونے کے بعد کی حالت ہے۔نئی دلّی اسٹیشن پر پلیٹ فارم ٹکٹ بند کر رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے عام لوگ جو  پہاڑ گنج کی جانب رہتے ہیں اُنہیں نئی دلّی میٹرو اسٹیشن گھوم کر جانا پڑتا ہے۔لیکِن نئی دلّی اسٹیشن پر جو بھگڈر مچی تھی اُسکی اصل وجہ ایک ٹرین جو پہلے کسی ایک پلیٹ فارم پر آنے کی خبر تھی لیکِن گاڑی پلیٹ فارم پر آنے سے ٹھیک پہلے کسی دوسرے پلیٹ فارم پر آنے کی اطلاع دی گئی ۔ایک پلیٹ فارم پر پہلے سے کمبھ میں جانے والوں کی کافی بھیڑ تھی دوسرے پلیٹ فارم کی بھیر پہنچی تو بھگڈر ہونا قدرتی تھا ۔کیونکہ کمبھ میں جس طرح کی بھیر تھی اس کے لئے ایک پلیٹ فارم ہی مسافروں کیلئے نا کافی تھا ۔ایسے میں دو گاڑیوں کی بھیر ایک ساتھ ہو جائے تو کچھ بھی ہونا فطری تھا۔کمبھ کو مہا کمبھ کھ کر خوب اشتہار دیئے گئے ۔بجٹ بھی سات ہزار کروڑ کا تھا۔لیکِن پریاگ راج میں مہا کمبھ کو صحیح سلامت پورا کرنے میں سرکار ناکام رہی ۔ہر بارہ سال میں آنے والے کمبھ کو مہا کمبھ بتا دیا گیا اور اس کمبھ میں بھارت کے کونے کونے سے ہندوؤں کو آنے کے لئے حوصلھ افزائی بھی کی گئی لیکِن کمبھ تک پہنچنے کے لئے جو انتظامات ہونے چاہیئے اس میں سرکار پوری طرح ناکام رہی۔دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو کمبھ میں ڈبکی لگانے کے نام پر زائرین کی خوب لوٹ ہوئی ہے ۔ٹرین میں ٹکٹ نہیں اور ٹکٹ مل بھی گئی تو اپنے برتھ پر پہنچ جائیں گے اسکی کوئی گارنٹی نہیں تھی ۔ہوائی جہاز کا کرایہ ممبئی سے اٹھارہ سے بیس ہزار رہا ۔دلّی سے قریب اتنا ہی۔رہنے کے لئے کرایا روم مل جائے اُسی پر شکریہ منائیں ۔500 والا روم 5000 میں بھی مل جائے تو غنیمت مان رہے تھے اور اس پر بھی سنگم تک پہنچنے کے لئے دس سے پندرہ  کیلو میٹر پیدل چلنا ہوتا تھا جو بوڑھے اور عورتوں کے لئے کافی مشکل ہو رہا تھا ۔لیکِن زندگی بھر کا پاپ کمبھ میں ڈبکی سے دھل جائیں گے اُسے ختم کرنے کے لئے لوگ چلے جا رہے تھے ۔جبکہ وزراء اور بڑے لوگوں کا وی آئی پی اسنان ہو رہے تھے یعنی پاپ دھونے میں بھی استحصال کے پیسے آسانیاں پیدا کر رہے تھے جبکہ عام محنت کش ،مزدور اور کسانوں کو ڈبکی استھان تک پہنچنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنے پڑے۔بڑے لوگوں کی زندگی ویسے بھی آسان ہے بھگوان تک پہنچنے میں بھی وہ استحصال کے پیسے کام آ رہے تھے ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اُتر پردیش سرکار یا مرکزی سرکار مہا کمبھ کے نام پر سیاست کرنے میں پوری طرح کامیاب رہی ہے ۔ لیکن کمبھ میں جو اموات کے اعداد و شمار چھپائے گئے ہیں اور لوگوں کو لاشیں نہیں ملی ہیں وہ کچھ حد تک بی جے پی کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں ۔
لیکِن سرکاریں واقعات ہونے کے بعد ہی کیوں الرٹ موڈ میں آتی ہیں یہ سمجھ سے باہر ہے۔ہو سکتا ہے سرکار کو لگتا ہے جب تک چل رہا ہے سب کچھ اچھا چل رہا ہے اور اس میں تھوڑی بہت کمی ہے تو بھی پیسے خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔لیکِن حادثہ رونما ہو جاتا ہے تو سرکار جاگتی ہے اور اس حادثہ کو چھپانے کے لئے دوگنا خرچ کرتی ہیں ۔
ممبئی کی بات کریں تو اب عام لوکل میں کسی بھی وقت بھیڑ نظر آئیگی ۔شاید ہی کوئی لوکل خالی مل جائے تو آپکی قسمت ہے ۔اس کی ایک خاص وجہ اے سی لوکل میں اضافہ ہے۔مغربی لائن میں شام کے وقت کوئی بھی لوکل ورار کی جانب سے دادر اسٹیشن جاتی ہیں تو باندرہ اسٹیشن پر مسافروں کو اترنا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ دادر  میں جا کر وہ لوکل زیادہ تر ویرار لوکل بنتی ہیں اسلیے باندرہ اسٹیشن پر واپسی مسافروں کی اتنی بھیڑ ہو جاتی ہیں کہ لوگوں کو اترنا مشکل ہو جاتا ہے ۔کئی بار میں خود پھنس چکا ہوں ۔ایک دن تو باندرہ میں اترتے وقت آگے کا شخص گر گیا اور اس پر میں گرا اور میرے اوپر دو اور گرے۔اللہ کا احسان رہا کہ مجھے چوٹ نہیں لگی لیکِن میرے نیچے جو تھا اُسے پریشان دیکھا۔یہ آئے دن کا واقعہ ہے اور کسی دن یہ بڑا حادثہ بن سکتا ہے۔مغربی ریلوے کو اس سمت میں کام ضرور کرنا چاہیے یہ پبلک کی سرکشا کے لئے ضروری ہے۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button