مضامین و مقالات

ہم بھی اسی سفینہ نجات کے ہم سفر تھے

 

۔ نقاش نائطی

۔ +966562677707

 

27 جولائی 2024 مولانا عاصم اکرم عمری مدنی علیہ الرحمہ کی وفات کی خبر نے ہمیں کچھ لمحوں کے لئے بچپن کے اس بانکپن میں پہنچادیا جب ہم بھی اسی سفینہ نجات کے ہم سفر تھے جس کے راہ گزر المحترم مرحوم عاصم اکرمی عمری مدنی اور مرحوم مولوی اقبال ندوی برماور نائب قاضی شہر بھٹکل تھے۔ ہمارے اس وقت کے ہم سفر میں محترم مولوی عبدالعظیم قاضیہ ندوی مدظلہ سابق نائب قاضی شہر بھٹکل المحترم مولوی و مفتی حفظ الرحمن نواب مدظلہ،عزیزم محترم میگوں اشرف صاحب سمیت بیسیوں محترم شخصیات ہیں جن میں بیشتر اس فانی دنیا سے اس ابدی دنیا کی طرف کوچ کر جاچکے ہیں۔ہر ذی روح زائد از زائد اسی نوے سال تک زندہ رہتے، اس فانی دنیا سے اس ابدی دنیا کی طرف کوچ کر چلی جایا ہی کرتی ہے۔ کامیاب وہی ہوتے ہیں جو اپنے حسنات سے، رہتی دنیا تک کچھ انمنٹ نشان چھوڑ جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک ہمارے بچپن کے ساتھی المتوفی مولوی محمد عاصم اکرمی کے والد محترم مرحوم شمس الدین علیہ الرحمہ تھے۔ جو اس وقت کے جماعت اسلامی ھند کے رکن رکین ہوتے ہوئے بھی، چھوٹے موٹے گلی گلی گاؤں گاؤں گھوم کر تجارت کرنے والے ایک عام سے تاجر تھے ۔اپنے دوران تجارت غریب انسانیت کو ہونے والی معشیتی تکلیفوں سےدو بدو ہوتے، اس کے مداوے کے لئے، اپنے اس وقت کے کچھ ساتھی، مرحوم محترم اقبال ملا ندوی علیہ الرحمہ سابق قاضی بھٹکل اور محترم ماسٹر شفیع شاہ بندری پٹیل مدظلہ،سابق ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل سمیت بہت سارے رفقاء کے ساتھ روزانہ آنا انا جمع کرتے ہوئے، امداد باہمی فنڈ کے قیام کی بنیاد ڈالی تھی جو بعد میں ویلفیئر سوسائیٹی میں تبدیل ہوتے ہوئے ہی، صرف شہر بھٹکل ہی نہیں، بالکہ جنوب ھند کے ایک مایہ ناز غیر سودی بنکاری نظام میں تبدیل ہوتے ہوئے، اپنے ویلفیئر سوسائیٹی ہاسپٹل کے ساتھ ھندو مسلمان علاقے کی عام جنتا کے لئے معشیتی و صحت عامہ سہارے کا سبب بن چکی ہے۔ آج ویلفیئر سوسائیٹی کے ماتحت جو معشیتی و صحت عامہ کا اتنا بڑا رفاع عامہ خیر کا کام جو ہورہا ہے، یقیناً اس کے بانی شمش الدین اکرمی مرحوم نہ صرف آج بھی عالم برزخ میں محظوظ ہورہے ہونگے بالکہ تاقیامت اس سے استفادہ حاصل کررہے ہونگے۔ ظاہر ہے ان جیسی نامور شخصیت کے فرزند ارجمند جامعہ کی ابتدائی تعلیم بعد عمر آباد و مدینہ منورہ سے اعلی دینی تعلیم حاصل کئے اور انکے چھوٹے بھائی عبدالرحمن بھی عالم دین و حافظ بنے، اپنے والد مرحوم کے لئے توشہ آخرت ترسیل کا سبب بنے ہوئے تھے۔ اللہ ہی سے دعا ہے دنیوی زندگی میں وقت رہتے، اپنے توشہ آخرت بھیجتے رہنے کی سبیل کرتے،دنیا سے کوچ کر جانے والے مرحومین میں سے ہمیں بنائے۔

ہم نے بھی اپنے بچپن کی جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں حاصل دہنی علوم کی روشنی میں،اپنے ساٹھ ستر سالہ تجربات کی روشنی میں، علم و آگہی توزیع کا وطیرہ اپنایا ہوا ہے۔ شاید کہ یہی ہے ہماری موت بعد بھی، ہمارے لئے توشہ آخرت ترسیل کا سبب بنے اور ہمارا محشر و پلصراط کے مسائل،ہمارے لئے آسان ہوں۔وما علینا الا البلاغ

جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے باد نسیم سرور افروز جھونکے، عالم کے کسی کس حصہ ارض کو سیراب کررہے ہیں

https://x.com/Mohammedfarooq8/status/1819339221359792370?t=HGRylk2M46VsiXzh2urxMA&s=08

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button