
نکاح مستند عالم دین سے پڑھوائیں!
ہمارے پاس ایسے کئی معاملے آئے ، جن میں تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ نکاح ہی منعقد نہیں ہوا ہے، من جملہ یہ ہیں:
(۱)لڑکی کہتی ہے کہ نکاح کے وقت مجھ سے کچھ بھی نہیں پوچھاگیا، صرف اتنا کہا کہ دستخط کردو، مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دستخط کیوں لیاجارہاہے، کسی نے بتایا بھی نہیں،پھرنکاح پڑھادیاگیا۔لڑکی رخصت ہوکرجانے کو تیارنہیں۔تب معاملہ علماء کرام کی خدمت میں پہونچا۔
(۲)لڑکی کابہنوی نکاح پڑھانے والے سے کہتاہے کہ آپ نکاح پڑھادیں، لڑکی راضی ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ لڑکی سے کس نے اجازت لی؟تو جناب کہتے ہیں، اجازت کی کیاضرورت ،میں اس کابہنوی ہوں ،میں اجازت دے رہاہوں نا۔اورپھر نکاح پڑھادیاگیا۔لڑکی رخصت ہوکرجانے کو تیارنہیں۔تب معاملہ علماء کرام کے پاس پہونچا۔
(۳) خلع کے ذریعہ نکاح ختم ہوا، دوسرے دن لڑکی نےکسی مرد سے نکاح کرلیا۔ باندرہ کورٹ کے پاس بیٹھے کسی نکاح پڑھانے وا لےنے نکاح پڑھایا۔پوچھنے پر پتہ چلا کہ چوں کہ میاں بیوی لمبے عرصہ سے الگ رہ رہے تھے اس لئے عدت نہیں گزاری۔چندمہینوں کے بعد جب ان دونوں کے درمیان جھگڑاہوا تب معاملہ علماء کرام کے پاس پہونچا۔
(۴)لڑکا دوبئی میں ہے، لڑکی ممبئی میں، لیکن مجلس نکاح میں موجود نہیں ۔ اب نکاح پڑھانے والا ویڈیوکالنگ کے ذریعہ لڑکا لڑکی اورگواہوں کو کانفرس میں لیتاہے اورایجاب وقبول کروادیتاہے۔ آن لائن خطبہ بھی پڑھتاہے۔پھر دونوں کے درمیان اختلاف ہوتاہے، لڑکی خلع کامطالبہ کرتی ہے، تب معاملہ علماء کرام کے پاس آیا۔
(٥( عورت اور مرد کے درمیان نکاح ہوگیا۔ مرد کی یہ دوسری شادی تھی،اس کی پہلی بیوی باحیات ہے، اب یہ بیوی اس کے نکاح میں نہیں رہناچاہتی ہے، وجہ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ مردنے اپنی پہلی بیوی کی سگی بھانجی سے نکاح کیا ہواہے۔ حالاں کہ یہ نکاح باطل ہے۔مرد کہتاہے کہ اگر نکاح نہیں ہوا تو قاضی صاحب نے نکاح پڑھایاہی کیوں؟ اگر نکاح نہیں ہوتاتو نہیں پڑھاناچاہئےتھا؟
ان کے علاوہ اور بھی کئی معاملات ہیں جن میں نکاح منعقدنہیں ہوا اور دونوں لڑکا لڑکی میاں بیوی کی طرح رہ رہے ہیں۔ایسی غلطی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے لوگ معتبر ومستند علماء کرام سے رجوع نہیں کرتے ہیں۔ جوکوئی بھی کرتاپاجامہ اور سر پرٹوپی لگاتاہے سمجھتے ہیں کہ سب سے بڑے عالم یہی ہیں۔حفاظ کرام، مساجدکےمؤذن اورخدام ، مکتب کے اساتذہ کرام عام طورپر عالم نہیں ہوتے ہیں۔ اورافسوس کہ لوگ ان ہی سے زیادہ مسئلے پوچھتے ہیں اور ان سے نکاح پڑھانےکی درخواست بھی کرتے ہیں۔اس سے بھی بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل لوگ وکیلوں اورتبلیغی جماعت کےغیرعالم ساتھیوں سے بھی نکاح پڑھانے لگے ہیں۔ اس کے لئے صرف اتنا کافی ہے کہ سرپرٹوپی ہو۔چاہے انھیں شریعت کا ذرہ برابر بھی علم نہ ہو۔
اس کی دو وجہیں ہیں، ایک یہ ہے کہ یہ لوگ فیس کم لیتے ہیں ، یعنی ان کو اگر دو چار سو روپئے بھی دیدیئےجائیں توبہت ہے۔مسلمانوں کاحال یہ ہے کہ شادی کے موقعہ پرلاکھوں روپے پانی کی طرح بہادیں گے،منہ دکھائی،دعوت نامہ،رسمِ ہلدی،رسمِ مہندی،ہال کی سجاوٹ،چکاچوندکرنی والی لائٹنگ وغیرہ میں لاکھوں روپئے خرچ کرڈالیں گے،لیکن نکاح پڑھانے والے قاضی کوصرف دوہزارروپئے کا نوٹ دینے میں جان نکل جاتی ہے۔ا س لئے وہ ایسامولوی تلاش کرتے ہیں جو مفت میں نکاح پڑھادے۔ جنھیں شکریہ کے دوالفاظ بھی کہنا نہ پڑے۔ اس بخل کی وجہ سےانھیں مولوی نمالوگ ہی ملتے ہیں، حقیقی مولوی نہیں مل پاتاہے۔
دوسری وجہ عوام کی جہالت ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ نکاح میں صرف ایجاب وقبول ہی کرانا ہوتاہے، یہ تو کوئی عام آدمی بھی کر لے گا۔ حالاں کہ نکاح میں صرف ایجاب وقبول نہیں ہوتے ہیں،بلکہ ان کےعلاوہ بہت ساری چیزیوں ہوتی ہیں۔ نکاح کاتعلق حلال وحرام سے ہے، نکاح سے قبل جوامورحرام رہتےہیں نکاح کے بعد وہ سب حلال ہوجاتے ہیں۔ ہمارے سماج میں نکاح سے قبل جن چیزوں کو عیب سمجھاجاتاہے نکاح کے بعد وہی حسن بن جاتی ہیں۔اسلام میں نکاح کی حیثیت عبادت کی بھی ہے، جس طرح نماز کے بہت سارے شرائط ہیں اسی طرح نکاح کے بھی شرائط ہیں، جن کےبغیر نکاح ہوتاہی نہیں ہے۔نکاح میں کچھ چیزیں ارکان اور فرائض کی حیثیت رکھتی ہیں جیسے ایجاب وقبول کاہونا۔ چندامورکی حیثیت شرائط کی ہیں، جیسےدوعاقل و بالغ مسلمان گواہوں کا ہونا،گواہوں کا ایجاب وقبول کو براہ راست سننا، اگر لڑکی عقد نکاح کی مجلس میں موجود نہ ہوتو اس سے اجازت لینایا اس کی طرف سے وکیل بنناضروری ہے۔اس کے بغیر نکاح نہیں ہوتاہے۔جن کے درمیان نکاح ہورہاہے ان کے درمیان حرمت نسب، حرمت رضاعت ، حرمت مصاہرت کا نہ پایاجانا بھی ضروری ہے۔خدانخواستہ اگر دونوں کے درمیان کوئی ایک حرمت پائی جاتی ہے تو نکاح منعقدنہیں ہوگا۔عورت کاکسی کی بیوی نہ ہونا، یا عدت میں نہ ہونابھی شرائط میں سے ہیں،خدانخواستہ اگر عورت کسی مرد کی بیوی ہے یاطلاق، خلع وغیرہ یا شوہر کی وفات کی عدت میں ہےتو بھی نکاح منعقدنہیں ہوگا۔اسی طرح مرد کے پاس چاربیوی کا نہ ہونابھی ضروری ہے، اگر اس کے پاس چاربیوی موجود ہیں اور وہ پانچویں سے شادی کررہاہے تو پانچویں عورت سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ان مسائل سے ایک عالم دین ہی واقف ہوسکتاہےاوروہی ان ان کی تحقیق،تنقیح اورتجزیہ کرسکتاہے، عام آدمی یا غیر عالم ہرگزنہیں کرسکتاہے۔
ان کے علاوہ بہت ساری چیزیں سنت اور مستحب بھی ہیں، جیسے خطبہ دیناسنت ہے،اس کا سننا واجب ہے۔خطبہ کے بھی احکام ہیں، باوضو دینا ،تقویٰ اورازدواجی تعلقا ت سے متعلق آیتوں اور حدیثوں کو پڑھنا وغیرہ۔کسی کو حدیث سنانے کی دو شکلیں ہیں ایک یہ ہے کہ آدمی کسی کتاب سے پڑھ کر یا کسی سے سن کر بیان کردے، اور دوسری شکل یہ ہےکہ جو آدمی حدیث سنارہاہے،وہ کسی استاذ سے وہ حدیث پڑھی ہو، اور اس استاذ نے بھی کسی استاذ سے وہ حدیث پڑھی ہو، اس طرح یہ سلسلہ نبی اکرمﷺ تک پہونچاہو،جیسے نکاح میں یہ حدیث پڑھی جاتی ہے۔النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي،یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں ہے، اس حقیر نےسنن ابن ماجہ حضرت مولانا ریاست علی بجنوریؒ سےپڑھی ہے۔ انھوں نے یہ کتاب اپنے استاذحضرت مولانا قاری محمدطیب صاحب رحمہ اللہ سے پڑھی ہے،قاری صاحب نے یہ کتاب اپنے استاذ حضرت مولانا محمد انورشاہ کشمیری ؒ سے پڑھی،انھوں نےیہ کتاب شیخ الہندحضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ سے پڑھی، انھوں نے اپنے استاذ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ سے پڑھی ہے، اس طرح یہ سلسلہ سنن ابن ماجہ کے مصنف تک پہونچتاہے، پھر وہاں سے نبی کریم ﷺ تک سلسلسہ موجودہے۔ ظاہر بات ہے کہ حدیث کی روایت کا یہی اصل طریقہ ہے،یہی موزوں اور معتبرہے۔ اس میں حدیث پڑھنے والے سے رسول ﷺ تک ایک چین ہوتی ہے۔ حدیث پڑھنے والا گویا یوں کہتاہے کہ مجھے رسولﷺ سے کئی واسطوں سے یہ حدیث پہونچی ہے کہ انھوں فرمایا کہ نکاح میری سنت اور تہذیب میں سے ہے، اس لئےتم دونوں (دولہا ودلہن) نکاح کررہے ہو، اور اس لئے میں نکاح پڑھارہاہوں۔ پس رسول خداﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق زندگی گزارناتمہاری ذمہ داری ہے، تبھی تمہاری ازدواجی زندگی خوشگوارہوگی، ورنہ رسول خدا ﷺ کا تم سے کوئی تعلق نہیں ہوگا اورپریشانی تمہارامقدرہوگی۔
وہ لوگ جو کسی کتاب سے خطبہ نکاح یاد کرکے سنادیتے ہیں، یادیکھ کرپڑھتے ہیں،اور مذکورہ حدیث کو بھی پڑھتے ہیں،تو اس میں وہ اہمیت،معنویت ،اورنوروبرکت نہیں ہوتی ہے، جو سندوالی حدیث میں ہوتی ہے۔مستند حدیث مستندعلماء کرام ہی بیان کرسکتے ہیں۔اس لئے دورنبوت سے آج تک علماءکرام کی نگرانی میں نکاح کرانے کا رواج رہاہے۔رسولﷺ نے کئی نکاح انجام دیئے، صحابہ کرام کا بھی یہی معمول تھا۔اس لئے مستند علماء کرام ہی سے نکاح پڑھواناچاہئے۔فقط
مفتی وقاضی محمدفیاض عالم قاسمی 8080697348