مضامین و مقالات

یہودی سازش کی شکار ملت کی بیٹیاں کفار کی چوکھٹ پر! ٹھیکیداران قوم خاموش ؟

احساس نایاب شیموگہ کرناٹک

نوجوان نسلوں کی کامیابی ملک و ملت کی کامیابی ہے اور ہر قوم کے لئے نوجوانوں کا وجود ریڈ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے
قوموں کا بہتر مستقبل قوم کے نوجوانوں کے اخلاق و نیک کردار پر منحصر ہے اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو تیر، تلوار، بارود یا کسی ہتھیار کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ نوجوانوں میں اخلاقی گراوٹ آجائے وہ بےراہ روی کے شکار ہوجائیں تو مضبوط سے مضبوط قوم کو بھی زوال پزیر ہونے سے کوئی نہیں بچاسکتا
یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں دشمنان اسلام کا پہلا شکار مسلم نوجوان رہے ہیں ،اور ہر بار پہلا حملہ مسلمانوں کے جذبہ ایمان پر ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔ قوم مسلم میں پھوٹ ڈالنے سے لے کر انہیں اسلام سے دور کرنے یعنی مرتد کرنے کے خاطر یہودیوں نے اپنی بہن بیٹیوں تک کو چارے کی طرح استعمال کیا ، مسلمانوں کو شراب شباب، زر زمین اور تخت و تاج کی لالچ دی گئی، ان تمام حربون کے باوجود دشمنان اسلام ہر دور میں ناکام رہے ہیں اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک اُن کے مقدر میں ناکامی ہی رہے گی ۔۔۔۔۔۔
کیونکہ ادنی سے ادنی مسلمان بھی ایک لمحہ کے لئے بہک تو سکتا ہے لیکن اُس کا ایمانی جذبہ ختم کرپانا اتنا آسان نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اور اس بات کو دشمن بخوبی جانتا ہے باوجود اسلام سے اُس کی حصد ہے جو وہ اپنی اوقات بھول کر شیطانی نمائندہ بنا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ویسے بھی یہ قرب قیامت کا دور ہے ، کسی نہ کسی بھیس میں دجالی آنکھیں کھُلی ہیں ایسے میں چارون جانب فتنوں اور کالے جادو کا بول بالا ہے، ہر انسان دنیا کی رنگینیوں مین بہہ کر شیطان کے بہکاوے مین آرہے ہیں، زندگی کے اصل مقصد اور آخرت سے غافل ہوچکے ہین ۔۔۔۔۔۔
کئی نامور شخصیات عرب کھرب پتیوں نے شیطانی آنکھ سے معاہدہ کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کھانے پینے کے چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ وہیں انٹرنیٹ کا سستا ہونا ، سوشیل میڈیا کے نام پر فحش فلمیں ، ویب سیریس ، ٹک ٹاک اور انستاگرام جیسی اپلکیشنس کا بیجا استعمال ، حرام خوری، نوجوانوں میں بڑھتی نشے کی لت یہ سب یونہی نہیں ہورہا بلکہ دجالی پیروکار یعنی یہودی سازش کا حصہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ بات ہم ہمیشہ سے کہتے آرہے ہیں کہ سوشیل میڈیا ایک وسیع طلسمی دنیا ہے جہان صارفین کے لئے اچھا برا ہر قسم کا مواد بڑی آسانی سے فراہم کیا جاتا ہے ، ٹیلنٹ کے نام پر فحشی کو بڑھاؤا دینے کے خاطر باقاعدہ پلاٹ فارمس بنائے گئے ہیں جہاں راتون رات ایک عام لڑکے لڑکی کو پرموٹ کیا جاتا ہے تاکہ ان کا دیکھا دیکھی دیگر بچے متاثر ہون اور باآسانی گمراہی کی جانب مائل ہوں
دراصل یہ دور دجالی فتنوں بھرا ہے اور کالے جادو کے ذریعہ یہودی اپنے ایجنڈے کو کامیاب کررہا ہے اور اس پرفتن دور مین ایک مسلمان کے لئے سب سے بڑا چیلنج اپنے ایمان کی حفاظت ہے کیونکہ آج اسلام پر قائم رہنا ننگی ہتھیلی پر دیا جلانے کے برابر ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اُس پر یہودیوں کی شیطانی طاقتیں عروج پر ہیں،
دنیا میں یہودی ایک ایسی قوم ہے جسے ہر قسم کے کالے جادو اور کبالا جادو میں مہارت حاصل ہے اور
یہ اس جادو کا استعمال کےپاپ گانون کی لرکس ، بیوٹی پارلرس میں استعمال کی جانے والی کاسمٹیکس، اور ہیلتھ سینٹرس کے نام پر بنی جم وہان دی جانے والی ہیلتھ ڈرنگس وغیرہ کے ذریعہ دنیا میں پھیلارہی ہے جس کے نتیجہ "گے، ہوموسیکسوالٹی، لیسبین جیسی بدفعالی و بدکاریوں کو بڑھاوا مل رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہاں پر اہم کردار ملٹی نیشنل کمپنیس ، میوزک انڈسٹریس اور سوشیل میڈیا کا بھی ہے جہاں ویب سیریس، ٹک ٹاک، شارٹ ریلس ، انسٹاگرام جیسی اپلیکیشنس کو سیکس، شراب، ڈرکس فہاشی، مذہب کی توہین اور حرام چیزوں کو پرموٹ کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ سوشیل میڈیا دیکھنے میں جتنا پرسکون، نولیجبل لگتا ہے دراصل یہان پیش کئے جانے والا بیشتر مواد کفر و شرک سے بھرا پڑا ہے جس کے چلتے ایک عام مسلمان کے ساتھ ساتھ بڑے سے بڑا دیندار طبقہ بھی بہک کر گمراہ ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارت سے لے کر پاکستان تک نوجوان لڑکے لڑکیون کی تباہی کی ایک واحد وجہ یہی ہے اس فتنہ سے آج مسلم ممالک بھی بچ نہیں پائے۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر صرف بھارت کی بات کی جائے تو گزشتہ چند سالوں میں لاکھوں مسلم بچیوں کا مرتد ہونا بھی اسی دجالی یعنی یہودی سازش کا حصہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

فی الحال بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں یہودیون کا غلبہ ہے ایسے میں کل تک انگریزوں کی دلالی کرنے والا سنگھ پریوار آج یہودی ایجنڈے کے تحت یہودی ایجنٹ بن کر بھارت کے مسلمانوں پر حملہ آور ہے
ایک طرف مسلم نوجوانوں کی ماب لنچنگ کرکے مسلم کمیونٹی کے اندر ڈر خوف پیدا کیا جارہا ہے، یہودی لڑکیوں کی طرح ہندو لڑکیوں کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کو بہلا پھسلاکر دھوکے سے لوجہاد جیسے جھوٹے معاملات میں پھنسانے کی سازشیں کی جارہی ہیں، نوجوانوں کو نشے کا عادی بناکر قوم مسلم کے ایمانی جذبہ جراءت و حمیت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہیں دوسری جانب مسلم بچیوں پر منظم طریقے سے جھوٹی محبت کے جال پھینکے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اور اس پورے شیطانی کھیل میں حکومت سے لے کر ایک پورا سسٹم شانہ بشانہ کام کررہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
یہان پر ہندو لڑکی کے مسلم لڑکے سے شادی کرنے پر لوجہاد کہہ کر سزائیں تجویز کی گئی ہیں وہیں مسلم لڑکی ہندو لڑکے سے شادی کرتی ہے تو اُسے گھرواپسی کا نام دے کر ہندو لڑکے کو انعام و کرام سے نوازہ جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ایسے میں حکومت کے ساتھ ساتھ پولس اور عدلیہ بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے ۔۔۔۔۔۔
یہان اکثر معاملات میں مسلم لڑکیوں کو پھنسانے کے لئے جھوٹی محبت کے علاوہ کالے جادو و عملیات کا بھی سہارا لیا جاتا ہے ، کئی جگہ یہ بھی سننے مین آیا ہے کہ مسلم لڑکیون کو ہپنٹائز کرکے قابو میں کیا جاتا ہے، پھر انہیں بلیک میل کرکے اُن سے جبرا جسمانی تعلقات بنائے جاتے ہیں اور غیرفطری حالت میں ویڈیوس تصاویر بناکر ان بچیوں کو مرتد ہونے پہ مجبور کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کئی معاملوں میں مسلمان سے ہندو بنی لڑکیوں نے خودکشی کی ہے تو کئیوں کے جسم کو نوچنے کے بعد قتل کرکے جسم کے عضو کاٹ کوٹ کر جنگلوں نالیوں میں پھینک دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن افسوس مُٹھی بھر مسلمانوں کے سوا اس پر مذمتی بیان دینے یا وقتیہ فکر جتانے کے آگے ہمارے مسلم رہنماؤں کی رسائی نہیں ہے نہ ہی مسلم قیادت کی جانب سے کسی قسم کی جدوجہد دیکھی گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ حتی کے بدنامی کے خوف سے خود متاثرہ لڑکیوں کے والدین بھی خاموش ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ ججاب کو لے کر مسلم بچیوں کو راہ چلتے چھیڑنے اُن پہ گندے فقرے کسنا جیسے عام ہوچکا ہے، آج اسکول کالجس و یونیورسٹی مئن بھی بچیان محفوظ نہیں ہیں، ہندو لڑکے حجابی لڑکیوں سے اُن کا فگر سائز پوچھتے ہیں، بچیون کی شکایت کے باوجود ایڈمنسٹریس خاموش رہ کر شرپسند لڑکوں کو مزید بڑھاوا دے رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور
افسوس مسلم رہنماؤں کی جانب سے بھی کسی قسم کا ردوعمل نظر نہیں آتا، اُلٹا مسلم لڑکیوں کو ذہنی ہراسان کیا جاتا ہے اُن کی تعلیم روک دی جاتی ہے جس کے ڈر سے اکثر بچیاں خود پر ہورہی ذیادتیون پر شکایت بھی نہیں کرتی نہ ہی والدین کو بتانا مناسب سمجھتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حال ہی میں ایسا ہی ایک معاملہ ساگر میں پیش آیا صبا نامی حجابی لڑکی کو بجرنگ دل کارکن مسلسل دو سالوں سے پریشان کررہا تھا ، راہ چلتے روکنا ، اسلام چھوڑ کر ہندو دھرم اپنانے کے لئے دھمکیاں دے رہا تھا، ایک دن صبا نے تنگ آکر اپنے بھائی سمیر سے شکایت کی ، غیور بھائی کی غیرت جاگی تو اُس نے بجرنگ دل کارکن کو بہن صبا سے دور رہنے کا مشورہ دیا ، اس دوران بجرنگ دل کارکن نے لڑکی کے بھائی کو چڑھاتے ہوئے اُکسانے لگا، جب بھائ نے غصہ کا مظاہرہ کیا تو اُسی کو گنہگات بناکر گرفتار کردیا گیا جبکہ دو سالوں سے صبا کو ہراسان کرنے والا بجرنگ دل کارکن آزاد گھوم رہا ہے ۔۔۔۔۔۔کیونکہ یہان پر اُس کمینہ شرپسند لڑکی باز کی حمایت سپورٹ میں ہندو قوم کھڑی ہوگئی، ہندو تنظمیں سڑکوں پر اُتر آئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ صبا اور اُس کے بھائی کے حق میں کھڑے ہونے کے لئے گنے چنے مسلمانوں کے سوا کوئی نہیں تھا اُس پہ ستم ظریفی دیکھیں مظلوم لڑکی کی بدنامی کا ڈر دکھاکر اُس پہ اور اُس کے اہل خانہ پر ہوئی ذیادتیوں کو نظرانداز کردیا گیا۔۔۔۔۔۔۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج قوم کی بیٹیوں کو قوم کے نام۔نہاد رہنماٰٰؤں سے کسی قسم کی امید نہیں رہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسے میں
اب نہ ظلم پہ شکایت ہوگی نہ زخم دکھائے جائیں گے
بس خاموش رہ کر ہر درد کو پئے جانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر اس حقیقت کو ساری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ ایک نیک دیندار عورت سے پورا خاندان پورا معاشرہ استفادہ کرتا ہے ۔۔۔
ایک مرد کی جگہ اگر ایک عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ آگے بڑھ کر قوم کی تخلیق کو ایک نئی شناخت دیگی ۔ مہذب خاندان اور مہذب معاشرے کے لئے لڑکیوں کا تعلیم یافتہ ہونا بیحد ضروری ہے اور جہاں تک بھارت میں مسلم بچیوں کی بات کی جائے تو الحمدللہ ہماری بچیان پورے پردے کے ساتھ تعلیمی میدان میں اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق ملک میں اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والی مسلم لڑکیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ 2007-08 اور 2017-18 کے درمیان، ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم میں مسلم خواتین کی حاضری کا تناسب (جی اے آر) 6.7 فیصد سے بڑھ کر 13.5 فیصد ہو گیا۔

یہ اضافہ کالج جانے والی 18 سے 23 سال کی مسلم لڑکیوں میں ہوا ہے۔۔۔
وہیں اعلیٰ تعلیم میں ہندو لڑکیوں کی موجودگی کا تناسب 2007-08 میں 13.4 فیصد سے بڑھ کر 2017-18 میں 24.3 فیصد ہو گیا۔۔۔
اگر ہم کرناٹک کی بات کریں تو 2007-08 میں اعلیٰ تعلیم میں مسلم خواتین کی حاضری کا تناسب 2007-08 میں محض 1.1 فیصد تھا جو 2017-18 میں بڑھ کر 15.8 فیصد ہو گیا۔
ایسے میں
ان بچیوں کی قابلیت و صلاحیتوں سے دشمن بوکھلایا ہوا ہے ، اسی ڈر اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ حجاب پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی تاکہ حجاب کے بہانہ مسلم بچیوں کو تعلیم سے محروم کیا جاسکے ۔۔۔
ان تمام سازشوں و رکاوٹوں کے باوجود اسلام کی شہزادیاں درجنوں گولڈ میڈلس اپنے نام کررہی ہیں ، ہوائی جہاز سے لے کر عدلیہ تک اپنے قدم جماتے ہوئے اپنی اور اپنی قوم کا نام اونچا کررہی ہیں ۔۔۔ بیشک اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ہماری بچیاں ایک مقصد کے ساتھ دین کی پاسداری کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں ایسے میں ان بچیوں کو روکنے پیچھے دھکیلنے کے خاطر کی جانے والی سازش میں ایک سازش گندے عملیات ہیں
ورنہ آٹھ لاکھ سے ذائد مسلم بچیوں کا مرتد ہونا ناممکن ہے ۔۔۔
جی ہاں آٹھ لاکھ یہ کوئی چھوٹی تعداد نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اس تعداد سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ آج ارتداد کے کئی واقعات ہمارے اپنے شہر گلی محلوں میں ہورہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
کمسن بچیون کے ساتھ ساتھ عمردراز خواتیں بھی اس سازش کا شکار بن رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔
حال ہی میں ہمارے رہنما مولانا سجاد نعمانی صاحب نے
آٹھ سے دس لاکھ مسلم بچیون کے مرتد ہونے کی بات کہی تھی
مولانا نے پورے دعوے کا ساتھ آن کیمرہ کھُل کر کہا تھا کہ آٹھ لاکھ مسلم بچیان مرتد ہوچکی ہیں ۔۔۔۔۔۔
مولانا کی باتون ، اُن کے لہجوں مین فکر کے ساتھ غم و تکلیف صاف جھلک رہی تھی لیکن افسوس اتنے سنجیدہ اور خطرناک موضوع پر غور و فکر کرنے اس کا حل تلاش کرنے کے بجائے یہان پر بھی تعداد کو لے کر بحث مباحثے شروع ہوگئے ایک دوسرے پر لعن طعن ہونے لگے
آٹھ لاکھ کی تعداد کوئی مذاق نہیں ہے جو مسلمانوں کی قدآوار شخصیت نے دل کیا اور کہہ دیا، مولونا نے پورے یقین اور دعوے کے ساتھ یہ بات کہی تھی ۔۔ اس تعلق سے مولانا سے ہماری بھی بات ہوچکی ہے اور مولانا آج بھی اپنی بات پر قائم ہیں ، مولانا کے مطابق آٹھ لاکھ سے ذائد بچیان مرتد ہوچکی ہین لیکن افسوس قوم مسلم کے ماتھے پر بل تک نہیں آیا نہ مسلم والدین مین کسی قسم کی بےچینی دیکھی جارہی ہے بلکہ آج بھی مسلمانوں میں اس قدر غفلت طاری ہے کہ ان کی عقلین سوچنے سمجھنے سے بھی قاصر ہوچکی ہیں، اور آج بھی وہ اپنی بچیون کے لئے سلمان شاہ رخ یا امبانی اڈانی جیسے داماد کی تلاش میں لڑکیوں کو بوڑھا کررہے ہیں۔ کئی گھروں کا جائزہ لیا جائے تو تیس سے پینتیس سال کی بڑی عمر کی لڑکیان کم عورتین بغیر شادی کے کنواری سلمان شاہ رخ بلینر کے انتظار مین بوڑھی ہورہی ہیں۔
یہان والدین کی عقلوں پر جتنا ماتم کریں کم ہے لیکن افسوس قوم کے ذمہ داران ، مفکران ملت بھی ان سنگین مسائل پر نظریں چرالیتے ہیں ، جبکہ ایک بن بیاہی کنواری لڑکی کا وجود والدین خاندان کے ساتھ ساتھ پوری قوم کے لئے زندہ لاش کے برابر ہے اور یہان تو ہر شہر کی ہر گلی میں زندہ لاشون کے قبرستان موجود ہیں ۔
جہان زندہ لڑکیوں کے یہ حالات ہیں وہاں بیوہ طلاق شدہ خواتین کی تو بات ہی نہ کی جائے۔
ایسے مین دشمنان اسلام کا کام تو یون بھی آسان ہورہا ہے ، جو سکون جائز رشتوں سے حاصل نہ ہورہا وہ ناجائز رشتون میں تلاش کیا جارہا ہے ، ایسے مین لڑکیوں کے مرتد ہونے پر واویلا کیوں؟ جھوٹی فکر پہ مگرمچھ کے آنسو کیوں ؟ یہ شیوہ یہ دکھاوا کیوں ؟

افسوس مسلمانوں کی غفلت کی وجہ سے دشمن اپنے خطرناک مقصد میں وقتہ کامیاب ہورہا ہے اور مسلمانوں کے آگے ہر چیز ہر قسم کے حالات آئنہ کی طرح صاف ہونے کے باوجود آج بھی ہم اسباب وجوہات تلاش کررہے ہیں اس سے بڑی منافقت اور دوغلاپن کیا ہوسکتا ہے ؟
اسلام کی شہزادیاں کفار کی چوکھٹوں پر ایڑھیان رگڑتی ذلیل ہورہی ہیں اور ہمارے ذمہ دار تنظمیں، جماعتیں غیروں میں اسلام کی دعوت کا دعوی کررہے ہیں خود کو بڑے فخر سے داعی کہلاوایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ افسوس صد افسوس ۔۔
یا والدین اور والدین کی تربیت پر سوال اٹھاکر اپنی ذمہ داریوں سے دامن چھڑا لیا جاتا ہے ۔۔
جن گھرون میں خود والدین کو تربیت کی ضرورت ہے وہاں بچوں کی بہتر تربیت کیسے ممکن ہو ۔۔۔۔ اور اگر کسی قوم کسی معاشرے مین بگاڑ آرہا ہے تو اُس میں سدھار لانا کس کی ذمہ داری ہے ؟
نبیوں کے وارث ہونے کے مقام کیا ایسے ہی مل جائے گا ؟؟؟؟

خیر جو یہ سمجھتے ہیں کہ مسلم لڑکیون کے مرتد ہونے کی وجہ محض تربیت کا فقدان ہے تو اُن کی جانکاری کے لئے ہم یہ بھی بتادیں کہ آج اس ارتداد کی لہر مین بڑے سے بڑے دیندار گھرانے بہہ گئے ہین
کہیں خود مولانا کی بیوی ہندو عاشق کے ساتھ بھاگ گئی ہے تو کہیں ، عالم دین کی بیٹیاں ہندو لڑکوں کے جال میں پھنس کر مرتد ہوچکی ہیں ، کئی معاملات میں مرتد ہوچکی لڑکیان خود حافظ قرآن ہین اُن کے سینوں مین پاکیزہ کلام محفوظ ہے ، آخر ان دیندار گھرانوں مین تربیت کا فقدان کیسے اور کیوں کر ہوگیا ؟
یاد رہے
ایک قبرستان کے علاوہ دنیا کے ہر کونے میں شیاطین کی رسائی ہے، چاہے وہ دیندار ہو یا غیردیندار شیطان کا وار سب پہ ہوگا خود کے ساتھ اپنی قوم کو ان فتنوں اور س عملیات سے بچانا نبیوں کے وارثوں کی ذمہ داری ہے ۔۔

یاد رہے ہر لڑکی غلط یا بُری نہیں ہوتی، آج بھی کئی لڑکیاں کفار کے چنگل میں ایسی پھنسی ہیّں کہ نکل نہیں پارہی ، وہ اپنوں کے لعن طعن کی نہیں ہمدردی اور مدد کی مستحق ہیں، ان کی خاموش دبی گھٹی آہ وزاریان سننے کی کوشش کریں ، ان کے درد کو محسوس کریں اور انہیں جہنم کی آگ میں زندہ جلنے سے بچالین ۔۔۔۔۔۔
خدارا یہ نازک کمسن بچیان موم جیسی ہیں انہیں شیطانی آگ کی لپٹوں سے بچائیں ۔۔۔۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button