میں بھی وہاں تھا۔۔۔
شیخ رکن الدین ندوی نظامی
میں بچپن سے دیکھ رہا تھا کہ بڑے۔۔۔ اکابر علمائے کرام اور امیر حضرات کبھی مدرسہ یا اجتماع میں آتے تو خصوصی انتظامات کئے جاتے، متنوع کھانوں سے ضیافت کی جاتی۔۔۔۔
جلسہائے دستار بندی و اصلاح معاشرہ، تقریبات سنگ بنیاد، اور ختم بخاری شریف کے پروگراموں میں عوام الناس کے لئے جہاں کھانے کا انتظام کیا جاتا وہیں مہمانان خصوصی (اکابر علماء و مقررین، ذمہداران و معززین شہر) کے لئے الگ سے ضیافت کا اہتمام کرتے ہوئے مدارس کے نظماء و مہتممین کو دیکھا.
بلکہ زمانۂ طالب علمی میں مجھے بارہا ان مہمانانِ خصوصی کی خصوصی ضیافت میں خدمت کا موقع ملا۔۔
انواع و اقسام کے کھانے کھلانے، کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھلانے، تولیہ سے ہاتھ پوچنے، چپل اور جوتیاں سیدھا کرنے کی توفیق بھی نصیب ہوئی۔۔۔۔
تھکان دور کرنے سر و پیر کی مالش کرنے کی سعادتیں بھی حاصل ہوئیں۔۔۔
شاہین نگر، ساٹا پور، مامڑی پلی اور پہاڑی شریف کے عالمی تبلیغی اجتماعات میں شرکت کرنے اور اسٹیج کے قریب سے اکابر کے دیدار سے استفادہ کرنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔۔
ساٹاپور اور مامڑی پلی میں میں نے دیکھا کہ اسٹیج کافی بڑا تھا،
سیدھا حضرت جی کی کار اسٹیج پہ آتی، تقریر ہوتی، دعا ہوتی اور پھر کار اپنی خصوصی منزل کو چلی جاتی۔۔۔
مگر اسی دوران طلبہ تنظیم ایس آئی او کی ریاستی کیڈر کنونشن بعنوان *کونوا انصار اللہ* منعقدہ جامعہ دارالہدی، وادئ ہدی، حیدرآباد میں شرکت کا موقع ملا۔۔۔۔
پہلی مرتبہ جماعت کے ریاستی امیر اور ایس آئی او کے اس وقت کے موجودہ اور سابق کل ہند صدور تنظیم کو قریب سے دیکھنے، ملاقات کرنے، راست گفتگو کرنے کا اتفاق ہوا۔۔۔
دیگر علماء و ذمےداران کے ساتھ ہوئے تجربہ کے بالمقابل یہاں کا نظارہ کچھ اور ہی تھا۔۔۔ یکسر مختلف بلکہ متضاد۔۔۔
اجتماع کے مختلف سیشن، درمیان میں وقفہ، دوران وقفہ ذمہداران جماعت و ایس آئی او کا شرکاء سے ملاقاتیں، گفتگو، سوالات و جوابات۔۔۔ کسی فرق و امتیاز اور ”ہٹو ہٹو” کے بغیر سب سے گھل مل جانا۔ ایک عجیب ہی دلربا منظر تھا۔۔۔
عام طور پر دستر بچھا کر سب بیٹھ جاتے، پھر کچھ لوگ کھانے اور سالن کی ڈشیں لے کر سب کی تھالیوں ڈالتے جاتے۔۔۔۔ مگر یہاں کھانے کے نظم کا بھی کچھ اور انداز تھا، ٹیبلوں پر کھانا، سالن کے ڈشس رکھے جاتے اور شرکائے اجتماع اپنی اپنی پلیٹیں لے کر لائین میں کھڑے ہوجاتے۔۔
یکے بعد دیگرے کھانا لیتے جاتے۔۔۔ اسی دوران میں نے دیکھا، کل ہند اور ریاستی صدور، اور دیگر ذمےدران،،،، اور تو اور بزرگ امیر حلقہ بھی اپنی پلیٹ لے کر سب کے ساتھ لائین میں کھڑے ہوگئے۔۔۔
ادب و احترام میں کوئی انہیں آگے آنے کی درخواست بھی کر دیتا تو بڑی عاجزی و انکساری سے ٹال دیتے اور اپنی باری پہ کھانا لیتے۔۔۔
نہ کوئی علیحدہ دستر لگتا اور نہ انواع و اقسام کے کھانے چنے جاتے۔۔
نہ کوئی تولیہ لے کر ہاتھ دھلانے والا اور نہ چپل و جوتی سیدھی کرنے والا۔۔
اور آج بھی ایک تصویر امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی صاحب، مجتبی فاروق صاحب اور دیگر ذمہداران جماعت اسلامی کی واٹس ایپ پر دیکھا۔۔۔۔
وہی روایت، وہی سادگی۔۔۔۔۔۔
اللہ قبول کرے۔
28/10/2022