
تازہ ترین خبریںدہلی
ہلدوانی تشددمقدمہ اترا کھنڈ ہائی کورٹ میں 22؍ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت پر سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ
جمعیۃ علماء ہندکی طرف سے سپریم کورٹ کی سینئر ایڈوکیٹ محترمہ نیتا راما کرشنن نے بحث کی مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی گئی
نئی دہلی: 10؍ مارچ2025
ہلدوانی فساد معاملے میں پولس زیادتی کے شکار22؍ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت پر گذشتہ کل اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی نینی تال بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ملزمین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ اس سے قبل عدالت نے پچاس ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی تھی نیز آج عدالت کے روبرو ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست کرنے والے 22؍ملزمین کا مقدمہ بھی انہیں ملزمین کی طرح ہے لہذا ضمانت پر رہا شدہ ملزمین کی طرح ان ملزمین کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے ۔ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہلدوانی صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر کررہی ہے۔ملزمین فروری 2024سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں جبکہ ہلدوانی سیشن عدالت نے ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتیں 3؍ جولائی 2024؍ خارج کی تھی۔
سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے دلائل کی سماعت کے بعد اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری نے سرکاری وکیل سے اس تعلق سے دریافت کیا کہ آیا ان ملزمین کا مقدمہ بھی ضمانت پرر ہا شدہ ملزمین کی طرح ہی ہے کیا ؟ عدالت کے سوال کا سرکاری وکیل نے مثبت جواب دیا اور کہا کہ موجودہ ملزمین کا مقدمہ بھی انہیں کے جیسا لیکن ان میں معمولی فرق ہے جس پر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ پہلے والے ملزمین اور ابھی ضمانت کی درخواست کرنے والے ملزمین کے مقدمات میں کیا فرق ہے اسے واضح کریں ۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیار اما کرشنن کی درخواست پر عدالت نے 22؍ملزمین کی جانب سے داخل ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کوبتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کی گرفتاری کے 90؍ نوں کے بعد ان کے خلاف یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام کا قانون) کا اطلاق کردیا گیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم کیا جاسکے اور تفتیشی ایجنسی کو تفتیش کرنے کے لیئے مزید وقت مل سکے لیکن اسی عدالت نے تفتیشی ایجنسی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھااور پہلے مرحلے میں پچاس ملزمین کی ڈیفاٹ ضمانت منظور کی تھی ۔اسی درمیان عدالت نے مزید چار ملزمین کی جانب سے داخل ریگولر ضمانت عرضداشت پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور انہیں چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ ملزمین ضیاء الرحمن، محمد تسلیم،عبدالرحمن اور ضیاء الرحمن احمد کی ریگولر ضمانت عرضداشتیوں پر بھی عدالت نے سماعت کی اور نوٹس جاری کیا۔چیف جسٹس آف اتراکھنڈ ہائی نے ہلدوانی فسا د معاملے سے متعلق ضمانت عرضداشتوں کی سماعت کرنے کے لیئے دفاعی وکلاء کی گذارش پر خصوصی بینچ کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ ضمانت عرضداشتوں پر جلد از جلد سماعت کی جاسکے۔
ہائی کورٹ نے جن ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتوں پر سماعت کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ان کے نام جاوید قریشی، محمد سمیر چاند، ایاض احمد، بھولا سہیل، سمیر پاشا، شعیب، شاہنواز شانو، فیضان،رئیس احمد انصاری، عبدالماجد، محمد نعیم،ساجد، صغیر احمد، اسرار علی، شانو راجا، رئیس بٹو، محبوب ماکو، شاہنواز، جنید محمد شعیب شیبو، محمد ایان ملک اور محمد انس ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی پیروی کے نتیجے میں اترا کھنڈ ہائی کورٹ نے پچاس ملزمین بشمول چھ خواتین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتیں منظور کی تھیں۔ گزشتہ کل دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کی معاونت ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سی کے شرما ،ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ ستوتی رائے، ایڈوکیٹ نتین تیواری، ایڈوکیٹ وجئے پانڈے،ایدوکیٹ واصف خان، ایڈوکیٹ منیش پانڈے، ایڈوکیٹ آصف علی، ایڈوکیٹ دانش علی، ایڈوکیٹ ضمیر احمد، ایڈوکیٹ محمد عدنان ودیگر نے کی جبکہ ملزمین کے اہل خانہ کے ہمراہ مولانا مقیم قاسمی (صدر جمعیۃ علماء ضلع نینی تال)، مولانا محمد قاسم(ناظم اعلی جمعیۃ علماء ضلع نینی تال)، مولانا محمد عاصم (شہر صدرجمعیۃ علماء ہلدوانی)، مولانا محمد سلمان(شہر ناظم جمعیۃ علماء ہلدوانی)ڈاکٹر عدنان ، عبدالحسیب و دیگر نے عدالتی کارروائی آن لائن حصہ لیا ۔
8؍ فروری 2024 ؍ کو اتراکھنڈ کے ہلدوانی شہر کے مسلم اکثریتی علاقے بن بھولپورہ میں اس واقعات بد امنی پھیل گئی تھی جب مبینہ طور غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ مسجداورمدرسے کا انہدام کرنے کے لیئے پولس پہنچی تھی، انہدامی کارروائی سے قبل پولس اور علاقے کے لوگوں میں جھڑپ ہوگئی جس کے بعد پولس فائرنگ میں پانچ مسلم نوجوانوں کی موت ہوگئی تھی۔اس واقع کے بعد بن بھولپورہ پولس نے 101؍ مسلم مر د و خواتین کے خلاف تین مقدمات درج کیئے تھے اور ان پر سخت قانونی یو اے پی اے کا اطلاق بھی کیا تھا ۔
۔۔۔
فضل الرحمٰن قاسمی
پریس سیکریٹری
جمعیۃ علماء ہند
09891961134
ہلدوانی فساد معاملے میں پولس زیادتی کے شکار22؍ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشت پر گذشتہ کل اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی نینی تال بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ملزمین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ اس سے قبل عدالت نے پچاس ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی تھی نیز آج عدالت کے روبرو ڈیفالٹ ضمانت کی درخواست کرنے والے 22؍ملزمین کا مقدمہ بھی انہیں ملزمین کی طرح ہے لہذا ضمانت پر رہا شدہ ملزمین کی طرح ان ملزمین کو بھی ضمانت پر رہا کیا جائے ۔ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہلدوانی صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر کررہی ہے۔ملزمین فروری 2024سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں جبکہ ہلدوانی سیشن عدالت نے ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتیں 3؍ جولائی 2024؍ خارج کی تھی۔
سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کے دلائل کی سماعت کے بعد اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری نے سرکاری وکیل سے اس تعلق سے دریافت کیا کہ آیا ان ملزمین کا مقدمہ بھی ضمانت پرر ہا شدہ ملزمین کی طرح ہی ہے کیا ؟ عدالت کے سوال کا سرکاری وکیل نے مثبت جواب دیا اور کہا کہ موجودہ ملزمین کا مقدمہ بھی انہیں کے جیسا لیکن ان میں معمولی فرق ہے جس پر عدالت نے انہیں حکم دیا کہ وہ پہلے والے ملزمین اور ابھی ضمانت کی درخواست کرنے والے ملزمین کے مقدمات میں کیا فرق ہے اسے واضح کریں ۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیار اما کرشنن کی درخواست پر عدالت نے 22؍ملزمین کی جانب سے داخل ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کوبتایا کہ تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کی گرفتاری کے 90؍ نوں کے بعد ان کے خلاف یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام کا قانون) کا اطلاق کردیا گیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم کیا جاسکے اور تفتیشی ایجنسی کو تفتیش کرنے کے لیئے مزید وقت مل سکے لیکن اسی عدالت نے تفتیشی ایجنسی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھااور پہلے مرحلے میں پچاس ملزمین کی ڈیفاٹ ضمانت منظور کی تھی ۔اسی درمیان عدالت نے مزید چار ملزمین کی جانب سے داخل ریگولر ضمانت عرضداشت پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور انہیں چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ ملزمین ضیاء الرحمن، محمد تسلیم،عبدالرحمن اور ضیاء الرحمن احمد کی ریگولر ضمانت عرضداشتیوں پر بھی عدالت نے سماعت کی اور نوٹس جاری کیا۔چیف جسٹس آف اتراکھنڈ ہائی نے ہلدوانی فسا د معاملے سے متعلق ضمانت عرضداشتوں کی سماعت کرنے کے لیئے دفاعی وکلاء کی گذارش پر خصوصی بینچ کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ ضمانت عرضداشتوں پر جلد از جلد سماعت کی جاسکے۔
ہائی کورٹ نے جن ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتوں پر سماعت کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ان کے نام جاوید قریشی، محمد سمیر چاند، ایاض احمد، بھولا سہیل، سمیر پاشا، شعیب، شاہنواز شانو، فیضان،رئیس احمد انصاری، عبدالماجد، محمد نعیم،ساجد، صغیر احمد، اسرار علی، شانو راجا، رئیس بٹو، محبوب ماکو، شاہنواز، جنید محمد شعیب شیبو، محمد ایان ملک اور محمد انس ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی پیروی کے نتیجے میں اترا کھنڈ ہائی کورٹ نے پچاس ملزمین بشمول چھ خواتین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضداشتیں منظور کی تھیں۔ گزشتہ کل دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن کی معاونت ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ سی کے شرما ،ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ ستوتی رائے، ایڈوکیٹ نتین تیواری، ایڈوکیٹ وجئے پانڈے،ایدوکیٹ واصف خان، ایڈوکیٹ منیش پانڈے، ایڈوکیٹ آصف علی، ایڈوکیٹ دانش علی، ایڈوکیٹ ضمیر احمد، ایڈوکیٹ محمد عدنان ودیگر نے کی جبکہ ملزمین کے اہل خانہ کے ہمراہ مولانا مقیم قاسمی (صدر جمعیۃ علماء ضلع نینی تال)، مولانا محمد قاسم(ناظم اعلی جمعیۃ علماء ضلع نینی تال)، مولانا محمد عاصم (شہر صدرجمعیۃ علماء ہلدوانی)، مولانا محمد سلمان(شہر ناظم جمعیۃ علماء ہلدوانی)ڈاکٹر عدنان ، عبدالحسیب و دیگر نے عدالتی کارروائی آن لائن حصہ لیا ۔
8؍ فروری 2024 ؍ کو اتراکھنڈ کے ہلدوانی شہر کے مسلم اکثریتی علاقے بن بھولپورہ میں اس واقعات بد امنی پھیل گئی تھی جب مبینہ طور غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ مسجداورمدرسے کا انہدام کرنے کے لیئے پولس پہنچی تھی، انہدامی کارروائی سے قبل پولس اور علاقے کے لوگوں میں جھڑپ ہوگئی جس کے بعد پولس فائرنگ میں پانچ مسلم نوجوانوں کی موت ہوگئی تھی۔اس واقع کے بعد بن بھولپورہ پولس نے 101؍ مسلم مر د و خواتین کے خلاف تین مقدمات درج کیئے تھے اور ان پر سخت قانونی یو اے پی اے کا اطلاق بھی کیا تھا ۔
۔۔۔
فضل الرحمٰن قاسمی
پریس سیکریٹری
جمعیۃ علماء ہند
09891961134