تازہ ترین خبریں

سناتن دھرم کی حقانیت دین اسلام کی روشنی میں

 

ابو حماد کریم نگر۔

سناتن لفظ سنسکرت کا ہے۔ جس کا مطلب ہوتا ہے سیدھا, جو سدا چلا آ رہا ہے, (مطلب مسلسل اس میں کوئی رکاوٹ نہ آئی) صحیح ، درست۔
سناتن دھرم۔ مطلب تسلسل سے چلا آ رہا درست دین

جسے قرآن مجید میں یوں فرمایا گیا ہے۔
وَ مَاۤ اُمِرُوۡۤا اِلَّا لِیَعۡبُدُوا اللّٰہَ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ ۙ حُنَفَآءَ وَ یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ذٰلِکَ دِیۡنُ الۡقَیِّمَۃِ
98 /5
اور اُن کو اِس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، بالکل یَکسُو ہو کر، اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں ۔ یہی نہایت صحیح و درست دین ہے۔

*ذٰلِکَ دِیۡنُ الۡقَیِّمَۃِ*
*یہی نہایت صحیح و درست دین ہے۔*

یہی سناتن ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے خطۂ ارض کے ہر حصے کو جہاں کہیں انسان رہتے تھے۔ بغیر کسی آگاہ کرنے والے کے نہ رکھا۔ اللہ تعالیٰ نے لا تعداد انبیاء ورسل بھیجے۔
ہماری یہ سرزمین بھی اس سے محروم نہ تھی۔
جیسے ہر نبی یا رسول کے جانے کے بعد لوگ گمراہی میں مبتلا ہوئے ویسے ہی یہاں پر بھی ہوا۔ انبیاء ورسل انکے صحابہ اور تابعین تبع تابعین اولیاء وغیرہ بھی گزرے۔
جیسے ہمارے ہاں بزرگوں سے متعلق کہانیاں کہاوتیں گھڑلی گئیں، یہاں تک کہ احادیث بھی گھڑی گئیں۔
( اس کے لیے محدثین کو کافی مشقت اٹھانی پڑی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے)ویسے ہی اس دور میں بھی ہوا۔ آج ہم انکی دیومالائی داستانوں کو دیکھتے ہیں۔ وہ ہو سکتا ہے اس دور کے کسی بزرگ سے متعلق ہی باتیں ہوں۔ جنہیں کچھ اور رنگ دے دیا گیا ہو۔ یا زمانے کے تفاوت سے اس طرح سے بنادیا گیا ہو۔
جیسے آسمانی کتابوں میں تحریفات کی گئیں۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے توحید اور ایمانیات کو ہر تحریف شدہ کتاب میں بھی محفوظ رکھا ہے۔
جب انہیں پڑھیں گے تو پھر حقیقت سمجھنے کے لیے کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔
کیونکہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے۔

2/256
دین کے معاملے میں کوئی زورزبردستی نہیں ہے۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے۔ اب جو کوئی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا، اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ﴿ جس کا سہارا اس نے لیا ہے﴾ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔

یہ معاملہ صرف قرآن مجید کا ہی نہیں بلکہ دیگر آسمانی کتابوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اب جو پہلے سے کسی کتاب کو پڑھتا ہے، اور اسے آسمانی کتاب یا من جانب خالقِ کائنات تصور کرتا ہے تو پھر اس کے اندر بھی صحیح باتیں غلط خیالات سے چھانٹ کر الگ نظر آ جائیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ اصل کتاب میں دیکھا جائے۔ ترجمہ اور تشریح میں مترجم اور مفسر کا فہم وخیالات ہونگے۔ ظاہر ہے ترجمہ اور تفسیر یہ تو من جانب خالقِ کائنات نہیں ہوتا۔ یہ انسانی کاوشیں ہی ہوتی ہیں۔
ہاں ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات اوامر و نواہی میں کچھ تحریفات شریر طبع کرچکے ہونگے۔ لیکن توحید آخرت ذندگی بعد موت جزا و سزا۔ اللہ تعالیٰ کی ذات صفات متقاضی ایمانیات ان کتابوں میں بھی محفوظ ملیں گی۔
اور یہ پیمانہ بھی ہے کہ مذکورہ کتاب آسمانی من جانب خالقِ کائنات بھی ہے کہ نہیں۔
اب ان آیات کو بغور ملاحظہ کیجئے۔

26/192 to 196
وَاِنَّهٗ لَـتَنۡزِيۡلُ رَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَؕ ۞
یہ ربّ العالمین کی نازل کردہ چیز ہے۔
نَزَلَ بِهِ الرُّوۡحُ الۡاَمِيۡنُۙ ۞
اسے لے کر تیرے دل پر امانت دار رُوح اُتری ہے
عَلٰى قَلۡبِكَ لِتَكُوۡنَ مِنَ الۡمُنۡذِرِيۡنَۙ ۞
تاکہ تو اُن لوگوں میں شامل ہو جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبّہ کرنے والے ہیں
بِلِسَانٍ عَرَبِىٍّ مُّبِيۡنٍؕ‏ ۞
صاف صاف عربی زبان میں۔
وَاِنَّهٗ لَفِىۡ زُبُرِ الۡاَوَّلِيۡنَ۞
اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے۔

اب دیکھیں سناتن دھرم کوئی نہیں یہ دین اسلام ہی ہے۔ کیونکہ محمد ﷺ دین اسلام کے آخری نبی ہیں۔ ان سے پہلے بہت سارے انبیاء ورسل گزرے۔ ہر نبی کا دین اسلام ہی ہے۔
ایک نبی کے بعد جب دوسرا نبی آتا ہے تو اسی پیغام کو تحریفات سے پاک کرتا ہوا جاری رکھتا ہے۔ یہ عمل اس کے مکمل ہونے تک جاری رہا۔
مکمل ہوتے وقت جو نبی ہوگا وہی اس سلسلے میں آخری نبی ہوگا۔
5/ 3
تم پر حرام کیا گیا مُردار، خُون، سُور کا گوشت، وہ جانور جو خدا کےسوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ جو گلا گُھٹ کر، یا چوٹ کھاکر، یا بلندی سے گِر کر، یا ٹکر کھاکر مرا ہو، یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو۔۔۔۔سوائے اس کے جسے تم نے زندہ پاکر ذبح کرلیا۔۔۔۔اور وہ جو کسی آستانے پر ذبح کیا گیا ہو۔ نیز یہ بھی تمہارے لیے ناجائز ہے کہ پانْسوں کے ذریعہ سے اپنی قسمت معلوم کرو۔ یہ سب افعال فسق ہیں ۔ آج کافروں کو تمہارے دین کی طرف سے پُوری مایوسی ہوچکی ہے لہٰذا تم اُن سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو۔ "آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے”  ﴿لہٰذا حرام و حلال کی جو قیُود تم پر عائد کردی گئی ہیں اُن کی پابندی کرو﴾ ۔ البَتّہ جو شخص بُھوک سے مجبُور ہوکر اُن میں سے کوئی چیز کھالے، بغیر اس کے کہ گناہ کی طرف اس کا میلان ہو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔

اب جو لوگ اپنے آپ کو سناتنی مسلمان کہتے ہیں۔ آگر وہ اسے سمجھ کر کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔ ورنہ آگر کسی اور نظریہ کے تحت بول رہے ہونگے تو پھر غلط ہوگا۔
سناتن لفظ سے متعلق صحیح جانکاری حاصل کرنا چاہیے۔
اور یہ لفظ غیر مسلموں سے قربتیں بڑھانے۔ انہیں حق کی دعوت دینے کے لیے مددگار ہو سکتا ہے۔
مفکرین کہتے ہیں کہ ویداس اللہ کا کلام ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ اس کے اندر خالصتاً توحید کی بات ہے اور آخری نبی حضرت محمد ﷺ کا تفصیلی تعارف پیش کیا گیا ہے۔ کیونکہ جب پہلی بار کسی سے متعلق تعارف پیش کیا جاتا ہے تو وہ قدرے مفصل ہی ہوگا۔ تاکہ پہچان آسان ہو جائے۔ اس کے بعد جب کبھی اس کے تزکرے کی ضرورت ہوگی تو پھر اشارے ہی کافی ہوتے ہیں۔
اس لیے بعد کی کتابوں میں محمد ﷺ کا ، وہ آنے والا ، آخری نبی ، آخر میں آنے والا ، وغیرہ اس طرح کے اشاروں میں تزکرہ ملتا ہے۔
حقیقت میں لوگوں کو آسمانی کتابوں سے جوڑیں گے تو پھر وہ حقیقت کی طرف لوٹیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button