مسلمان جمہوریت کو مضبوط کرنے کے مکلف ہیں یا اقامت دین کے؟
شیخ رکن الدین نظامی حیدر آباد
کیوں ہم لوگ اسلام کو بطور نظام حیات پیش نہیں کر پارہے ہیں؟
دعوت دین کی بات پر غور کرتا ہوں تو اس سے بڑھ کر کچھ نظر نہیں آتا کہ ایک تصوف سے لبریز ترک دنیا پر مبنی رھبانیت پر زور دیا جارہا ہے۔۔۔
تمام راستے مسدود ہوں گے۔۔۔
ایسا خوف طاری ہوگا کہ کلیجے منھ کو آئیں گے۔۔۔
قدموں میں لرزہ طاری ہوگا۔۔۔
جنگیں مسلط ہوں گی۔۔۔
بدحالی اور تنگ دستی اس طرح چھاجائےگی کہ پیٹ پر پتھر باندھنے، پتے چبانے، سوکھے چمڑے کھانے کی نوبت آئے گی۔۔۔
تب جاکر *نصر من اللہ و فتح قریب* کا مژدہ سنایا جائے گا، اور ہزاروں فرشتے مدد کو دوڑ آئیں گے۔۔۔
ان سب کے بالمقابل ہم نے جمہوریت کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔۔
اھون البلیتین کا نہ سمجھ میں آنے والا فارمولہ اپنایا ہوا ہے۔۔۔
خدائی دستور کے نفاذ کو پس پشت ڈال کر انسانی دستور کے نفاذ و تحفظ کی کوششوں میں مصروف ہیں۔۔۔
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رد»
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسا کام جاری کیا جو کہ اس میں نہیں وہ مردود ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۲۶۹۷) و مسلم ۔
کانگریس اور اس جیسی سیکولر پارٹیوں کے زیر سایہ مسلمان جیتے رہیں تب بھی تاقیامت اقامت دین کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکےگا۔۔۔
اور دعوت دین کا کام ہوگا بھی تو وہ ”وحدت ادیان” کے تصور کے قدموں تلے دب کر ہوگا۔۔۔
ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَ دِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ ٪﴿۹﴾ 9
سورۃ الصف61، آیت9
وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پورے کے پورے دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔
اللہ ہمیں صحیح شعور دے۔۔