عارضی تعلقات
ظہیر عالم انصاری ناگور
انسان کی سب سے خطرناک ایجاد "عارضی تعلقات” ہیں ۔۔۔جدید دور کی یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم لوگ ایک ایسے ماحول میں رہتے ہیں جہاں لوگ عارضی تعلقات اور مطلبی ہمدردیاں رکھتے ہیں۔۔۔ "مفاد ختم اور تعلّق بھی ختم ” یہاں لوگ نہیں بدلتے بس احساس اور مفاد تبدیل ہو جاتے ہیں۔۔
وہ دھاگہ جِسے بار بار کاٹا اور جوڑا جائے وہ دھاگہ نہیں رہتا ہے بلکہ گانٹھوں کا ٹکڑا رہ جاتا ھے۔۔ اسی طرح رشتوں میں احتیاط کریں۔۔ورنہ بار بار کاٹے اور جوڑے جانے سے رشتے بھی صرف نام کے رہ جائیں گے۔۔۔
رشتے اور تعلق نِبھانا ایک فن ہے ، جس کے لئے دولت کی نہیں محض احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔۔۔ رشتوں کو ایسی محبت اور خوشی سے نِبھایا کریں جیسے شہد کی مکھی پھولوں کا رس چُوس بھی لے تب بھی پھول کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہونے دیتی۔۔۔۔
غلطی زندگی کا ایک ورق ہے لیکن رشتہ پوری کتاب ، کبھی بھی ایک ورق کے لئے پوری کتاب کو ضائع نہ کرنا۔۔۔۔۔۔۔خوبصورت ہے وہ دل جو وفا پر قائم رہتے ہیں کسی بھی رشتے کی بُنیاد ہے خاموشی۔۔ گلہ نہ کرنا ، گوشہ نشین ہو جانا۔ مگر اپنا معیار نہ گرانا۔۔ عزت نہ ملے تو کِنارہ کشی کر لینا لیکن وقت کی بھیک نہ مانگنا۔۔۔۔کیوں کہ عزت اور محبت کے بغیر کسی بھی رشتے کا وجود نہیں۔۔
اے اللّٰہ ہمیں رشتوں میں خلوص و محبت عاجزی انکساری پیدا فرما۔۔۔کبھی کسی کا محتاج نہ کرنا، ہر مشکل اور ہر آزمائش سے محفوظ فرما ، دنیا وآخرت میں خیر وعافیت کا معاملہ فرما۔ اور اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرما ۔۔اے اللّٰہ تُو بابرکت وبُلند ہے ہمیں اور تمام مسلمین ومسلمات کی مغفرت فرما، ہماری اولاد کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا اور ہماری تمام دعائيں قبول فرما۔۔
آمیـــن ثمہ آمین یا رب العالمین