تازہ ترین خبریں

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا اکتیسواں فقھی سیمینار اھم تجاویز کی منظوری کے ساتھ اختتام پذیر ۔ برھانپور کی تاریخی سرزمین پر دارالعلوم شیخ علی متقی کے احاطے میں منعقدہ سہ روزہ سیمینار میں چار جدید موضوعات پر بحث و مباحثہ کے بعد اھم تجاویز منظور کی گئیں*

 

برھانپور : 7؍ نومبر 2022ء (پریس ریلیز)
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا اکتیسواں فقھی سیمینار برھانپور کی تاریخی سرزمین پر اختتام کو پہونچا ، اس موقع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے کہا کہ موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے کہ مسلمان اسلامی ماحول کے ساتھ عصری تعلیم کے ادارے قائم کریں جس میں بنیادی اسلامی تعلیمات سے بچوں کو روشناس کرایا جائے اور ان کے لیے ایسا یونیفارم رکھا جائے جو اخلاقی قدروں سے بھی ہم آہنگ ہو اور صحت کے تقاضوں کو بھی پورا کرتا ہو ، افسوس کی بات ہے کہ ہمارا ملک جس کو اس کے معماروں اور آزادی کے لیے قربانی دینے والے سپاہیوں نے سیکولرازم ، بھائی چارہ اور وحدت میں کثرت کے اصول پر آگے بڑھانے کی کوشش کی تھی وہاں نفرت کے سوداگر ایک خاص فکر کو غالب کرنا چاہتے ہیں ، انہوں نے نصاب تعلیم کو بھی اسی رنگ میں رنگنے کا تہیہ کرلیا ہے ، انہوں نے متنازع ترانہ وندے ماترم اور سوریہ نمسکار پر مشتمل یوگا کو بچوں کی تربیت کا حصہ بنادیا ہے ۔ اسلامی مقدس شخصیات اور ھندوستان کی مسلم تاریخ کو نصاب سے نکال دیا ہے یہ بات کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے اور اس کا حل یہی ہے کہ مسلمان اپنے طور پر عصری تعلیمی ادارے قائم کریں ، بچیوں کی تعلیم پر توجہ دیں اور ان کے لیے گرلز اسکول قائم کریں تاکہ وہ محفوظ ماحول میں تعلیم حاصل کرسکیں ۔
مولانا رحمانی نے علماء ، مذہبی قائدین اور منصف مزاج اسکالر سے اپیل کی کہ اسلام کے خلاف جو پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے اور اسلاموفوبیا کو ایک تحریک بنادیا گیا ہے ، اس جھوٹ کا پردہ چاک کرنا تمام سنجیدہ اور انسانیت دوست لوگوں کا فریضہ ہے ۔ لیکن مدارس اسلامیہ اور علماء کرام کو خاص طور پر اس کے لئے آگے بڑھنا چاہیے اور اپنا فرض ادا کرنا چاہیے ۔
اسلامک فقہ اکیڈمی کے سکریٹری اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے استاذ حدیث وفقہ حضرت مولانا عتیق احمد قاسمی بستوی نے اکیڈمی کی طرف سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت خاص طور سے حالات کی وجہ سے اور میڈیا کی وجہ سے امت میں مایوسی پیدا ہورہی ہے ، آپ حضرات علماء کی ذمہ داری ہے کہ امت کو اس مایوسی سے نکالنے کا کام کریں یہ وقت کی بہت اہم ضرورت ہے ۔
اس موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے علماء کرام ومفتیان عظام نے سیمینار کے تعلق سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا جن میں مفتی نذیر احمد کشمیری ، مفتی زید مظاہری دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ، مفتی نذر توحید چترا جھارکھنڈ ، مفتی عبدالرحیم قاسمی بھوپالی ، مولانا سراج الدین رشادی تامل ناڈو ، آسام کے سابق ایم ایل اے اور معروف عالم دین مفتی عطاءالرحمن وغیرہ قابل ذکرہیں ۔
اسلامک فقہ اکیڈمی نے اس سہ روزہ سیمینار میں چار جدید موضوعات پر بحث کی ، دیہاتوں میں نماز جمعہ کا قیام ، اس سلسلے میں علماء اور ملی ذمہ داروں سے اپیل کی گئی ہے کہ جہاں مسلمانوں کے فتنہ ارتداد میں پڑنے یا گمراہ ہونے کا اندیشہ ہو وہاں ضرور جمعہ قائم کیا جائے ، اور ائمہ حضرات پوری تیاری کے ساتھ وہاں مؤثر انداز میں بیان کریں تاکہ لوگ گمراہ کن فتنوں سے باخبر رہیں ۔
نکاح مسیار کے سلسلے میں کہا گیا کہ ہندوستان میں اس طرح کے نکاح کا کوئی رواج نہیں ہے ، اسلام میں ایک مخصوص مدت کے لئے نکاح کا کوئی تصور نہیں ہے ، نکاح ایک دائمی رشتہ ہے یہ بات بھی واضح کی گئی کہ ‘لو ان ریلیشن شپ’ حرام ہے اور مسلمانوں کے لئے اس سے اجتناب لازم ہے ۔
ورچوئل کرنسی پر بھی بحث کی گئی لیکن محسوس کیا گیا کہ ابھی اس سلسلے میں تکنیکی معلومات نامکمل ہے اور قانونی صورت حال بھی غیر واضح ہے ، اس لئے اس پر آئندہ غور کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ اس سیمینار میں چاروں موضوعات پر اہم تجاویز مرتب کرکے علمائے کرام و مفتیان عظام کی موجودگی میں متفقہ طور پر اس کو منظور کیا گیا ۔ سیمینار کے آخری نشست کی نظامت ممبئی کے مفتی اعظم مفتی سعیدالرحمٰن فاروقی قاسمی نے کی جب کہ حیدرآباد کے معروف اور بزرگ عالم دین مولانا مفتی صادق محی الدین نظامی کی دعاپر اجلاس کا اختتام ہوا ۔ دارالعلوم شیخ علی متقی کے استاذ مفتی اظہر قاسمی نے مہمانان کرام کاشکریہ اداکیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button