مضامین و مقالات

مچھلی مارکیٹ منتقلی، زبردستی کھڑا کیا گیا ایک مسئلہ

 

۔ نقاش نائطی
۔ ×966562677707

جدت پسندی ہر چیز کے لئے ضروری ہوتی ہےکوئی بھی آپنے پرانے گھٹن زد ماحول میں ،ہنسی خوشی نہیں رہا کرتا ہے ہر کوئی اپنے آپ کو صاف ستھرے پاکیزہ ماحول کا حصہ بنانے کی خواہش لئے جہاں رہا ہوتا ہے۔ آج سے پچاس برس قبل لوگ ایک ایک چار دیواری والے گھر میں چار چار خاندان والے مل کر ہنسی خوشی رہ لیا کرتے تھے۔ ساطقہ ہزار دیڑھ ہزار سال سے ہمارے بھٹکلی جگی پشتی آحباب وہی چار محلوں ہی کو اپنی جاگیر مانے اسی میں سکون چین و آشتی سے مل جل کر رہتے آئے تھے۔ لیکن فی زمانہ اسی کے دہے کے بعد خلیجی ممالک سے آئی معشیتی آسودگی نے، پانچ چھ محلوں والے پرانے رہائشی بھٹکل کو، ایک طرف شرالی تک تو دوسری طرف ٹینگنگنڈی جالی تک تو تیسری طرف مخدوم کالونی سے ہوتے ہوئے نستار تک تو چوتھی طرف موگلی ہونڈا اورعثمان نگر سے ریلوے اسٹیشن سےآگے تک اپنا رہائشی حصار بڑھانے مجبور کردیا ہے ایسے میں پچاس سال پہلے چوک بازار سے پرانے بس اسٹیشن پر منتقل کی گئی اس وقت کی مچھلی مارکیٹ، محل وقوع تنگدستی باوجود، مچھلی لانے لےجانے والی گاڑیوں کے وہاں سر راہ کھڑے رہنے کی وجہ سے، علی الصباح بچوں کو اسکول لجاتی گاڑیوں کی آواجاہی، نیز عوامی اسکوٹر بھرمار والےپس منظر میں، ٹریفک مسائل تک کو برداشت کرتے ہوئے، پچاس سال پرانے، گھٹن زد ماحول اور اوپر سے مرغی مارکیٹ ویسٹیج اس تعفن زد پس منظر میں بھی، پورے کرناٹک میں معشیتی طور خوشحال، اور نہ صرف کرناٹک بالکہ بھارت سرکار کو اپنے خلیجی ممالک محنت مزدوری اور تجارتی سرگرمیوں سے کما لائے دوتین ہزار کروڑ سالانہ زر مبادلہ سے، معشیتی طور خوشحال و مضبوط رکھنے والے پورے کرناٹک میں معشیتی طور خوشحال، نائطہ قبیلہ کے مرد و زن کو،اس پچاس سال پرانے تعفن زد بدبودار کیچڑ بھرے ماحول میں روزانہ صبح مچھلی خریداری پر مجبور کیا جارہا تھا۔ اور بحالت مجبوری اب تک اسے چلائے جارہا تھا
یہ ہم نے دیکھا ہے کہ عوامی سہولیات والے رفاعی کاموں کے لئے حکومتی فنڈ بروقت نہ انے سے، عوامی رفاعی پروجیکٹ سالوں سے بند پڑے رہے، عوام کو مجبوری میں تکلیف جھیلنی پڑتی ہے۔ لیکن یہ جان کر تعجب ہوتا ہے کہ مقامی سو سالہ معاشرتی سیاسی رفاعی ادارے مجلس اصلاح و تنظیم کی سرپرستی میں ،شہر بھٹکل میونسپل ذمہ داراں کی توجہ و کوشش پیہم سے، فی زمانہ صالح و پاکیزہ معاشرے کی ضروریات اعتبار سے، ہر اعتبار پوری اترتی کروڑوں روپئیے کی لاگت صرفے سے تعمیر، بھٹکل میونسپلٹی کی اپنی نئی تعمیر مچھلی مارکیٹ سابقہ سات سالوں سے، بالکیہ تیار رہنے کے باوجود ، پتہ نہیں کس گندی سیاست کا شکار اسے بنائے، ابھی تک عوامی استفادے سے ماورا، اسے دھوپ و بارش میں سوکھتے بھیگتے ماقبل استعمال خراب و خستہ حال ہونے چھوڑا گیا تھا۔
مچھلی شکار کرنے والی ھندو کھاورے موگیر قوم کا مطالبہ وہیں پرانی جگہ ہی مچھلی مارکیٹ بحالی کا، اس اعتبار صحیح نہیں لگتا کہ انہیں تو زمانے سے خاندانی پیشہ مچھلی شکار سے دستیاب مچھلی فروخت کر، آپنا اور اپنی فیملی کا گزر بسر اچھے طریق کرنا ہوتا ہے۔ ہاں البتہ نئی تعمیر مچھلی مارکیٹ میں متوقع سہولیات فقدان کی صورت وہ اپنے جائز مطالبات منوانے،میونسپل و سرکاری حکام سےکبھی بھی رجوع ہوسکتے ہیں۔ لیکن اسی پچاس سال پرانے خوشحال ترین نائطہ مسلم قوم کے رہائشی علاقے میں، اس تعفن زد۔ گندے ماحول میں مچھلی مارکیٹ تجارت جاری رکھنے کا اسرار کس اعتبار صحیح ٹھہرایا جاسکتا ہے؟

مچھلی مارکیٹ منتقلی و غیر منتقلی اختلاف پس منظر میں بھٹکل میونسپل کی جوان سال لیڈرشب نے، عقل و فہم ادراک والا یہ فیصلہ لئے اچھا کیا ہے کہ پرانی مچھلی مارکیٹ کو،اسی پرانی جگہ تجارتی اعتبار برقرار رکھتے ہوئے، نئی مارکیٹ کا افتتاح کیا جائے تاکہ کم از کم صبح کی شروعات مچھلی ہول سیل سپلائی کرتی گاڑیوں سے اور مچھلی خریداروں کے دو پہیہ سواری ازدھام سے، اسکولی بچوں و عوامی گاڑیوں کو ہونے والے ٹریفک ازدھام سے وقتی نجات حاصل ہو اور مچھلی تاجروں کے ساتھ مچھلی خریداروں کو بھی کوئی تکلیف باقی نہ رہے۔
آج مچھلی مارکیٹ افتتاح بعد چوتھے دن ہم بھی مچھلی لانے نئی مچھلی مارکیٹ پہنچے تھے۔گو موسمی حالات کے پیش نظر، بڑی اور مہنگی تر مچھلی کی کمی تھی لیکن چھوٹی مچھلیاں کثیر تعداد موجود تھیں ،وقت وقت عوامی۔مانگ کے چلتے ہامور یا گوبرو بڑی مچھلیاں چھوٹے بڑے شرمپس کانک یا مردش مچھلیاں کافی تعداد میں لائی بھی جارہیتھیں اور ہاتھوں ہاتھ بیچی بھی جارہی تھیں۔ سب سے اہم خلیج کے پیٹرو ڈالر من وسلوی برستے خوشحال ماحول میں گھر نساء کے روز بروز کسل مند ہوتے پس منظر میں، مچھلی مارکیٹ میں خریدی گئی مچھلیاں سلیقے سےکاٹ کر دینے کی سہولیات کی وجہ اور نئی مچھلی مارکیٹ کے آس پاس سواریوں کے لئے کافی کشادہ جگہ دستیابی نے، دل خوش کردیا ورنہ پہلے پچاس سال پرانی مچھلی مارکیٹ خریداری واپسی پر، تعفن آمیز گندے پانی چھینٹوں سے گھر آتے ہی، کپڑے تبدیل کرنے پڑتے تھے۔
بلدیہ ذمہ داروں نے، ایک طبقاتی مخالفت باوجود، اپنی طرف سے، لمبے عرصے سے عوامی مانگ کے چلتے، نیچے پرانی پچاس سال سے قائم مچھلی مارکیٹ تجارت بحال رکھتے ہوئے، نئی مچھلی مارکیت متعین وقت یکم ستمبر، افتتاح کردی ہے اب ہم،اور طبقاتی عوام کے مقابلہ، بڑے ہی شوق سے مچھلی خور بھٹکلی نائطہ قبیلہ کے عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی اس نئی مچھلی مارکیٹ کو کامیاب ہوتے دیکھنا گر چاہتے ہیں تو، ہمیں ذاتی طور، ایک حد تک کچھ قربانی دینی پڑیگی۔کسی اور کو کہنے اور زور زبردستی کرنے کے بجائے، خود کی مچھلی خرئداری ہم خود نئی مچھلی مارکیٹ جاکر ہی کریں بھلے ہی ہمیں وقتی طور کچھ تکلیف ہو لیکن اپنی سہولت کے پیش نظر، پرانی مچھلی مارکیٹ سے قطعا” مچھلی خریداری نہ کریں۔ ذرا تکلیف خود برداشت کریں اور نئی مچھلی مارکیٹ ہی سے خریداری کریں، اس سے میونسپل انتظامیہ کو ہم بھٹکلی عوام کو، اور زیادہ سہولیات پہنچانے آسانی ہوسکتی ہے۔ پرانی۔مچھلی مارکیٹ مسلم و غیر مسلم تاجر حضرات و نساء تاجرات، اپنی نانی کو بلائے طاق رکھے دونوں مچھلی مارکیٹ اپنی تجارت جاری و ساری رکھے معاشرے کو ترقی ہزیر کی۔طرف لیجانے اپنی طرف سے کما حقہ ساتھ دیں گے اور نئی مچھلی مارکیٹ کامیاب ہوتے پس منظر میں، پرانی مچھلی مارکیٹ اپنی افادیت کھوتے ہوئے ، وہاں کے اہل نائطہ مکینوں کو، اس گندے تعفن زد ماحول سے ازخود راحت مل پائیگی ۔ انشاءاللہ
رہی بات نئی مچھلی مارکیٹ کے

سلسلے میں اس اطراف اور عوامی سہولیات مہیا کروانے، کچھ اراء ہم یہاں رکھنا چاہتے ہیں۔ تاکہ فی زمانہ عالمی سطح ایک ہی جگہ کئی ایک سہولیات والی تسویقی مواقع عطا کئے، عوام کو ایک ہی جگہ ایک ہی وقت، کئی اقسام خریداری کے مواقع دئیے جائیں جیسے اس مچھلی مارکیٹ کے آس پاس ایک دو مستقل تازہ فروٹ ترکاری کی دوکانوں کے ساتھ مرغی بکرے گوشت کی دوکانین بھی کرایہ پر چڑھائی جائیں۔ خلیجی ممالک میں مچھلی مارکیٹ کے پاس مہیہ کروائے گئے طرز مچھلی فرائی یا تندور پکا کر دینے والی دوکانیں بھی تیار کر کرائے پر دینے کا بندوبست ہو تاکہ فی زمانہ پیٹرو ڈالر فراوانی بہتات کے چلتے، کسل مند ہوتی نساء کو، اور غیر متوقع آئے مہمانوں کہ۔خاطر خواہ تواضع کےلئے،مچھلی مارکیٹ سے تازہ مچھلیاں خرید کئے، فرائی یا تندور پکوائے، براہ راست دستر خوان پر، پکی پکائی مچھلیوں سے لطف اندوز ہونے کا ہر کسی کو موقع ملے۔ یہ دنیا ہر اعتبار سہولیات کی متلاشی ہے جتنی سہولیات ہم مہیہ کریں گے اتنا ہی عوامی استفادہ ہوگا امید ہے بلدیہ ذمہ دار اس سمت توجہ فرماتے ہوئے نئی مچھلی مارکیت کے اس پاس، ایسی سہولیات مہیہ کروائیں گے انشاءاللہ وما التوفیق الا باللہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button