
سنگھی دوہرے ماپ ڈنڈ کے خلاف، کیا سیکولر ذہن سناتن دھرمی ھندو سڑکوں پر سراپا احتجاج نہیں نکلیں گے؟
۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707
ہزاروں گؤماتا کو کٹنے کھاڑی کے عرب ملکوں کو بھیجے گئے بحری جہاز کو یمنی جنگجوؤں نے پکڑ کر چھوڑے دیا
lhttps://www.facebook.com/61550037685744/posts/pfbid031fbyaZx53n1FWKJ7N9j3ufDZkK3wx57pMoi57HDUXcLzkY8WXeutEtnnYH5FiWQ8l/
یمنی انصاراللہ نے، بی جے پی آرایس ایس والے ھندو رام راجیہ اور اس کے مہا شکتی سالی مودی مہاراج کے گؤرکھشہ کی پول کھول کر رکھ دی ہے
ھندو دھرم کی حفاظت کے بہانے،صرف اور صرف اپنے ھندو ووٹ بنک کو بڑھانے کے لئے، ہزاروں سال سے جو مسلمان،اس گنگا جمنی سیکیولر اثاث ملک بھارت میں نہایت چین و آشتی کے ساتھ رہتے آئے ہیں،انکے ساتھ ہی ساتھ کیرالہ گوا ، اور شمالی پہاڑی ریاستوں کی عوام کو چھوڑ کر کرواروں بھارت واسی مسلمانوں ھندوؤں کے منھ کا نوالہ، گؤ ماس کو چھین کر، بھارت کے اکثریتی علاقوں میں گؤماس امتناع قانون لاگو کرتے ہوئے، جس گؤماتا کو بچانے کا بھرم قائم کیا گیا ہے،اسی گؤ ماتا کو، نہ صرف بڑے بوچڑ خانوں میں روزانہ کی بنیاد پر،ہزاروں کی تعداد میں، کاٹ کاٹ کر، بیرون ملک اس گؤماس کو بھیجتے ہوئے، یہ سنگھی حکمران دونوں ہاتھوں سے اربوں ڈالر جہاں کمائے جارہے ہیں، مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید کے موقعہ پر بیچ کٹوانے کے لئے، ہزاروں کی تعداد میں انہی گؤماتاؤں کو بحری جہازوں میں بھر بھر کر کھاڑی کے دیشوں میں بھیجا جارہا ہے۔
یمنیوں نے اسرائیلی جہاز سمجھ کر ایک بحری کارگو جہاز کو پکڑا تھا۔ معلوم ہوا کہ یہ بحری جہاز انڈیا کا ہے جو گائے ماتا لیکر جدہ جا رہا تھا تاکہ حج وغیرہ میں ذبح ہو۔یہ جان کر یمنیوں نے اسے چھوڑ دیا لیکن یہ ہندو تاجر کمبخت اپنی ہی گؤ ماتاؤں کو کٹنے کے لئے ملک سے باہر بھیج رہے ہیں وہ بھی مسلمانوں کے حج میں ذبح ہونے کے لیے،کیا پتہ کہ ہزآروں گؤماتائیں کٹنے کے لئے سعودی عرب یا کسے اور یورپی ملک کو بھیجی جارہی ہوں اور یمنی جنگجوؤں کے عتاب سے بچنے کے لئے سعودی عرب یا حج بیت اللہ کا نام لیا گیا ہو یمنیوں کا شکریہ کے اسرائیلی جہازوں پکڑنے کے چکر میں سنگھی ہندوں کا بھانڈا پھوٹ گیا-😊
اسرائیل فلسطین جنگ کے خلاف جہاں امریکہ و پورے یورپیں ممالک کی مسیحی مملکتوں کے سربراہ اسرائیل کی تائید میں اسرائیل کا ساتھ دیتے پائے جاتے ہیں،وہیں پر امریکہ جرمنی سمیت یوپی ملکوں کی مسیحی یہودی عوام، اپنے اپنے ملکی حکومتوں کے خلاف سراپا احتجاج سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔ خود یہودی ریاست کے یہودیوں کی اکثریت فلسطین سے فوری جنگ بندی کے لئے اپنے ملکی سربراہ نتن یاہو کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکلے، اپنے سیاسی و فوجی لیڈران کے گھروں کا محاصرہ کئے، جہاں ان کے خلاف احتجاج کئے انکے استغفی مانگتے پائے جاتے ہیں وہیں پر دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت کے 140 کروڑ آبادی کی 80% ھندو عوام، اپنے دوہرے ماپ ڈنڈ کے ساتھ دیش کی پر امن مسلمانوں کو زیر کئے، صرف ھندو ووٹوں کو ہتھیانے کے لئے،اپنی گؤماتا کے ہتھیارے اور اپنے ملک بھارت کی معشیت کو تاراج کرتے، اپنے وقت کی سونے کی چڑیا بھارت میں مہنگائی و بے روزگاری شرح بڑھاتے ہوئے،ملکی معشیت کو تاراج کرنے والے سنگھی حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر نکل احتجاج کرنا تو دور کہ بات، ان سنگھی حکمرانوں کے خلاف لب کشائی کرنے کے بجائے، الٹے انہی کی جئے جئے کار کرتے پائے جاتے ہیں
کیا بھارت کے سیکیولر ھندو،صرف مسلمانوں کی تضحیک کے نام پر دیش کی معشیت تاراج کرنے کے ساتھ ہی ساتھ، ہزاروں سالہ گنگا جمنی مختلف المذہبی سیکیولر اثاث و دستور ھند کو ختم کرتے خاموش تماشائی بنتے دیکھتے پائے جاتے رہیں گے؟
2014 سے پہلے والے سب سے تیز رفتار ترقی پزیر کانگریسی موہن سرکار کے خلاف نربھیہ ہتھیہ کانڈ اور مہنگائی کم کرنے کے بہانے جنتر منتر پر، اپنےآپ کو دیش کے دوسرے مہاتما گاندھی کے طور پر پیش کرتے ہوئے، بھوک ہڑتال شروع کرنے والے انا ہزارے اور اس وقت انکا ساتھ دینے والے سول سوسائیٹی ہزاروں افراد اب کہاں ہیں؟ کیا وہ سب کے سب مرچکے ہیں یا اب دیش میں نربھیہ جیسی ہتھیائیں ہونا بند ہوچکی ہیں اور کیا آرایس ایس بی جے پی مہان مودی یوگی سنگھی رام راجیہ میں، سال 2014 پہلے والے کانگرئسی من موہن سرکار سے بھی زیادہ کھانے پینے و ضروریات زندگی کی چیزیں اب سستی ہوگئیں ہیں کہ انا ہزارے سمیت اس وقت سڑکوں پر احتجاج کرنے والے لاکھوں کروڑوں سول سوسائیٹی افراد و احتجاج کرتے رضاکار،اب چین کی نیند سو رہے ہیں
پینسٹھ سالہ بھارت کے کانگرئس سرکارکے مقابلہ، اب اس ھندو ویر سمراٹ والے مہان مودی یوگی راج ہی میں ہی، ایک طرف اپنے وقت کے شکتی سالی سونے کی چڑیا بھارت کو، پریشان حال، پس ماندہ بیروز گار چھوڑے، دیش کے زیادہ تر خوشحال ھندو تاجر فیمیلیز، اپنی شاید کالی دولت سمیٹ دئش کو صدا چھوڑے، ودیش میں بستے پائے جارہے ہیں تو وہیں پر ان سنگھی حکمرانوں سے، اپنے اچھے تعلقات استوار کئے،انکی سفارشوں ہی سے ، دیش کے بنکوں میں جمع ہزاروں لاکھوں کروڑ کی عوامی دولت پر قرض کے نام پر قبضہ جمائے، دیش کے برہمن خاص کر گجراتی پونجی پتی، دیش کی دولت کو لوٹ لوٹ کر، ودیش بھاگتے ہوئے، دیش کو کنگال کئے جاریے ہیں۔ پینسٹھ سالہ کانگرئس راجیہ میں، چند سیاستدانوں کے ہاتھوں لوٹ کر بیرون ملک لے گئی ملکی دولت کوواپس لا، ہر بھارت واسیوں کے بنک ایکاؤ نٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئیے جمع کروانے کا لالی پاپ دئیے، عوام کو بے وقوف بنائے، انکے ووٹوں سے دیش کی زمام حکومت سنبھالنے والے سنگھی مودی یوگی حکمرانوں کے، اس دس سالہ ھندو رام راجیہ ہی میں، جہاں اب تک ، دیش کی عوام کو پندرہ پندرہ لاکھ ملنا تو دور کی بات، ہمیں لگتا ہے اجمالی طور (آن اینڈ ایوریج) ہر 140 کروڑ بھارت واسیوں سے پندرہ پندرہ لاکھ لوٹ کر، یہ سنگھی مودی یوگی حکمران نام نہاد امبانی ایڈانی جیسے برہمن گجراتی پونجی پتیوں کو، نہ صرف عالم کے بڑے پونجی پتی بنواچکے ہیں۔ بلکہ پریس میں عام ہوئے اندازے کے مطابق، نام نہاد ایڈانی جیسوں کے فرضی نام، تجارتی فرمیں صنعتیں کھلوائے، ان دس سالوں میں لوٹی ہوئی اربوں کی کالی دولت کو مختلف گجراتی فرضی برہمن پونجی پتیوں کے فرضی نام سے کھولے، کٹی یوئی عوامی کالے دھن اپنی دولت کو، سفید دھن میں بدلاجاچکا ہے۔تاکہ ان کی جائز ناجائز اولادوں کے مستقبل کو سنوارا جا سکے۔ مسئلہ صرف کھا پی کر صرف زندہ رہنے اور ایک حد تک اپنی آل اولاد کی فکر کرنے ہی کا نام، زندگی نہیں ہے۔ ویسے بھی عالم کے کونے کونے میں پروان چڑھنے والے ہزاروں لاکھوں اقسام کے درند چرند پرند و ہزاروں اقسام کے کیڑے مکوڑے بھی ایک حد اپنے اوراپنی آل اولاد کی فکر کئے زندہ رہ لیتے ہیں۔ پھر خالق کائینات کی طرف سے،ہم انسانوں کو اشرف المخلوقات کہتے مخاطب کرنے کا کیا مطلب رہ جاتا ہے؟ عالم کی سب بڑی سیکیولر جمہوریت کے ہزاروں کروڑوں اعلی تعلیم یافتہ سول سوسائیٹی افراد ہی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہزاروں سالہ اپنی پرامن گنگا جمنی سیکیولر تہذیب باقی رکھنے والے اس مہان ملک بھارت کی 140 کروڑ، زیادہ تر، ان پڑھ مزدور پیشہ عوام کے بہتر مستقل کے لئے، اس دیش پر اچھے حکمرانوں کو زمام اقتدار سنبھالنے یا سنبھلوانے کا انتظام و اہتمام کرتے، دوہرے ماپ ڈنڈ والے منافرتی سیاست دانوں کے چہروں سے نقاب کشائی کا انتظام و اہتمام کریں اور اپنے ساتھ ہی پورے بھارت کی رعایا کا مستقبل تابناک و شاندار بنانے کی فکر کرتے پائے جائیں۔ اور عوام سے لوٹے ہوئے اپنے کالے دھن دولت سے، الیکشن کمیشن اور دیش کی عدلیہ تک کو خرید کر، اپنی زمام حکومت مضبوط کرنے والوں سے، 140 کروڑ دیش کی عوام کو اور ہزاروں سالہ گنگا جمنی بھارت کو بچانے کی تمام تر ذمہ داری دیش کی اعلی تعلیم یافتہ سول سوسائیٹی ہی کی رہ جاتی یے وما علینا الا البلاغ