
ہماری بقا کیلئے اتحاد ناگزیر
از قلم : محمد خورشید صابر
کانگریس بلاک صدر جالے، دربھنگہ
رابطہ : 9472247294
جب بھی انتخاب کا وقت آتا ہے سیاسی جماعتیں متحرک اور فعال ہوجاتی ہیں۔ ایسے وقت میں نام نہاد سماجی کارکن، فرضی علما کا گروہ اور ووٹ کے بہت سارے سودا گر اپنی جیب بھرنے کے لئے اصل اور بنیادی مسائل سے ہٹاکر لو گوں کو گمراہی کی اس اندھیری وادی میں دھکیلنا شروع کردیتے ہیں جہاں وہ انتخابی رزلٹ آنے تک بھٹکتے ہی رہ جاتے ہیں۔ جب ہوش آتا ہے تو سب کچھ ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے۔ انتخاب کے زمانے کی تصاویر کچھ اس شکل میں سامنے آتی ہیں:
سلیم بھائی:- ایس پی کو ووٹ دیں۔
شکیل بھائی:- کانگریس کو ووٹ دیں۔
سہیل بھائی:- بی ایس پی کو ووٹ دیں۔
جنید بھائی:- AIMIM کو ووٹ دیں۔
جاہل بھائی: فلاں کو ووٹ دو۔
سنیل بجرنگی: بی جے پی کو ووٹ دیں۔
روہت رام:- بی جے پی کو ووٹ دیں۔
منوج کمار:- بی جے پی کو ووٹ دیں۔
رمیش یادو:- بی جے پی کو ووٹ دیں۔ چار مسلمان ایک ہی سمت میں اسی وقت چل سکتے ہیں جب پانچواں کندھے پر ہو۔یعنی جنازہ کے وقت۔
اندازہ لگائیں کہ ہماری جہالت اور ناسمجھی کا نتیجہ کیا نکلے گا –
ذرا سوچئے، آج تین طلاق غیر قانونی ہے۔ وجہ :بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، کوئی کچھ نہیں کر سکا۔
کل برقعہ پر پابندی۔ وجہ ہوگی: عورتوں پر مظالم۔
پھر فجر کی نماز پر پابندی۔ وجہ:غیر مسلموں کی نیند میں خلل ہوگی۔
پھر اذان پر پابندی لگے گی۔وجہ ہو گی: صوتی آلودگی۔
پھر قربانی بند ہوجائے گی۔وجہ: جانوں کا تحفظ ہوگی۔
پھر رمضان کے روزے پر پابندی۔ وجہ ہو گی: جسمانی تکالیف۔
پھر مدرسہ بند، مساجد بند اور حج پر پابندی لگ جائے گی۔
پھر………
جہاں تک ہم مسلمانوں کا تعلق ہے تو ہمیں وہی کرنا ہے جو اس بار کیا تھا۔ الیکشن میں اس بار بھی ہم نے ایک سیٹ پر چار پانچ مسلم امیدوار کھڑے کرنے ہیں اور ہر ایک کو کچھ نہ کچھ ووٹ دینا ہے کیونکہ سب ہمارے مسلمان بھائی ہوں گے، اس لیے سب کو ووٹ ملنا چاہیے اور دوسری طرف وہ ایک سیٹ پر ایک امیدوار اتاریں گے اور ہر کوئی اس کو ووٹ دے کر اسے کامیا بنائے گا۔ اس طرح پارلیمنٹ میں تمام ممبران پارلیمنٹ ہندو ہوں گے اور وہ جو چاہیں گے، جس طرح چاہیں گے، قانون بنائیں گے اور ہم صرف یہ کریں گے کہ سارا دن کام کریں گے، اجرت لیں گے، گھر آکر اپنی بیوی کو ٹی وی آن کرنے کو کہیں گے۔ دیکھتے ہیں حکومت نے آج کس چیز پر پابندی لگا دی ہے۔ آپ جو چاہیں کہہ سکتے ہیں لیکن یہی حقیقت ہے۔
آج کا مسلمان کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ جو مسلمان اپنی بیوی، بیٹی یا بہن کے سر پر دوپٹہ نہیں رکھ سکتا وہ ملک کیسے بدل دے گا۔ آج بہت سے مسلمان اپنی بیٹیوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں بھیجتے ہیں، وہاں وہ غیر مسلموں کے رویے کو دیکھ کر محسوس کرنے لگتے ہیں کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، ہمیں گھروں میں قید رکھا جاتا ہے، ہمیں پردہ کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ کچھ مسلم خواتین نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اور تین طلاق کے خلاف آواز اٹھا کر دین اسلام کو چھوڑ دیا۔ اب قیامت کے دن ان کا کیا بنے گا، اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
ہمارا قرآن صرف ایک ہے۔ ہم سب ایک ہی اللہ کو مانتے ہیں۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم متحد ہو جائیں۔ ورنہ دیگر قوموں کی طرح اس روئے زمین سے ہمارا بھی نام و نشان مٹ جائے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ 5 انگلیاں بند کر کے مٹھی بن جائیں۔ جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا تھا:
منفعت ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک
حرَمِ پاک بھی، اللہ بھی، قُرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں