تازہ ترین خبریں

قاری ومقری احمد اللہ نگینہ فن  تجوید و قراءت کے امام تھے,دارالعلوم اسراریہ سنتوشپورمیں اجتماعی ختم قرآن و تعزیتی نشست 

کولکاتہ : ملک کے معروف وقدیم اسلامی درسگاہ جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل گجرات کے عالمی شہرت یافتہ حضرت مولانا قار و مقری احمد اللہ صاحب  بھاگلپوری کی رحلت سے ملک ایک عظیم خادم قرآن اوربا کمال استاذ الاساتذہ سے محروم ہو گیا،اس غم نا ک خبر پر اس فن سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر میں پھیلے ان کے شاگردوں میں غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے ان کی عمر ٨٠ سال تھی پسماندگان میں بیوہ ،دو بیٹے قاری سعد اللہ و قاری اسعد اللہ کے علاوہ دو بیٹیاں شامل ہیں؛  انتقال کی خبر ملتے ہی دارالعلوم اسراریہ سنتوش پور میں سبھی طلباء و اساتذہ نے مل کر ختم قرآن کا اہتمام کیا اس موقع پر دارالعلوم اسراریہ کے مہتمم مولانا نوشیر نے جامعہ کے مہتمم حضرت مولانا احمد بزرگ کے حوالے سے حضرت کے کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت نے اپنی زندگی وقف کر رکھی تھی وہ واقعی فنا فی القرآن اور فن کے امام تھے جنون کی حد تک اس کو عام کرنے کے لیے آخری سانس تک کوشاں رہےجب بھی پندرہویں صدی ہجری کی تاریخ لکھی جائے گی حضرت کی خدمات کو جلی ہی نہیں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا ،آپ پچاس سال تک شعبہ تجوید و قرات کے نہ صرف جامعہ ڈابھیل کے سربراہ رہے بلکہ دارالعلوم دیوبند میں بھی دو سال تدریسی خدمات انجام دیں اس کے علاوہ جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا،جامعۃ القرات کفلیتہ سمیت درجنوں دینی اداروں میں شعبہ تجوید و قرات کے سرپرست بھی رہےملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں آپ کے شاگرد بڑی تعداد میں علوم قرآنی اور تجوید و قرآت کی عظیم خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں دارالعلوم ڈابھیل کے استاذ حدیث مفتی حفظ الرحمن سملکی اور خادم خاص قاری اسحاق و قاری عبد الرحمان، دار العلوم دیوبند کے موجودہ صدر شعبہ قرات قاری عبدالرؤف بلند شہری، کفلیتہ کےشعبہ تجوید و قرآت کے صدر قاری ثناء اللہ بھاگلپوری اور اکل کوا کے قاری جابر جیسے باکمال شاگردوں کے علاوہ خاص بات یہ ہے کہ بچیوں و خواتین میں بھی قرآن کریم کو صحت و تجوید کے ساتھ پڑھانے کی مہم چلا کر ایک بڑی تعداد خواتین کو قاریہ بھی بنایا آپ نے بھاگلپورکے کرن پور گاوئں میں ایک عظیم ولازوال علمی ادارہ جامعہ فرقانیہ سبیل السلام نامی ادارے کے قیام کے ذریعے خصوصا تجوید و قرآت قائم کیا جو اپنی خدمات میں بےنظیرہے اس کے علاوہ ان کی تصنیف کردہ درجنوں کتابیں تشنگان علوم دینیہ اور فن ھذاسے شغف رکھنے والے حضرات کو سیراب کر رہی ہیں جن میں مرقات التجوید ،تحفۃ النظر ،تلخیص المعانی فی القرات السبع وغیرہ قابل ذکر ہیں اخیر میںحضرت کے شاگرد خاص قاری منصار نے اللہ کے حضور حضرت کی عظیم خدمات کو شرف قبولیت ،جنت میں اعلی مقام ،پسماندگان کو صبر جمیل اور جامعہ ڈابھیل و پوری امت کو آپ کے نعم البدل کی دعا ء کرائی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button