مضامین و مقالات

اپنے اللہ کو بھولنے والے سابق مسلم شاہ ایران، کا عبرتناک انجام اور موجودہ طاقت ور ترین شیعی ایران

 

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

ایران کے سنی بادشاہ شاہ محمد رضا پہلوی 16 ستمبر 1941 سے 19 جنوری 1979 تک ایران کے بادشاہ تھے مسلم سنی بادشاہ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے ایرانی تہذیب، آگ کی پوجا کرنے والے سلطنت فارس کے قیام کی 2,500ویں سالگرہ کا "جشن سائرس دی گریٹ” جشن بڑی ہی دھوم دھام سے منایا تھا۔لیکن سنی مسلمان ہوتے ہوئے بھی آگ کی پوجا کرنے والے مشرک بادشاہت کی یوم تاسیس ڈھائی ہزار سالہ جشن منانے کے کچھ ہی دنوں بعد، انکے خلاف شروع ہونے والے آیت اللہ خمینی کے انقلاب،کامیابی بعد،انہیں ایران سے بھاگ کر، مصر پناہ لینی پڑی اور وہیں مصر میں جلاد وطنی کی زندگی گزارتے ہوئے 27 جولائی 1980 انتقال ہوا تھا
سلطنت کی بنیاد. جشن کا مقصد ایران کی قدیم تہذیب اور تاریخ کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مسلم شاہ محمد رضا پہلوی کے دور میں اس کی عصری ترقی کو ظاہر کرنا تھا۔ اس تقریبات نے سائرس دی گریٹ کو قومی ہیرو کے طور پر فروغ دیتے ہوئے ملک کی قبل از اسلام کی ابتداء تاریخ کو اجاگر کیا تھا۔ یاد رکھیں کہ یہ جشن دراصل آرکیمینیڈ سلطنت کے قیام کے 2,520 سال بعد تھا، جیسا کہ اس کی بنیاد 550 قبل مسیح میں رکھی گئی تھی۔
بعد میں آنے والے کچھ مورخین کا کہنا ہے کہ اس بڑے پیمانے پر مشرک شہنشاہیت والے جشن کے خلاف جو عوامی غم و غصہ شروع ہوا تھا1979 کے ایرانی انقلاب پر منتج ہوا
شاہ محمد رضا پہلوی کی
حکومت خاتمہ کے بعد، سنی عرب شاہان نے امریکہ کے ساتھ ملکر ایرانی شیعی حکومت کو جس قوت کے ساتھ کمزور کرنے کی کوشش کی اور عراقی صدر صدام حسین کو آگے کرتے ہوئے، سنی حکومتی عرب شاہان اور شیعی ایرانی حکمران کے درمیان جو جنگ 22 ستمبر 1980 شروع ہوئی تھی20 اگست 1988 ختم ہوئی امریکہ روس کی طرف سے دونوں فریقوں کی مدد کرنے کی وجہ سے اور مستقل 8 لمبے سال،محو حرب رہنے کی وجہ سے، دونوں فریق ایران و عراق افواج مضبوط تر ہوگئی تھیں۔ جس سے عالم پر حکمرانی کرنے والے سربراہ عالم صاحب امریکہ نے، 2اگست 1990 عراق کے کویت پر حملہ کرنے کے موقع کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے،عرب شاہان کی مکمل حمایت سے عراق کے خلاف حرب عرب لڑتے ہوئے 28فرری 1992 کویت کو آزاد کئے جانے کےباوجود،عراق میں انسانیت سوز کیمیائی ہتھیار ہونے کا بہانہ بنائے، عرب شاہان کو اسکا ڈر بتائے، عراق ہر حملہ کر جہاں عراقی صدر صدام حسین حکومت ختم کرتے ہوئے،اس وقت کی سب سے بہادر عرب عراقی افواج کو تاراج کیا گیا تو وہیں کسی نہ کسی بہانے ایران کو پورے 40 سال تک حالت جنگ میں رکھے، حربی اعتبار اسے اتنا مضبوط کیا گیا ہے کہ فی ایام اسرائیل فلسطین جنگ کے بہانے دراصل یہ امریکہ ایران جنگ جو ہونے جارہی ہے،اس میں عالمی بحری تجارتی راہ داری بحر احمر پر،یمن کو آگے کئے،ایران مکمل قبضہ کئے عالمی سربراہ صاحب امریکہ کو حربی ٹکر دینے کی پوزیشن میں آچکا ہے۔ آنے والے چند ماہ میں یہ واضح طور معلوم ہوجائیگا کہ سابقہ 50 سال سے پورے خلیجی ممالک پر، صاحب امریکہ کی ان دیکھی حکمرانی جو تھی،آج اسی خلیجی علاقوں کا سلطان مملکت اسلامیہ ایران بن چکا ہے۔ابھی حالیہ دنوں مملکت سعودی عرب میں،کچھ نام نہاد عرب کلچر محافظین کی طرف سے ماقبل اسلام کعبہ اللہ میں رکھے گئے تین بڑے بت عزہ، لات و منات والے عرب کلچر کی حفاظت کرنے کی مانگ جو آٹھ رہی ہے اور موجودہ عرب کلچر میں بھارتیہ ہندوانہ یوگا کو جس نوع اسپورٹس کے نام سے پروان چڑھایا جارہا ہے، اسنے ہمیں شاہ محمد رضا پہلوی کے،اپنے ڈھائی ہزار قبل کے آگ کی پرستش کرنے والے دور "سائرس دی گرئٹ” کی یاد کرتے یوم تاسیس منائے جشن ایران اور کچھ دنوں بعد اسکے زوال کی یاد تازہ کرائی ہے۔اللہ ہی سے دعا ہے کہ ان عرب شاہان کو آگہی الہی بخشے اور انکی حفاظت فرمائے وما علینا الا البلاغ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button