تازہ ترین خبریں

آئیےہم مومن بنکر اپنی سوچ کےدھارے کو تبدیل کریں تحریر ، س

 

  • تحریر ، س م ظفر

ضروریاتِ دین سے عاری مسلمانوں میں شریعت کی بنسبت بدعت کی مذہبی چاہت زیادہ ہوتی ہے ۔ یہ گمراہ مسلمانوں کا ٹولہ نت نئی بدعتی فضولیات ایجادات کرنے اور اسکے پھیلانے کا باعث بنتا ہے ۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے حقوق العباد کے چور مستحب عمل کے ذریعے جنت میں داخل ہونے کے چکر میں پڑ جاتے ہیں اور آخر میں ہوتا وہی ہے جو میرا رب العالمین عزوجل چاہتا ہے مجھے میرے دوست نے ایک کلپ بھیجا۔

 

قبرستان میں ایک قبر پر سکول کا بستہ رکھ کر بچہ قبر سے لپٹا رو رھا تھا اور کہہ رھا تھا ابو اٹھو۔ ٹیچر نے کہا ھے کل فیس لازمی لانا ورنہ اپنے ابو کو ساتھ لے کر آنا۔ اٹھو ۔ ساتھ والی قبر کے ساتھ کھڑا شخص قبر کیلئے ہزاروں روپے کی قیمتی چادر اور پھول پہچانے کیلئے کسی دکاندار کو فون کر رھا تھا اور ساتھ بچے کی باتوں کی طرف بھی توجہ تھی۔ اس نے فون پر یہ کہہ کر فون بند کیا کہ بھائی چادر اور پھول نہیں چاہیئے۔ پھول ادھر مل گئے ہیں۔ پھر اس نے بچے کو کہا یہ لو بیٹا۔تمھارے ابو نے فیس اور نئی یونیفارم وغیرہ کیلئے پیسے بھیجے ہیں۔

 

دوستو! ان رسومات پر پیسے لگانے کی بجائے کسی ضرورت مند کی مدد کر دیا کرو تو بہت سکون اور خوشی محسوس کرو گے ۔کیونکہ صاحب قبر کو نہ سردی محسوس ہوتی ہے نہ ہی گرمی چنانچہ قیمتی چادر ڈال کر نہ صرف پیسوں کا ضیاع ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کے اظہار کا سبب بھی بن جاتا ہے ۔ انسانیت کی خدمت تعلیمات مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق کریں نہ کہ تعلیمات مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ترک تعلق توڑ کر غیر شرعی رسم و رواج کے شکنجوں میں پھنس جائیں ۔ شائد اس تند و تیز جملوں سے ان لوگوں کو شدید غصہ آرہا ہو جن پر بدعتی رسومات کا بھوت سوار ہو یا وہ اس سے شدید متاثر ہوں ۔ لیکن سچ گوئ یہی ہے کہ مزار کو قیمتی پتھروں سجانے ، سونا چاندی کے چڑھاوا چڑھانے ، مزار پر چادروں کی پہاڑ بنانے ، گلاب کے پھولوں سے مزار کو ڈھک دینے سے جنت کبھی بھی کسی بھی زائر قبر کو نہیں مل سکے گی کیونکہ جنت کی چابی تو مساکین اُمت کی داد رسی اور انسانی ہمدردی میں چھپی ہوئی ہے ۔

 

جس کو مسلمان پکڑنے کی بجائے حیل حجت کا شکار رہتا ہے ۔ انسانی حقوق ادا کرنے کا یہ مطلب ہرگز ہرگز نہیں ہے کہ آپ سڑکوں پر فقرا اور مساکین کے لئے دسترخوان بچھا دیں اور خوب انواع اقسام کے پکوان لنگر عام کی شکل میں پیش کریں ۔ تو میرے نادان مسلمان بھائیوں یہ نہ خدمت ہے نہ ہی ثواب بلکہ آپ معاشرے میں ہٹھے کٹے مفت خوروں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا باعث بن رہے ہو ۔حقیقی خدمت مزار پر بے جا چادر ڈالنے سے لیکر سڑکوں پر کھانا کھلانے تک کی فضول رسومات کو چھوڑ کر لوگوں کو ہنر سکھائیں اور جائز مدد کریں تاکہ مستحق افراد معاشرے کے لئے سود مند ثابت ہوں نہ کہ وبال جان ۔ اب یہ سوچنا آپ کا کام ہے کہ لوگو غلط رسومات میں الجھا ہوا رکھنا ہے یا صراط مستقیم پر گامزن کرنا ہے ۔ اگر مختلف شعبہ جات جن میں موٹر سائیکل و موٹر گاڑیوں کا کام ، گھریلوں اشیاء کی مرمت کا کام ، الیکٹریشن و موٹر وائنڈنگ کا کام ، فیبریکریٹر اور فرنیچر میکنگ کا کام سکھا کر ہنر مند بنایا جائے ۔ فنی تربیت حاصل کرنے والے نوجوان ہی معاشرے کے لئے سود مند ثابت ہونگیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button