مضامین و مقالات

خانقاہ چشتیہ منعمیہ ابوالعلائیہ ! ۱۲ دنوں تک سیرت النبیﷺ بیان کرنے کی ۲۰۰ سالہ تاریخی روایت آج بھی برقرار ہے! 

ٹی ایم ضیاء الحق
بہار کی بڑی اور معتبر خانقاہوں میں سے ایک ہے خانقاہ چشتیہ منعمیہ ابوالعلائیہ ہے، جو کہ ریاست بہار کے شہر گیا کہ محلہ رام ساگر میں ہے اس خانقاہ کو   حضرت عطا حسین فانی رحمۃاللہ علیہ کی خانقاہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔
 اس خانقاہ کے بانی حضرت شاہ عطا حسین فانی ایک بہترین نثرنگار اور قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کی شاعری سے زیادہ ان کی تصنیفات مشہور ہوئیں۔ اردو کا سفر نامہ ہدایت المسافرین آپ کی عمدہ کاوش ہے۔ فارسی زبان میں کیفت العارفین اور کنزالانساب نے حضرت عطا حسین فانی کو خاصی شہرت دلائی۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کا اردو میں ایک دیوان بھی ہے۔ اردو میں تصوف کے نکات پر حضرت فانی کی تین مثنویاں سرعطا، گنجینہ اولیا اور سر حق ہیں۔ ان میں سے سر حق شائع ہوچکی ہے۔ آپ کو شعر و شاعری سے فطری لگاو تھا۔ فطری لگاؤ نے اس جذبے کو تیز کیا اور آپ کا کلام حقائق و معارف سے منور ہوگیا۔ فانی کے کلام میں صوفیانہ حقائق کی جلوہ گری ہے۔ ندرت خیال اور زبان و بیان کی بھی دل کشی ہے۔ شاہ عطا حسین فانی داناپور سے شہر گیا بغرض رشد و ہدایت ہجرت کر گئے تھے اسی لئے انہیں فانی داناپوری ثم گیاوی لکھا جاتا ہے۔ حضرت فانی نے وہیں رام ساگر گیا میں خانقاہ کی بنیاد ڈالی اور رشد و ہدایت کا سلسلہ شروع کیا۔
اس خانقاہ کی ایک تاریخی روایت یہ ہے کہ یہاں سیرت النبیﷺ کا درس ربیع الاول کی چاند رات سے شروع ہو کر  ۱۲ ربیع الاول کے صبح تک چلتی ہے اس طرح ۱۴ مجلسوں کو جو وقت صاحب سجدہ نشین ہوتے ہیں بیان فرماتے ہیں اس کی شروعات بانی خانقاہ حضرت سید شاہ عطا حسین فانی نے کی اور اس طرح سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر منعقدہ مجلس کی روایت خانقاہ چشتیہ منعمیہ ابوالعلائیہ میں تقریباً دو سو سال پرانی ہے،
سیرت رسول اکرمﷺ کی اس  مجلیس میں مسلمان کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کی بھی ایک بڑی آبادی بھی  موجود ہوتی ہے۔
روز مجلس کے اختتام پر  سبھی کو  خانقاہی چائے کے ساتھ ساتھ کچھ انشائیہ بھی پیش کیا جاتا تھا جو کہ یہ  روایت آج بھی برقرار ہے۔
شہر گیا میں واقع خانقاہ چشتیہ منعمیہ ابوالعلائیہ رام ساگر میں 1840 عیسوی سے ربیع الاول کی چاند رات سے بارہ ربیع الاول کی صبح تک سیرت النبیﷺ کی مجلس تسلسل کے ساتھ ہر برس منعقد ہوتی آرہی ہے، جو کہ یہ ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے
بہار کی  تاریخی اور معتبر خانقاہ ہونے کی وجہ سے بہار حکومت نے اس خانقاہ کو صوفی سرکٹ سے جوڑا ہے، جس جگہ پر خانقاہ موجود ہے وہاں سے کچھ ہی دوری پر وشنو پتھ مندر ہے اس وجہ کر سناتنی مذہب کے لیے اہم ہے
 جس علاقے میں خانقاہ واقع ہے اور یہ وہ علاقہ ہے جو سناتن مذہب کے لیے بڑا اہم اور عقیدت کا مرکز ہے، کیونکہ اسی علاقے میں شہرت یافتہ مندر ‘وشنو پتھ مندر’ ہے، وہیں اس خانقاہ کو آج گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال کہا جاتا ہے۔
 فون نمبر : 9718043174

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button