
اردو زبان و ادب اور یعقوب راہی اردو زبان وادب اور "یعقوب راہی”
اونچے پربتوں سے گِھری اور ہرے بھر ے اشجار سے سجی، دھوپ چھانو سے شوخی اٹکھیلیاں کرتی "سائی ” نام کی بستی ضلع رائے گڈھ، کوکن کی کثیر الآبادی قصبہ نما بستی ہے ۔یہاں کے جن دو تین نام ور قلم کاروں نے دنیائے اردو ادب کی کھلی اور خوش گوار فضا میں اڑانیں بھر کر اپنے پر و پرواز کا اہل علم و فن کو احساس دلایا ۔ان میں جنابِ یعقوب راہیؔ کا اسمِ گرامی راقم الحروف کی تعارفی تحریر کا قطعی ضرورت مند نہیں ۔تاہم یعقوب راہیؔ زبان و اردو ادب کا وہ نام ہے کہ جہاں جہاں اردو کے دل داہ، سنجیدہ قارئین ہیں یعقوب راہیؔ کے نام کی وہاں تک رسائی ضرور ہے ۔
یعقوب راہیؔ نے آغاز شباب سے تاحال عمرِ پیری تک (اب بھی قلم کی تیز دھار ، ذی فہمی کی رفتار ، اور آواز کی کھنک اور تنقیدی تحقیقی یلغار میں ذرّہ برابر کمی نہیں ) اصنافِ شعروسخن اور نثری ادب کی تقریباً ہر راہ اور وادی سے سفر کیا، اور لفظوں کو فقروں کے روپ میں مفاہیم و معانی کی سوغاتوں سے مالا مال کیا ۔یہ تخلیقی، تحقیقی، تنقیدی کام اتنا آسان نہیں ہوتا۔جتنا بادیِ النظر میں یا عام طور پہ سوچا جاتا ہے ۔اس راہ میں اچھے خاصے لحیم شحیم بھی چلتے چلتے اس قدر بد حواس ہوتے ہیں کہ سانسیں پھول جاتی ہیں اور شرمندگی کے ساتھ الٹے پانو واپس پھرتے ہیں ۔ایسے میں اتنے طویل ادبی سفر میں مشقت اور جتن سے جھاڑ جھنکار ہٹانے میں یعقوب راہیؔ کی عقل اورفہم کی ہتھیلیاں اور کفِ پا زخم زخم اور آبلہ آبلہ ہو ہی گئے ہوں گے ۔بھلے وہ اظہار کریں نہ کریں، مگر اس کا احساس اہل علم و فن کر سکتے ہیں ۔۔الجھ الجھ کے خود ہی اٹھ کر، ، سلجھ کر، قدم قدم اٹک اٹک کی رکاوٹیں جھٹک کر ، قلم سنبھال کے سلامت روی سے چلنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے ۔فرماں روائے کاینا ت یہ حوصلہ بھی اسی کو ودیعت کرتا ہے ۔جو ذاتی مزاولت اور ہر حال میں عزم واستقلال کا خوگر ہوتا یے ۔اور تکلیف میں بھی مسکراتے ہوئے تحمل سے ادب مسلک پہ زبان وادب کی تبلیغ کرتا یے ۔
*”وہ جوئے کہستاں اچکتی ہوئی*
*اٹکتی، لچکتی، سرکتی ہوئی* ”
*اچھلتی، پھسلتی، سنبھلتی ہوئی*
*بڑے پیچ کھاکر نکلتی ہوئی* ۔۔۔۔۔علامہ اقبؔال
یعقوب راہؔی ادب جہان میں عملی اور تعمیری کام پسند کا مقبول نام ہے ۔ اس لیے خموشی سے اپنی ادب صناعی سے وہ زریں، دیدہ زیب اور گیانی، دماغی کام. اس قدرکر گئے ہیں کہ اتنا بڑا ادبی کام کوکن کے کسی قلم کارنے کیا ہوا مجھ جیسے بے علم اور بے بضاعت راقم الحروف کے علم میں تو ابھی تک نہیں ہے ۔ان کی تجزیاتی، تبصراتی اور تشریحی تصنیفات کے مطالعہ سے تو ہوش اڑ جاتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے انہوں نے شب کے جلتے دیے کی لو کی طرح ہر رات سلگ کر، ذہن تپاکر کئی کتابوں پہ دیدے ٹپکائے ہیں ۔ورنہ اتنا کچھ حاصل کرنا۔وہ بھی معیار وقار کے ساتھ ناممکن ہے ۔۔لہذا رجعت پسند بہت سے نام نہاد شاعر نما اور ادیب ادا کار وں کی نگاہوں میں کھٹکنا اور گروہ بند جمگھٹوں میں حسد پیدا ہونا ۔ان کی اعلا قابلیت اور فنی اہمیت کی شان دار قبولیت ہی کہہ سکتے ہیں ۔سنا تھا ۔یعقوب راہیؔ گرم مزاج بشر ہیں ۔ہونا بھی چاہیے ۔ ورنہ سب سے سرد مزاجی کی امید رکھ کر ٹھنڈی رت میں تپش کہاں سے لیں گے ۔؟ ۔۔برف جم جائے تو ادب جہان کا نظام کیسے چلے گا۔۔۔؟؟ میں تو یہ گردانتا ہوں ہزاروں حرفوں، لفظوں کی گرمی دماغ میں ہو تو کبھی کبھی دورانِ ہم کلامی گرمی جھلکے تو اس میں بھی محبت کی خنکی کا مزا لینا اپنی سماعتوں کا نیک فریضہ بھی بنتا ہے ۔بہ ہر کیف کوکن کے اس سفیرِ نظم و نثر نےکم و بیش ایک درجن سے زائد معیاری اور خوب صورت، قیمتی تخلیقی، تحقیقی، تنقیدی، اصلاحی کتابوں سے ادبی سرمایے میں اضافہ کیا ہے۔جس کا اندازہ کتابوں کے ناموں سے لگا سکتے ہیں ۔ان کی کتابوں کے چند ایک نام یوں ہیں ۔
*چند پیش رو *۔۔۔۔* *بکھری بکھری تحریریں*۔۔۔۔۔* *کوکن ادبی منظر نامہ اور دوسری تحریریں **۔۔۔۔* *شعرائے کوکن ایک جائزہ**۔۔۔۔* *باقر مہدی عصری آگہی وشاعری**۔۔۔۔۔۔۔۔. *لمحہ لمحہ جاگی رات*.۔۔۔۔۔۔۔ *مراٹھی شاعری کے اردو تراجم* ۔۔۔۔ *خواب تحریر*۔۔۔۔۔۔ *دلت آواز*۔۔۔۔۔۔ *مراٹھی شاعری کے کچھ اورتراجم*۔۔۔۔۔۔۔ *حرفِ انکار* (ہندی ) ۔ *عذابِ عصر* (شعری مجموعہ) ۔ *مراٹھی شاعری، دلت فکرو نظرتک**
۔اور بھی ان کی کتابیں، تصنیفات ہیں۔جو چھاپہ خانے کی تپش تک پہنچنے کی سعی کر رہی ہیں ۔متفرق مضامین مختلف اخبارات، رسائل میں شایع ہو چکے ہیں؛ نیزصحافت میں ان کی خدمات بشکلِ ادارت بھی ہیں ۔خیر ۔زرا تحمل سے سوچیں تو ہم جان سکتے ہیں اتنا صبر آزما تخلیقی، تحقیقی، تنقیدی، اصلاحی کام ۔۔۔۔اف۔۔۔۔۔! یعقوب راہیؔ ۔۔۔۔۔۔طائرِ ادب ۔۔وہ بلند پرواز ۔۔۔۔۔یہ ادبی سرگرمیاں،،،،،،! مرحبا مرحبا۔۔۔! ۔۔اے کوکن بشر کمال است،،،،،، کمال است ۔۔۔۔ ۔زجاج (شیشہ ) سے خوب خوب سنگ تراشے ہیں آپ نے ۔۔۔۔۔یہ زباں کی معماری،. ہنر کی صناعی بڑا کمال نہیں تو اور کیا ہے ۔۔۔یہ فلک جنابی یوں ہی نہیں ملتی ۔تگ و دو ۔کتب بینی، لفظ شناسی، عروض دانی کے تنگ راستوں سے بھی قلم کار کو گزرنا پڑتا ہے ۔بڑے حوصلے ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔سب سے پہلے تو گبرو لکھاڑی بننے کے لیے زندگی کا وجود اور اس کے پیچ و خم، نیز اس کی حقیقت کا. علم و شعور لازمی ہے ۔ اس موقع پہ علامہ اقبال کا شعر یا د آیا ۔کیا اندازِ رہنمائی ہے ۔بلا کا شعر ہے ۔
” *جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر*
*تیرا زجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ* ”
بہ ہر کیف قلم کی نوک تیز ہوتو قرطاس پہ علمی پاکیزہ بے ضرر نرم نرم ضربیں لگاکر سطر سطر نشتر اور مرہم کے فرایِضِ رہنمائی تحریری ناز وانداز سے ادا کرنا یعقوب راہیؔ کو بہ طریقِ احسن بہ خوبی آتا ہے۔روایتی ادب اور جدیدیت کے درمیان آنے والے سمندروں میں یعقوب راہؔی نے خرد کے کاغذی سفینے، قلم پتوار سے بڑی مہارت سے چلائے ہیں۔اور اس پار سے اس پار پہنچے ہیں ۔اس قابلیت پہ رشک سے موج موج ملاح کی مداح سرائی کر رہی ہوگی اور اس راہ کے اوبڑ کھابڑ ٹوٹے راستوں پہ یعقوب راہؔی نے ایسے ایسے تخیلاتی پل بنائے ہیں کہ چلنے والا ادبی مزاج کے ساتھ قدم اٹھاتے ہوئے غوروفکر کی ہواوں کا لطف لیتے ہوئے سفر کرے تو ۔۔۔علمی مسرت کا احساس سانسیں مہکائے گا ۔ہماری سر زمینِ کوکن کے بڑے ادب جیالوں کی فہرست میں یعقوب راہیؔ صف اول میں نظر آتے ہیں ۔۔چاہیے کہ ہمارے مبتدیانِ ادب ان کی تصنیفات کا مطالعہ کریں ۔اس سے فایدہ ہی فایدہ ہوگا ۔فنی نکات تو ہر کتاب میں جگہ جگہ موجود ہیں جسے ہر مشاق قاری دورانِ کتب بینی اپنے ذہن میں محفوظ کر سکتا ہے ۔نیز اپنے ہم عصر اچھے قلم کاروں کی انہوں نے بھرپور سراہنا بھی تحریری (کتابی) طور پہ کی ہیں جس سے یہ تاثر تو ہم لے سکتے ہیں ۔بڑے تنقید نگار کا دل کتنا بڑا ہوتا ہے ۔اور کتنی فراخ دلی سے وہ کام لیتا ہے اور کس قدر اپنوں سے محبت کا جذبہ رکھتا ہے ۔اور اچھے، سچے قلم کاروں کو تسیلم بھی کرتا ہے ۔بہ ہر حال
اپنی کتابوں میں انہوں نے کوکن کے باوقار قلم کاروں کو سراہا ہیں ۔۔واقعی کوکن کے اس عظیم قلم کار یعقوب راہؔی پہ جتنا ان کی حیات میں ہمیں تحریری کام کرنا چاہیے تھا، سر دست نہیں ہو رہا ہے ۔ اور صرف یعقوب راہؔی صاحب کی ہی بات کیا۔۔؟ ۔کئی ایک. کوکن کے ادب کے قلم جاں باز سپوت اردو زبان اور ادب کی بقا و ارتقاع کے لیے اپنی زندگیوں کے انمول ایام وقف کرکے سدھار گئے پہ ہماری بے حسی کا یہ عالم کہ ان کو بہ طریقہء خراج تک ہم نے یاد نہیں کیا ۔۔۔۔بل کہ اجلے نرم” شفاف کپاس میں بھاری بھاری کیڑے تلاشنے کی نادانی کرتے رہے ہیں ۔فرماں روائے کاینات ہمارے اس کوکن کے عظیم المرتبت شاعر، ادیب، محقق، صادق ناقد، مبصر، مفسر، اور ادب رہبر کو عمر دراز عطاکرے ۔اور ہمیں استفادہ کی توفیق ۔
منــظؔر خیــــامی ۔باغ مانڈلا ۔کوکن ۔مہاراشٹرا