مضامین و مقالات

دینی مدارس کی اہمیت وضرورت

محمدفیاض عالم قاسمی

8080697348

ہندوستان کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے مدارس اسلامیہ امت مسلمہ  کے لئے بڑاسرمایہ ہیں۔ ان ہی کی بدولت اسلامی شعائراورمساجد ومقابرمحفوظ ہیں،مسلمانوں میں  ڈاڑھی اورٹوپی نظرآرہی ہیں۔ مسلمان  نماز ،روزہ ،حج اورزکاۃ جیسے اہم  فریضہ اداکررہے ہیں۔شادی بیاہ،لین دین،خریدوفروخت اوررہن سہن  سے متعلق  اسلامی احکام پر عمل کررہے ہیں۔یہ مدارس  ہی ہیں جو انسانیت، بلند اخلاقی، اعلیٰ کرداری،  آپسی اتحاد، مساوات، بھائی چارہ اور امن و امان کاسبق پڑھاتے ہیں۔ان مدارس میں انسانیت کی خدمت کا درس دیا جاتا ہے۔ غریبوں، یتیموں، بے کسوں، مجبوروں، بیواؤں، ضعیفوں، اورمریضوں کی خدمت کا پاٹھ پڑھایا جاتا ہے۔

یہ اہل مدارس ہیں جنھوں نے ملک کے مسلم باشندوں کو ملک کے ساتھ وفاداری کادرس دیاہے، اورانگریز جیسےغداروں کو ملک سے نکلنے پر مجبورکیاہے۔اہل مدارس ہی نےہمیشہ  ظلم وستم کے خلاف آواز بلندکی ہے، انھوں نے ہی یہ سبق سکھایاہے کہ یہ زمین اہل محبت کی زمین ہے، وفاداری ہماراشعارہے، وطن سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔وطن کے خلاف ہونے والے ہر سازش کامقابلہ کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے۔

ہندوستان میں جنگ آزادی کی آواز سب سے پہلے ان ہی مدارس کے ملاؤں نے لگائی،انھوں نے ہی فتویٰ صادر کیاکہ دیش کو انگریز سے بچانا فرض ہے۔ورنہ مسلمان گنہگارہوں گے۔پھر کیاتھا دیکھتے ہی دیکھتے ملک انگریز کے چنگل سے آزاد ہوگیااورایک جمہوری ملک کاقیام عمل میں آیا، جس میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو مذہبی آزادی دی گئی،انھیں اپنے مذہب کے مطابق عمل درآمد کرنے حتیٰ کہ ان کی تشہیر وتبلیغ کرنے کی بھی مکمل آزدی دی گئی۔اسی پر بس نہیں؛ بلکہ ہر قوم  قبیلہ کو ان کے رسم ورواج پربھی عمل کرنے کی بھی اجازت دی گئی۔لیکن وقت کی رفتار کے ساتھ ساتھ آزادی ایک خواب بنتی جارہی ہے۔ آئے دن مسلمانوں کے پرسنل لاپر انگلی اٹھائی جارہی ہے۔مسجدوں سے گونجنے والی اذانوں پر اعتراض کیاجارہاہے۔حتیٰ کہ نماز جیسی مقدس عبادت کی وجہ سے نمازیوں  پر ایف آئی آر درج ہورہاہے۔ کمزورمسلمانوں کی داڑھی نوچی جارہی ہے،بے گناہوں پر الزام لگاکر ان کے ساتھ زدوکوب کیاجارہاہے۔گایوں کی حفاظت کے نام پر  انسانوں کا قتل ہورہاہے، مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزرچلائے جارہے ہیں، مسلم لیڈروں پر الزام لگاکر جیل میں ڈالاجارہاہے۔ بلکہ ان کا انکاؤنٹرکرکےقتل  کردیاجاتاہے۔نوبت ایں جارسید کہ جن مدرسوں نے اہل وطن کو درسِ وفادیاتھا ان ہی کو  دہشت گردی کا اڈہ کہاجارہاہے،جن مدارس نے محبت کے پیغام کو پوری دنیامیں عام کیا تھاان ہی کے فضلاء کو ظالم اورخونخوارتصورکیاجارہے۔جن مدرسوں کے ذریعہ آزادی حاصل ہوئی ان ہی کو بے کار کہاجارہاہے۔افسوس تو اس پر ہے کہ یہ سب کچھ حکومتوں کےاشارےپر ہورہاہے، یاپھر حکومتیں جان بوجھ  کرآنکھیں بندکی ہوئی  ہیں،اورعدالتیں بھی تماشہ دیکھ رہی ہیں،بدنامی کے ڈرسےبرائےنام کوئی  کارروائی کرلی جاتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ  اس طرح کی آنکھ مچولی کے خلاف  ان ہی مدارس کے علماء  کمربستہ ہیں۔ قانونی کارروائی کرنے میں یہی پیش پیش ہیں۔حکومتوں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کربات کرنے والے ان ہی مدارس کے پروردہ ہیں۔اس لئے فی زمانہ مدارس کی اہمیت وضرورت پہلے کے مقابلہ کہیں زیادہ ہے۔اس لئے ہر مسلمان کا ایمانی اورقومی فریضہ ہے کہ مدارس کا ہرلحاظ سے تعاون کرے، مدارس کاخیر خواہ بنارہے، مفید مشورے دیاکرے،مالی اعتبارسے مدارس کو مضبوط کرے۔تبھی مسلم قوم کو اپنا کھویاہوااقبال مل سکتاہے۔نیزاپنی  اولادمیں سے ہر ایک کو دینی  تعلیم سے آراستہ کرے، ایک دوبچوں کو حافظِ قرآن اور عالم دین ضروربنائے، اس سے خود بخود گھرمیں اسلامی ماحول پیداہوگا،گھرکے دیگر افراد انھیں دیکھ کر اسلامی احکام پر عمل کریں گے۔اس طرح ہم مدارس کا اور ملک وملت کاحقیقی تعاو ن کرسکتے ہیں۔فقط

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button