
نتیش حکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اسمبلی اسپیکر وجئے کمار سنہا مستعفی ،اب وہ اپوزیشن لیڈر ہوںگے
پٹنہ ۔اشرف استھانوی: نوتشکیل شدہ عظیم اتحاد کی حکومت نے دو روزہ ایوان کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا جس میں نئی حکومت کو اکثریت ثابت کرنی تھی اس کے ساتھ ہی اسمبلی اسپیکر کا بھی انتخاب ہونا تھا ۔ کل تک اسپیکر نے کہا تھا کہ وہ اس عہدے سے مستعفی نہیں ہوںگے
لیکن آج بدلتے صورتحال کے سبب انہیں مستعفی ہونا پڑاساتھ ہی حکومت نے اکثریت بھی ثابت کردی۔
نو تشکیل عظیم اتحاد حکومت کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کیلئے آج اسمبلی اجلاس میں نتیش حکومت کے حق میں 160 اراکین نے ووٹ کیا ۔ وہیں اپوزیشن اراکین کے واک آؤٹ کی وجہ سے حکومت کے خلاف ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔ایوان میں بی جے پی کے تمام ارکان زعفرانی لباس میں ملبوث تھے۔
نتیش حکومت کوجنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) ، راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) ، کانگریس ، ندوستانی عوام مورچہ ( ہم ) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی ) مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی ( سی پی ایم ) ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ ۔ لیننسٹ ( سی پی آئی ۔ ایم ایل ) اور ایک آزاد سمیت 164 اراکین کی حمایت حاصل ہے ۔ لیکن بیمار ہونے کی وجہ سے جے ڈی یو کے بجندر پرساد یادو اور بیماری بھارتی اور دیگر وجوہات سے سی پی آئی کے سوریہ کانت پاسوان اور ہم کے پرفل مانجھی آج ایوان میں حاضر نہیں ہوسکے ۔ایسے میں نتیش حکومت کے حق میں 160 اراکین نے اعتماد کا اظہار کیا ، جس میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے اختر الا ایمان بھی شامل ہیں۔
ایوان کی کاروائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مہیشور ہزاری نے کی اس لئے وہ ووٹنگ میں شامل نہیںہوئے ۔بہار اسمبلی میں تیجسوی یادو نے سی بی آئی کی چھاپہ ماری پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ڈرے گا وہ مرے گا، جو لڑے گا وہ جیتے گا۔ انہوں نے کہا ک وہ کوئی رن آؤٹ
نہیں ہونے والا۔ اس بار سب سے لمبی اننگ ہوگی۔
بہار اسمبلی میں آج نتیش کمار کی قیادت والی عظیم اتحاد حکومت کو اکثریت ثابت کرنے سے قبل ہی اسپیکر نے استعفی کا اعلان کر دیا۔ اسمبلی میں جیسے ہی کارروائی کا آغاز ہوا اسپیکر نے کہا کہ ان کے خلاف کئی طرح کے الزامات عائد کئے گئے اور وہ بہت پہلے ہی استعفی دینا چاہتے تھے لیکن انہیں الزامات کا جواب دینا تھا۔
وجے سنہا نے کہا کہ وہ اصولوں کے مطابق کام کر رہے ہیں اور ان کے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ہے وہ غیر آئینی ہے۔ خیال رہے کہ عظیم اتحاد سے تعلق رکھنے والے 9 ارکان اسمبلی نے خط لکھ کر اسمبلی اسپیکر وجے سنہا کا استعفی مانگا تھا۔ تاہم وجے سنہا نے کہا کہ 9 میں 8 ارکان اسمبلی کے مکتوب اصول و ضوابط کے خلاف ہیں۔اب نتیش کمار حکومت کو فلور ٹیسٹ کا سامنا کرنا ہے۔ فلور ٹیسٹ کے لئے خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ عظیم اتحاد کے ارکان کی تعداد مطلوبہ ہندسہ 122 سے کہی زیادہ 164 ہے۔ جبکہ بی جے پی کے صرف 77 ارکان اسمبلی ہیں۔
بہار میں عظیم اتحاد حکومت کے قیام کے بعد سبھی کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں کہ اسمبلی اسپیکر وجے سنہا استعفیٰ دیں گے یا نہیں۔ ان کے خلاف پیش کی جا چکی تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ بہار اسمبلی کے دو روزہ خصوصی اجلاس کے آغاز سے قبل اسپیکر
کے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ لیکن انہوں نے واضح کر دیا تھا وہ ایسا ہر گز نہیں کریں گے۔
بہار قانون سازیہ کے نئے اسپیکر اودھ بہاری چودھری ہوں گے جبکہ ایوان بالا بہار قانون ساز وکنسل کے چیئر مین دویش ٹھاکر ہوں گے ساتھ ہی کونسل کے ڈپٹی چیئر مین پروفیسررام چندر پوربے ہوں گے کل یہ لوگ عہدہ سنبھالیں گے ادھر بی جے پی نے اسمبلی کے سابق اسپیکر وجئے کمار سنہا کو اپوزیشن لیڈر بنایا ہے جب کہ کونسل میں اپوزیشن لیڈر سمراٹ چودھری ہوںگے۔