مضامین و مقالات

مسلمانوں کے لئے لمحۂ فکریہ!

ہندوستان میں سیکولرازم اپنی موت آپ مرچکا۔ مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی

(ہندوستان کی تمام اقلیتوں کو متحدہوکر کوئی لائحہ عمل اختیار کرناوقت کا اہم ترین تقاضا)

اگر کسی سیکولر نظام میں ایک طاقتور فرقہ کمزور فرقے کے حقوق کوغصب کرے تو کیا ایسے نظام کو سیکولر نظام کہا جاسکتاہے۔ چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور وجامعہ للبنات مظفرپور ، بہار معروف عالم دین مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سیکولر نظام کا آئینی فرض بنتاہے کہ وہ اپنے اصولوں کی حفاظت کرے ۔
موجودہ حکومت کا فاشزم اور ہندوؤں کی بالادستی اورتسلط کافلسفہ اورہندوستان میں مسلمانوں کو کچلنے کی پالیسی اورسپریم کورٹ کے چند متعصبانہ فیصلہ نے ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان کا سیکولرازم اپنی موت آپ مر چکا ہے ۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ
اب یہ ڈرامہ ہندوستان میں بند ہوچکا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے بھی شہری حقوق ہیں۔ بھارت کے مسلمانوں کے مسئلہ کو وسیع تر تناظر میں سمجھنے کی کوشش کی جائے تو یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑتی ہے کہ مسلمانوں کے مذہبی ، اقتصادی اورسماجی مسائل اور فسادات وغیرہ جیسے تمام مسائل کا تعلق صرف ایک مسئلے کے ساتھ ہے اور وہ مسئلہ ہے مسلمانوں کا عدمِ تحفظ۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت میں ایسی قوتیں زور پکڑ گئی ہیں جو دوسروں کو اپنے وجود میں جذب کرلیناچاہتی ہیں۔ یہ قوتیں ماضی میں بھی اِس کوشش میں مصروف رہیں لیکن اُنہیں کامیابی نہ ہوسکی۔ وہی قوتیں اب پھربرسرعمل ہیں کہ مسلمانوں کے الگ وجود ، تہذیب اورکلچرکوہندومذہب کے اندر ضم کردیاجائے۔ یہ قوتیں مسلمانوں کے کلچرل تشخص کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہیں ۔
بھارت کے مسلمان بھارت میں پروان چڑھنے والے اسلامی کلچر کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی آئین کے محافظوں کا فرض ہے کہ وہ بھارت کے مسلمانوں کی اِس خواہش کا احترام کریں۔ بھارت کے مسلمانوں کا مسئلہ محض زندہ رہنا نہیں ہے۔ اِن کا مسئلہ مسلمانوں کے طور پر زندہ رہنے کا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی بقااورسلامتی اِسی میں ہے کہ سب مل کر اور ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے زندہ رہیں۔ ہماراتشخص ختم ہو گیا تو ہماری حیثیت ہی کیا رہے گی۔ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں بلکہ دیگر اقلیتوں کے ساتھ بھی ہے۔ ہندوستان کی تمام اقلیتوں کومتحدہوکرکوئی لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔ نوے فیصد عوام کی دولت اور ذرائع پر دس فیصد انسانوں کا قبضہ ہے۔ اِس دس فیصد کا تعلق ایک مخصوص مذہبی فرقہ سے ہے۔
اخیر میں مولانا موصوف نے کہا کہ اس فرقہ کی نفسیات زخم خوردہ ہے اور وہ ہرصورت میں ہندو عصیبت کی بنیاد پر ہندوستان پرحکمرانی کرناچاہتا ہے۔
اس کا منصوبہ ہے کہ کسی طرح ہندوستان کی تاریخ سے مسلمانوں اور اسلام کے انمٹ نقوش مدہم یامکمل طورسے ختم کر دیئے جائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button