
جس گلستان پر آلوؤں کا بسیرا ہو،اس گلستان کا اجڑنا لازم ملزوم
بی جے پی جہاں جہاں حکومت کرنے پہنچتی ہے وہاں وہاں، تباہی و بربادی خود بخود چلی آہی جاتی ہے۔ جس وائرنٹ گجرات کا ڈھنڈورا پیٹ کر، دہلی حکومت ہتھیائی گئی تھی، اس وائبرنٹ گجرات پر 20 سالا سنگھی راج کے چلتے، سنگھیوں کے ہزار چھپانے کے باوجود، گجرات کی خستہ حالی عقل و فہم و ادراک رکھنے والے بھارتیہ عوام سے مخفی نہیں رہی ہے اگلے سال 2023 گجرات انتخاب بعد، اقتدار سنبھالنے والی کانگریس سرکار اقتدار پر آنے کے بعد ہی،گجرات کی خستہ حالی کی اصل حقیقت کا پتہ چلیگا۔ کانگریس کو گجرات اقتدار سے دور رکھنے کے لئے ہی، ارایس ایس گیڈر ورکر دہلی سی ایم کیجریوال کو بڑے ہی شاطرانہ انداز، گجرات انتخابی میدان اتارا گیا ہے، تاکہ کیجریوال والی آپ پارٹی اور کانگریس کے درمیان ووٹ تقسیم ہوتے بوئے، بی جے پی اپنی گجرات حکومت بچا پائے۔ اگر گجرات حکومت چلی گئی تو دہلی بھی ہاتھ سے جانے کا ڈر یقینی ہے
اچھے دن کے وعدے پر، اقتدار پر قابض سنگھی مودی حکومت نے ، 2014 سے پہلے والے،سب سے تیز ترقی پذیر من موہن سنگھ والی کانگرئس سرکار،سنہرے دور اقتدار، اپنے نوٹ بندی جیسے ناعاقبت اندیش معشیتی فیصلوں سے، کس قدر بھارتیہ معشیت کوخستہ حال، تباہ و برباد کر چھوڑا ہے، دنیا جان چکی ہے۔ سابقہ کانگریس سرکار کے سنہرے بھوشیہ والے سلیکون سٹی بنگلور کی حالت،کس قدر خستہ حال کردی گئی ہےاب کے موسم برسات نے پول کھول کر رکھ دی ہے۔ ان سنگھی مودی یوگی حکمرانوں کو، ریاستی یا مرکزی عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔
کسی بھی ریاستی و مرکزی پارٹی کے منتخب اراکین کی وفاداریوں کو خرید کر، کرناٹک گجرات گوا ، منی پور مدھیہ پردیش جیسے، ایک مرتبہ اقتدار پر قبضہ کرتےہوئے، دیش کے ریسورسز کے ساتھ ہی ساتھ عوام کو بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہوئے، اپنے برہمن سنگھی دوستوں کو بھارت و عالم کے امیر ترین پونجی پتی بناتے ہوئے ،خستہ حال بھارت واسیوں پر ہزاروں سال قبل کا، دلت مسلم مخالف منافرتی، منو اسمرتی چھوٹ چھات والا برہمنی راجیہ نافذ کرنا ہی، ان سنگھی حکمرانوں کا ایک ماتر ایجنڈا ہوکر رہ گیا ہے۔
اب بھارت کی عوام نیشنل میڈیا ان سنگھی برہمنون کے ہاتھوں بیچے جانے کے بعد، لوگ اب ان بھونپو بکاؤ میڈیا کے مقابلے، سائبر میڈیا پر بھروسہ کرتے ہوئے، ان سنگھی مودی یوگی نفرتی حکمرانوں سے 2023 گجرات کرناٹک مہاراشٹرا سمیت دیگر ریاستوں اور 2024 عام انتخاب بعد مرکزی حکومت سے بھی، مودی جی کے اچھے دن کے نام والے وناش کاری دنوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔اب چمنستان بھارت پر ان سنگھی مودی یوگی حکمرانی کے دن ختم ہوچکے، اب ان کا زوال لازمی ہے