مضامین و مقالات

عمران خان کو ملنے والی سزا کے وہ مستحق تھے

  ۔       نقاش نائطی
۔   +966562677707

مسلم ملک و وطن کو ترقی پزیری کی راہ پر گامزن کرنے والے مخلص عمران خان جیسے لیڈر کو، اسلام دشمن یہود و نصاری سازش کنندگان کیسے برداشت کرسکتے ہیں؟ جمہوریت اور انسانیت کا ڈھونگ رچانے والے یہ یہود و ہنود و مسیحی حکمران عالم، پہلے سے ایٹمی ملک کو معشیتی طور مضبوط ملک بننے دیتے ہوئے، مستقبل میں اپنے وجود کو خطرے میں ڈالتا دیکھتے خاموش کیسے بیٹھ سکتے تھے؟ اسی لئے انکا سائپر سازش رچا خان کو اقتدار سے بے دخل کرنا بجا بنتا ہے۔ ہر کسی کو آپنے مدافعتی اقدامات لینے کا حق  حاصل ہے۔ شکایت ان  یہود و ہنود و نصاری حکمران سے نہیں؟ بلکہ ملک و وطن کے خود ساختہ محافظوں سے ہے جو ان دشمنان اسلام کی سازشوں کے شکار بن خود اپنے ہاتھوں ملک و وطن کو تباہ و برباد نہ صرف کئے جارہے ہیں بلکہ نسوانیت،  انسانیت ، جمہوریت پر ظلم و جبر کی انتہا  کرتے ہوئے، نپولین و ہٹلر کی ارواح کو  بھی  جہنم والی زندگانی میں، ایک گونہ طمانیت مہیہ کروا رہے ہیں۔ کیا ان زرداران و شرفاء  و منتظمین و محافظین ملک و وطن کو خود خدا نہیں ہے؟ یا وہ تمام زندگی بعد الموت، یوم محشر ،جزاء و سزا کے ایمان و یقین سے بے بہرہ ہیں؟

تین ساڑھے تین سالہ خان کے زمام حکومت  میں، 23 کروڑ ملکی عام عوام کی صلاح و فلاح کے لئےاٹھائے گئےاقدامات، دیش بھر میں غریب و مساکین کے لئے کھولے گئے لنگر خانے، عوام کی صحت عامہ کے لئے جاتی کئے گئے  ہیلتھ انشورنش  نظام، قوم کے مستقبل نوجوانوں کی اعلی تعلیمی اسکالرشپ اور سب سے بڑھ کر دو سال قبل جب پورا عالم کورونا کی وجہ سے ،معشیتی زبوں حالی کی مثال بنا ہوا تھا، عالم کی بڑی جمہوریت پڑوسی ملک میں بھی کورونا وبا نمٹنے  سے لاچار ،بھارت میں موت کا تانڈؤناچ شروع ہو چکا تھا، اموات اتنی زیادہ تھیں کہ مرنے والوں کے انتم سنسکار  کئے بنا ہی، گنگا کنارے ریت تلے دفن کیا جارہا تھا، جس کی وجہ سے،مدون جزر گنگا میں بڑھتے پانی میں، ہزاروں لاشیں گنگا میں بے سہارا تیرتی دنیا والوں نے دیکھی تھی۔ ایسے وقت اپنے ملک کو عالم کے اور ممالک کے مقابلے معشیتی طور خود مختار بنانے والے مخلص خان کی پذیرائی یا سزا، دو میں سے ایک تو ملنی ہے تھی۔ ہم بے وفا، مسلمانان عالم سے، ان کی مناسب پذیرائی نہ ہوئی تو کیا ہوا، دشمنان اسلام یہود و نصاری ہیں نا؟ اپنے سائہر سازش سے خان کو مناسب سزا دینے کے لئے؟ اور اس پر طرہ یہ کہ ہم ہی میں  سے، زرداران و شرفاء و محافظین قوم و ملت میں ایسے بے غیرت  میر  صادق و جعفر کی کمی ہے جو دشمنان اسلام کی سازش تکمیل میں ان کی بھرہور مدد کرتے ہوئے، ہمارے میں پنپنے والی  مخلص مسلم قیادت ہی کو ختم کئے، صدا کے لئے ملک و وطن کو اسلام دشمنوں کی جوتیوں پر ڈھیر کر سکیں اللہ ہی آمان میں رکھے ملک و وطن کو اور 23 کروڑ عوام کو ترکیہ طرز اپنے مخلص قائد قوم و مسلم امہ کے خلاف اٹھنے والے ٹینک بردار دستوں کے آگے سڑکوں پر سونے اور اپنی صحیح قیادت کو بچانے کی توفیق عطا کرے۔
https://twitter.com/suno_newshd/status/1665462746425487360?t=gXfyKH31Xua95zAnBdGn5g&s=08

ہم عام ھند و پاک  باشندگان  کی نظر میں یہ عمران خان کی احسن کارکردگی ہوگی جو آج کی سائبر میڈیا پر گردش کررہی ہے لیکن دشمنان  اسلام یہود و ہنود و نصاری کی نظروں میں یہی عمران خان کے تباہ کن مستقبل کا پیش خیمہ ہیں۔ عالمی انسانیت نواز جمہوریت کیا ہے؟ عوام کی بھلائی  ہی کے نام سے عوام ہی کے کچھ زرخرید نمائیندوں کو،عوام کے لیڈر کےطور سامنے رکھتے ہوئے، اشرافیہ قوم کا عوام کو لوٹنے  کا دھندا ہی دراصل جمہوریت کہلاتا ہے۔ شاید عمران خان کو اسی لئے عوامی خدمات کا ڈھونگ رچانے محافظین  ملک و وطن کی طرف سے موقع دیا گیا تھا لیکن عمران خان رجب طیب اردگان کےطرز پر،بتدریج صحیح معنوں عوامی خدمت میں  نہ صرف لگ گئے تھے، بلکہ خصوصا پڑوسی دشمن ملک سمیت   عالم کے اور ممالک ،کورونا وبا دوران، اپنے ملک کی معشیت کو تباہ ہونے سےبچا پانے میں کامیاب رہے تھے۔ یہ کیسے دشمنان اسلام یہود و ہنود و نصاری اور ان کے اشاروں پر رقص  کناں، محافظین قوم و وطن کو منظور ہوتا، اوراسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والے مملکت اسلامیہ کی،عوام میں اتنا شعور و  آگہی تھوڑی نا ہے؟ کہ انکے خادم و مصلح کے انہی محافظان ملک و وطن کی طرف سے، بے غیرت کر (عمران کو) نکالے جانے پر،عمران کے حق میں ترک عوام کی طرح سڑکوں  پر ٹینکوں کےسامنے  سوئے، اپنے وقت کے خادم انکے ہمدرد کا دفاع کرتے پائے جاتے؟ اور پھر جو ہونا تھا 23 کروڑ ملکی عوام خود مشاہدہ کررہی ہے

کسی بھی ملک و قوم کے اصل حکمرانی اس ملک کے عوام ہی کے ہاتھوں میں ہوتی ہے ۔ وہ پہلے والا شہنشاہی نظام اب نہ رہا ۔ اپنے حقیقی ہمدرد حکمران رجب طیب اردگان جیسے عمران خان کے لئے، ملک و وطن کی عوام دس فیصد بھی سڑکوں پر نکلے تو یہ دس فیصد کیا؟ اعشاریہ ایک فیصد عوام کو بھی کنٹرول نہیں کرپائیں گے اور پھر زمام حکومت عمران کے ہاتھوں میں ہوگی اور اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والا ملک و وطن، ترکیہ ہی کی طرح معشیتی ترقی پزیری اختیار کرتاہوا عالم کی نیابت کے لائق بن سکتا ہے۔ ورنہ وہ دن دور نہیں،  2024 عام انتخاب سے قبل اپنے عوام کو بے وقوف بنا دوبارہ اپنے ملک کا  اقتدار حاصل کرنے ہی کے لئے ، گذشتہ   دفعہ 2019 میں ایک کؤا مارنے میں کامیاب رہا دشمن ملک،اپنوں کے ہاتھوں تباہ حال ملک و وطن کو، اب کی پورے آزاد کشمیر و گلگستان  کو ہڑپ کرجائے یہ کوئی تعجب خیز امر نہ ہوگا۔ اگر اب بھی 23 کروڑ عوام نہ سنبھلی تو دیر بہت دیر ہوجائے گی۔ تب کیا ہوئے گا جب چڑیا چگ جاچکی ہوگی کھیت؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button