
دورِ حاضر کے ایک جید عالم دین اور اسلامی مفکر حضرت مولانا عبدالمالکؒ کی وفات علمی دنیا کےلٸے عظیم خسارہ ہے* مولانا قاری فیض الدین عارف خادم۔ مدرسہ دارالعلوم سبیل السلام علوی نگر لونی و جنرل سکریٹری جمعیت علمإ ہند شہر لونی۔ غازی آباد۔یوپی
موت ایک ایسی حقیقت ہے جسے ہر مذھب کا ماننے والا بلکہ لامذھب بھی مانتا ہے لیکن آج ہر ایک اپنی موت کو فراموش کٸے ہوٸے ہے چناں چہ چند پہلے مجھے یہ افسوس ناک خبر موصول ہوٸی کہ میرے خالو حضرت مولانا عبد المالک ؒ صاحب اپنی میعاد زندگی پوری کرکے رخصت ہوگٸے۔إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
اس خبر سے مجھے سخت تکلیف پہونچی حضرت مولانا کی رحلت پورے بھار ہی کےلٸے نہیں بلکہ پورے ملک کےلٸے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ مولانا عبدالمالک ؒ سے رشتہ داری ہونے کی وجہ سے میرے مراسم کافی اچھے تھے کیوں کہ میرا نکاح بھی انھوں نے ہی پڑھایا تھا۔ مولانا موصوف کی ذاتِ بابرکات اعلیٰ اخلاق و کردار اور اوصاف و محامد سے متصف تھی۔ آپ ایک انتہاٸی مخلص أور فیض بخش عالم ربانی تھے۔ آپ کے اندر بزرگوں کا ادب و احترام کوٹ کوٹ کر بھرا ہواتھا۔ اور چھوٹوں پر نہایت شفیق و مہربان تھے۔ جو معاصر علما ٕ کےلٸے مشعلِ راہ ہے۔ آپ ہر ایک سے خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آتے یہی وجہ تھی کہ آپ سے ملاقات کرنے والا ایک ہی بار میں آپ کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔ آپ کی ہر مجلس علمی ،ادبی،اصلاحی اور رشد و ھدایت کی باتوں سے لبریز ہوتی تھی۔ آپ احکام شرعیہ کی پاسداری و پابندی کو دیگر چیزوں پر مقدم رکھتے تھے۔ دور اندیشی ، صبر و تحمل میں اپنی مثال آپ تھے۔ رب کریم نے آپ کو سراپا منکسرالمزاج، خیلق و ملنسار بنایا تھا۔ کیوں کہ رسولﷺ کا فرمان ہے: کہ
ایک عالم دین کی موت پورے عالم کی موت ہے۔ اگر ایک عالم دین دنیا سے رخصت ہوجاتاہے تو اس علاقہ کی عوام اس عالم کی موت کے باعث علمی روشنی سے محروم ہوجاتی ہے۔ عالم کی موت ایک مصیبت ہے جس کی تلافی ممکن نہیں ہوسکتی اور ایسا نقصان ہے جو پورا نہیں ہوسکتا۔ عالم ایسا ستارہ ہے جو موت کی وجہ سے بے نور ہوگیا ہے ۔ گویا کہ یہ ایک عہد کا خاتمہ ہے ۔ حدیث پاک کے اندر ہے کہ جب کسی عالم کی موت ہوتی ہے تو دیوارِ اسلام میں ایسا شگاف پیدا ہو جاتاہے جسے قیامت تک کوٸی چیز پورا نہیں کرسکتی ہے۔ اس حادثہ ٕ فاجعہ پر میں آپ کے اہل خانہ بطور خاص خالہ محترمہ اور سبھی خالہ ذاد بھائ بہن کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔ بالأخر اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ رب جلیل مولانا موصوف کی مغفرت فرماکر جنت الفردوس میں اعلیٰ جگہ نصیب فرماٸے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرماٸے۔ آمین یارب العالمین۔