تازہ ترین خبریں

قربانی کے لئے بڑا جانور نہ خریدیں

شیخ رکن الدین نظامی صاحب حیدر آباد

 

قربانی یقیناً ہر صاحب نصاب پر واجب ہے، قربانی میں اونٹ، گائے، بھینس اور بکرے کے قبیل کے نر اور مادہ دونوں قسمیں ذبح کئے جاسکتے ہیں۔۔

اور یہ جو تقسیم ہے وہ محض لوگوں کی سہولت کی خاطر کہ جو بآسانی جس جانور کی قربانی پیش کرسکتے ہیں وہ کریں ۔

تلنگانہ کے بیل بازاروں میں سے ایک بڑا بیل بازار کوداڈ ضلع سریاپیٹ کا بھی ہے، وہاں کروڑوں روپے کی تجارت ہوتی ہے۔۔

 

گزشتہ بیس پچیس سال سے سن اور دیکھ رہا ہوں کہ حیدرآباد کے قریشی برادری کے لوگ کروڑوں اور اربوں روپے کے بیل خرید کر لاتے تھے اور شہر کے اطراف میں گؤ رکھشک نامی غنڈے تمام ٹرک اور لاریوں کو روک کر جانوروں کو چھینتے اور گوشالوں میں لے جاتے۔۔۔چندرابابو نائیڈو سی ایم تھا، اس وقت مضبوط مسلم قائدین میں مرحوم لعل جان باشا کا نام سنائی دیتا تھا، جو کہ ایم پی تھے اور نائیڈو کے انتہائی قریبی لوگوں میں تھے۔

وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی حکومت میں قد آور لیڈر بقید حیات محمد علی شبیر کئی ایک قلمدانوں کے حامل اور متحرک قائد کی شکل میں نظر آئے، اور "لمبر ایک کے سیکولر” سی ایم کے چندرشیکھرراؤ کے اقتدار کے واحد مسلم چہرہ محمود علی تھے، جو بحیثیت نائب و زیر اعلی، ریونیو منسٹر اور دوسری میقات میں تو وزیر داخلہ خدمات انجام دئے۔۔

لیکن گورکھشکوں کا مسئلہ نہ حل ہو پایا اور نہ تھما۔

اب تو انتہا ہوگئی کہ سیکولر کانگریس حکومت کی کیبینیٹ میں کوئی مسلم وزیر نہیں ہے، یہ تو مرکزی فسطائی حکومت کا طرز نظر آرہا ہے۔۔

بہرحال حد یہ ہوئی کہ پولس گؤ رکھشکوں کے دباؤ میں یا گورکھشکوں کے بھیس میں خود گھروں کے پاس بندھے جانوروں کو اٹھا اٹھا کر لے جارہی ہے۔۔۔ اور ملت اسلامیہ بے یار و مددگار یوں اپنے قربانی کے جانوروں لٹتی دیکھ کر تڑپ اٹھ رہی ہے۔۔

مسئلہ کا حل:

جو کچھ لکھا جارہا ہے وہ ایک ہی حل نہیں ہے بلکہ کئی ایک حل ہوسکتے ہیں اور تمام پہلوؤں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

👈قربانی کے متعلق برادران وطن میں پائے جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا

👈دینی فریضہ کے علاوہ معاشی پہلو کو اجاگر کرنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے ذریعہ ایک ایسی اسکیم لانچ کی ہے کہ بیک وقت اس کے کئی فوائد بغیر کسی کرپشن کے راست مستحق تک پہنچتے ہیں:

1- کسانوں میں تجارت کو فروغ

2- ٹرانسپورٹیشن چارجیز

3- بیل بازاروں کی اٹھان

4- کسانوں اور قصابوں کی کمائی میں اضافہ

5- چارہ اور دانہ کی ڈیمانڈ

6- کھال انڈسٹری کی چمک

7- ہڈی اور سینگ کے اشیاء تیاری

8-فضلہ اور ویسٹیج سے کیمکل فری کھاد کی فراہمی

9- ملک کی جی ڈی پی میں اضافہ

10- اور سب سے بڑھ کر بلا لحاظ مذہب و ذات و برادری معاشرے کے تمام طبقات تک رضاکارانہ طور پر گوشت کی ترسیل و تقسیم کہ ایک اندازے کے مطابق غریب سے غریب جو سال میں بڑی مشکل سے گوشت خریدنے کی سکت رکھتے ہوں، ان تک کو بھی پانچ، آٹھ کلو گوشت حاصل ہوتا ہے، جسے لوگ پکا کر اور سکھا کر تناول کرتے رہتے ہیں، یوں غریب لوگوں میں بھی نیوٹریشن، اینرجی اور گوشت میں موجود تمام قسم کے غذائی اجزاء داخل ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی صحت کافی بہتر ہونے لگتی ہے۔۔

👈بیل بازار یا کسانوں کے پاس جاکر خریدی کو روکنا: جانوروں کے کسان و تاجرین اگر خود اپنے رسک اور ٹرانسپورٹیشن پر جانوروں کو گھروں تک پہنچا رہے ہوں تو جانوروں کی خرید کی جائے، بصورت دیگر جانوروں کی خریدی روک دی جائے۔

جن کی رسائی بکروں تک ہو وہ بکرا قربانی دیں اور بکرے کی قربانی پر بھی حقوقِ مویشی والے اعتراض اٹھانے لگتے ہیں۔۔۔ اور جب مذہبی انتہاء پسندی، منافرت سر چڑھ کر بولنے لگے تو کوئی بھی عمل کھٹکنے لگ جاتا ہے۔۔۔

اور جن کی رسائی بکرے تک نہ ہو تو وہ تھوڑا صبر اور برداشت کریں اور اپنی قربانی کو مؤخر کریں۔۔

👈مذکورہ بالا امور میں بہتر انداز میں ریاستی اور مرکزی حکومتوں سے مؤثر نمائندگی کی جائے

👈پولس انتظامیہ سے گفت و شنید کی جائے کہ وہ شہریوں کے تحفظ پر مکمل فوکس کریں اور یک طرفہ کارروائی سے اجتناب کرے

👈اور اخیر میں ۔۔دل پر پتھر رکھ کر چند الفاظ لکھ رہا ہوں۔۔ بیف ایکسپورٹ کمپنیوں کے حلال سرٹیفیکیٹس جاری کرنا اور ان مذبحوں بوچھڑ خانوں میں ذبح شرعی کے حلال فرائض کے انجام دہی سے مکمل اجتناب،اور جن مسلم ممالک کو گوشت برآمد کیا جاتا ہے وہاں صاف صاف بتلایا جائے کہ کمپنیوں میں ذبح شرعی نہیں ہوتا۔۔ یوں گورکھشکوں کے اتاؤلے پن اور غنڈہ گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔۔

 

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button