تازہ ترین خبریں

اسباق قومی اعزازات(ایوارڈ ز)برائےادبی و تعلیمی خدمات کی پر احتشام محفل کا ممبئی میں ۲نومبر۲۰۲۴ کو شاندار انعقاد۔

۲۲ مختلف اعزازات اور چھ کتابوں کی رسم اجرائی۔

۔نامہ نگار "(این ۔ایس۔بیگ کی رپورٹ سے )۔۔۔۔۔۔۔
حاجی فیروز کمال صاحب جبلپور کے زیر صدارت،
ماہرین تعلیمات ولسانیات ڈاکٹر شیخ عبداللہ صاحب، نائب صدر انجمن اسلام ممبئی کی شرکت، خود رنگ فاؤنڈیشن ولی احمد صاحب کا قابلِ ستائش اہتمام و ادبی دنیا میں اعزازی اقدامات کا نہایت منفرد عمل۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادارہ اسباق (پونہ) پبلیکیشن اور خود رنگ فاؤنڈیشن احمد آباد، ماوی انجینیرنگ ورکس، وری انجینیرنگ ورکس (احمد آباد ) ،کےباہمی اشتراک سے تین صوبوں مہاراشٹر ،گجرات اور کرناٹک کے ماہرین تعلیمات ولسانیات کی ادبی خدمات کے اعتراف میں "اسباق قومی اعزازات ” ایک شاندار تقریب میں عمائدین شہر،ادیبوں و معروف شخصیات کی موجودگی میں تفویض کیے گئے ۔
اسباق پبلیکیشن کے سکریٹری حافظ ولی احمد خان صاحب نے نظامت کے فرائض بھی انجام دئیے۔ تقریب کا آغاز ڈاکٹر خلیل الدین قاضی صدیقی صاحب کی پر سوز آواز سے کلام ربانی ، توصیف و تعریف کا گلدستہ خدا کی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔تقریباتِ شہر کا دل میرن لائنس میں واقع اسلام جمخانہ کے پر کشش و دیدہ زیب ہال میں منعقد کی گئی تھی۔ صدارت کا اعزاز کمال پبلیکیشن جبلپور کے ڈائریکٹر محقق وادیب جناب فیروز کمال صاحب کو عطا کیا گیا۔ ہندوستان کی مقتدر ہستی ڈاکٹر شیخ عبداللہ صاحب نائب صدر انجمن اسلامیہ ممبئی کی شرکت سے بزم سجی تھی ۔ادبی حسن دوبالا تھا۔گل پوشی کی بزم سجی تھی۔ ابتدائی کلمات میں جناب حافظ ولی احمد خان صاحب جو اس تحریک کے روح رواں تھے ادا کئے۔ ادبی و تعلیمی اعزاز، مناظر عاشق ہرگانوی قومی ایوارڈ،سرسیدقومی ایوارڈ ،ابوالکلام قومی ایوارڈس،فاطمہ شیخ قومی ایوارڈس کی اہمیت غرص وغایت مختصر و جامع انداز میں بیان کی ۔معززین شہر وقرب جوار اور صاحبان علم دانش عالی جناب سلیم الورے صاحب، قمر صدیقی ، محترم رفیق صاحب، ندیم صدیقی صاحب مہمانان معظم کی حیثیت سے شرکت قابلِ ذکر رہی۔ ادب کی چاشنی و شاعرانہ گفتگو و لہجوں کے موتیوں سے تقریب مزین کی گئی ۔
۔جن دانشوران کی علمی وادبی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز تفویض کئے گئے ان علمی وادبی ہستیوں میں تعلیمی شعبے سے پرنسپل انیسہ شیخ، پرنسپل ضیاء الرحمن انصاری،عامر انصاری، ڈاکٹر نعیم شاہین، ڈاکٹر محمد عبدالرافع، سید زاہد علی احمد علی کو تعلیمی و ادبی سر سید احمد خان قومی ایوارڈ سے عزت افزائی کی گئی ۔تقریب کے پہلے مرحلے میں اعزاز کی تقسیم ” فاطمہ شیخ قومی ایوارڈس” سے کی گئی ۔محترمہ ہاجرہ نور زریاب (اکولہ) ناظمہ بی رہبٓری بنت شبیر بیگ (امراؤتی )شیخ نفیسہ بیگم غلام جیلانی اجنٹوی (اورنگ آباد)پروفیسر شبانہ پروین (ممبئی) کو ادبی و تعلیمی اعزاز دئے گئے۔ اسی طرح "مولانا ابوالکلام قومی ایوارڈز” ڈاکٹر قاضی سلیم صاحب اورڈاکٹر زکریا کالسیکرصاحب کو عطا کرکے ان کی عزت افزائی کی گئی ” مناظر عاشق ہرگانوی قومی ایوارڈز ۲۰۲۳”جناب ڈاکٹر عظیم راہی (اورنگ آباد) ،ڈاکٹر غضنفر اقبال ( گلبرگہ )ڈاکٹر سیدہ تبسم ناڈکر( ممبئی)، ڈاکٹرخلیل الدین قاضَی صدیقی صاحب (لاتور) اشتیاق سعید(ممبئی) صاحبان کو اعزاز ات دئے گئے ۔مناطر عاشق ہرگانوی قومی ایوارڈز ۲۰۲۴برائے ادبی ِخدمات سے جن ادیبوں کو تفویض کیے گئے ان میں جناب مشیر انصاری صاحب صاحب ، جناب ڈاکٹر اشفاق عمر صاحب،ڈاکٹر مہر افروز اور ادھو مہاجن بسمل قابل ذکر ہیں ۔ان صاحبان کی ادبی و تعلیمی خدمات کے اعتراف میں اعزاز ات کی تقسیم مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر شیخ عبداللہ صاحب نائب صدر انجمن اسلامیہ ممبئی کے دست مبارک سے کی گئ۔ اشفاق عمر صاحب نے ولی احمد صاحب کی بھی گل پوشی کی اور شکریہ ادا کیا ۔
تقریب اعزازی نہایت شاندار اور منظم طریقے سے انجام پذیر رہی ۔اس تقریب کے منتظم اعلی ڈاکٹر اشفاق عمر صاحب مالیگاؤں تھے۔جن کی اہم خوبی و ذمہ داری کے زیر انصرام تقریب ترتیب دی گئی تھی۔ ڈاکٹر اشفاق عمر صاحب مالیگاؤں، ان کے فرزند نے اس تقریب کی کامیابی کے لیے خصوصی محنت کی۔ ایوارڈ س کی ڈیزائن اور چھپائی کے کام میں اپنے والد کی خصوصی مدد و رہنمائی کیں۔ ولی صاحب خود بھی ان کے کاموں سے بڑے خوش نظر آئے۔’اردوآنگن’ کے مدیر جناب مشیر انصاری صاحب پیش پیش نظر آئے۔ اردو کے مسائل پر آپ نے گفتگو کیں۔ عظیم راہی صاحب نے آنے والی نسلوں کو ادب و شاعری سے دلچسپی کا مشورہ دیا تاکہ پرانا تجربہ نئے تعمیر ی ادب کی جھلکیوں میں مزید دلکشی کا باعث بنیں ۔
اس تقریب کی سب سے خاص اور قابل ذکر سرگرمی یہ رہی کہ اعزاز یافتگان کے تعارف ناموں کی باقاعدہ ” اسباق قومی ایوارڈ ” نام سے خوبصورت کتاب ترتیب دی گئی ہے ۔شاعروں کو مرقع چغتائی کی نایاب تحریر و مصوری” دیوان غالب” تحفتاً دی گئی۔ کتابوں کے لئے ایک بیگ بھی اعزاز میں دیا گیا۔تمام ادیبوں اور شاعروں کو خوبصورت شال دے کر عزت افزائی کی گئی۔ سند اور خوبصورت شیلڈ دے کر تمام ادیبوں کی عزت افزائی کی گئیں ۔اردو ادب کی دنیا میں یہ عمل لائق تحسین ہے کہ اعزاز کے لیے آپ نے ایک ایک ادبی نگینہ و تعلیمی ماہر سے اسٹیج کی زیب وزینت و رعنائیاں بڑھائیں۔
خود رنگ فاؤنڈیشن احمد آباد کےروح رواں ،عاشق اردوجناب حافظ ولی احمد خان صاحب کے مالی تعاون سے تمام امور پایۂ تکمیل پہنچائے گئے۔ اردو زبان وادب کے ساتھ تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف اشخاص اور اداروں کی حمایت اور تعاون میں مختلف سطح پر علمی وادبی تقاریب مسلسل ہندوستان کے مختلف شہروں میں منعقد ہوتی رہتی ہے۔ خود رنگ فاؤنڈیشن احمد آباد ہم خیال شخصیات و تنظیم کے ساتھ علم و فن کی ترویج واشاعت کے لئے سرگرم وفعال رہنے والا فاؤنڈیشن ہے جس میں کمال پبلیکیشن جبلپور اور ثمر اکیڈمی مالیگاؤں ،مہاراشٹر اپنی شمولیت کی وجہ سے بجاطور پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
خود رنگ فاؤنڈیشن احمد آباد کی جانب سے ادب اطفال کے لیے اسکولس میں مفت ادبی کتابیں تقسیم کرتی ہیں۔ عوامی کتاب گھر،ہو یا اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے غریب طلباء کا مالی تعاون ہو خود رنگ فاؤنڈیشن ہر امر کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ ادبی کتابیں، رسائل،ماہنامے اور جرائد ہرخاص تک پہنچا نے کے لئےبلا اجرت کتابیں دستیاب وتقسیم کرتا ہے۔ ایک اہم قدم مصنفین و مرتبین کو ان کی کتابوں کی اشاعت میں مالی معاونت فراہم کرنا بھی ہے۔جن کتابوں کو بیسویں صدی کے ابتدائی دور میں دانشوران ولسانیات ،اور ماہرِنفسیات قلمکاروں نے ملت کے نونہالوں کے اخلاقی، دینی ،ثقافتی قدروں کو بڑھانے کے لئےلکھی ہیں۔
ٗاکابرین کے سبق آموز ان تخلیقی کارناموں کو جو اوراق منتشر ہو رہے ہیں، از سر نو کتابوں اور برقی کتب خانوں میں محفوظ کئے جانے کا منصوبہ جاری ہے ۔
اس تقریب میں ڈاکٹر اشفاق عمر صاحب ماہر تعلیم مالیگاؤں کی مرتب کردہ دو کتابیں’ کہانی پرانی’ اور’قوس قزح’ کی اشاعت عمل میں آئی ۔ یہ پرانی درسی کتابوں کی از سرنو ترتیب کے ایک منصوبے کی اہم کڑی ہے ۔
ولی صاحب نےاورنگ آباد کے ہونہار طالب علم محمد ابرار ابن شیخ احمد جن کا تعلق انجینئر کے شعبے سے ہیں ۔ ان کی انگریزی زبان میں لکھی کتاب” رائزنگ فرا٘م دی روٹس” کی اشاعت میں مالی مدد کی اورخوب سراہا ۔اس موقع پر محمد ابرار اورنگ آباد ی مصنف کی والدہ نفیسہ بیگم اجنٹوی اور والد احمد صاحب کی خوشی قابل دید تھی ۔آج کی نوجوان نسل کا تحریر ی صلاحیتوں کو نکھارنےکا یہ عمل قابل تعریف ہے ۔انھیں یہ ورثہ میں ملا ہے۔ اشفاق احمد صاحب ،ولی صاحب اور کمال صاحب نےنئے قلمکاروں کی خوب مدح سرائی اور حوصلہ افزائی کیں ۔ ولی صاحب نے کہا” میں علم کی ترویج و اشاعت کو ثواب جانتاہوں اور ادبی تہذیب کا ورثہ بھی مانتا ہوں ۔یہ ایک حوصلہ افزائی کا قدم نو تعمیر ذہن کی ترقی کا پہلا زینہ ہے ۔قوم کو تنزل سے بچا نے کے لیے اس کے نوجوانوں اور نونہالوں میں ادب اور کتابوں سے لگاؤ نہایت ضروری ہے۔”
حال ہی میں شائع شعری مجموعہ "صنوبر ” کے شاعرڈاکٹر خلیل الدین قاضَی صدیقی صاحب کی تیسویں کتاب کا رسم اجراء بھی کیا گیا ۔ آپ کو صحافت ،ادیب ،مضمون نگار، مصنف ، مرتب،محقق،شاعر کے توسط سے مناظر عاشق ہرگانوی قومی ایوارڈ سے بھی تفویض کیا گیا ۔۔ کتاب "حضرت خواجہ حسن نظامی رح کی حیات و خدمات” مصنف ڈاکٹر عبدالرافع صاحب کےپی ۔ایچ ڈی مقالہ کا رسم اجراء کیا گیا ۔
کل چھ کتابوں کا رسم اجراء کیا گیا ۔
مہمانان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اردو کی بقاء اور ترقی کے لیے رہنمایانہ مشوروں سے نوازا ۔
ضیاء الرحمن صاحب اور نعیم شاہین صاحب نے قابل ذکر اردو زبان سے تعلیم حاصل کرنے والےطلباء کے کارناموں کو سراہا ۔ ضیاء الرحمن صاحب سے ولی صاحب نے خواہش ظاہر کی کہ اپنے طلباء کو سائنسدان بنانے کا عزم رکھیں اور ٹیکنالوجی کے میدان میں انھیں آگے بڑھائیں ۔ ولی صاحب اعلی تعلیم کے لئے طلبا ء کا ہر طریقے سے تعاون کرنے کو تیار ہیں اس بات کی گواہی دی ۔
اساتذہ نے اپنی کارکردگی اور اردو زبان و ادب کی خدمات کا اعتراف کیا اور مزید کام کرنے کے لیے تیاری ظاہر کیں۔ حاظرین کو اظہار خیال کا موقع دیا گیا اس موقع پر ناظمہ رہبٓری نے اردو سے پڑھنے والے طلباء میں بچوں کی تخلیقات پر خصوصی زور دینے اور اپنی نئی سرگرمی طلباء کی تخلیقات کی اشاعت و رہنمائی کے طریقہ کار کو ظاہر کیا ۔سلیم الوارے صاحب نے نعیم شاہین صاحب (پرنسپل مالیگاؤں ) کے تعلیمی کاموں سے متاثر ہو کر ان کی سوانح حیات تحریر کرنے کا اعلان کیا ۔
صد رصاحب نے اساتذہ کو خود کتابیں پڑھنے کی ترغیب دیں ۔ قوم کے بچوں کو باصلاحیت بنانے کا عزم کیا ۔یہ ایک اعزاز ہی نہیں بلکہ تعلیمی ترقی کے ایک نئے سفر کی شروعات ہے۔
آخری مراحل میں” اردو کا پرچم "اس نظم کی نغمہ سرائی و موسیقی سے سبھی لطف اندوز ہوئے اور مدح سرائی کی ۔
رسم شکریہ کے کلمات ڈاکٹر اشفاق عمر صاحب نے ادا کئیے۔ تمام حاضرین و مصنفین نےآپ کی محنت اور اردو سےمحبت کو بھی سراہا اور شکریہ ادا کیا گیا ۔۔

اور ایوارڈز یافتگان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے تقریب کے اختتام کا اعلان فرمایا۔۔۔۔
ادب کی دنیا میں اردو کے عاشق محبان اردو حافظ ولی احمد خان صاحب جیسا تابندہ ستارہ ہںو تو نئے قلم کاروں کا حوصلے اور ادیب اطفال کے فروغ کے لیے لا ثانی اور بے مثال اولین راہ عمل ہے ۔تقریب میں علمی و ادبی گفتگو ،وتعلیمی مسائل پر غور طلب گفتگو حاظرین کی توجہ کا مرکز رہی۔ تقریباً تین تا چار گھنٹے تقریب جاری رہی۔ ولی صاحب کا مفت کتابیں تقسیم کرنے ، شائع کرنے، بند رسالوں و ماہناموں کو دوبار ہ اشاعت و جاری کرنے جیسے فلاحی و ادبی کام مصنفین ،مرتبین،کتب خانوں کے فروغ کے لیے بے نظیر مثال ہے۔۔صدر صاحب نے اساتذہ کو خوب محنت کرنے کی تلقین کیں۔یہ اعزازی تقریب اس عہد کی ایک شاندار اور یادگار تقریب رہے گی ۔ان شاء اللہ جو علمی و ادبی حلقوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی ۔ ایک ایسی یادگار اعزاز ی تقریب رہی جس میں خاص ملت کے تعلیمی مسائل ،قوم کی فکریں و حقیقی درد کی کہانی،ادبی گفتگواور نئے عزائم سے کام کرنےکے لیے آغاز سفر پر گامزن کردیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button