
گیان واپی مسجد کے عبوری آڈرپر مسلم لیڈر شپکا سخت ردعمل
گیان واپی مسجد بنارس کی نچلی منزل میں راتوں رات لوہے کی گریل کاٹ کراورمورتیاں رکھ کر جلد بازی میں ضلع انتظامیہ نے پوجاشروع کروادیا ہے ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں انہوں نے حالانکہ عدالت نے انتظامیہ کو اس کام کے لئے ۷ دن کا وقت دیاتھا۔ ہمیں وارانسی ڈسڑکٹ جج کے فیصلہ پر بھی سخت حیرت اور افسوس ہے ۔ ہمارے نزدیک یہ فیصلہ انتہائی غلط اور بے بنیاد دلیل کی بنیاد پر دیا گیا ہے کہ گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں 1993 تک سومناتھ ویاس کا پریوار پوجا کرتا تھااور اس وقت کی ریاستی سرکار کےحکم پراسے بند کردیا گیا تھا۔ 17جنوری کو اسی کورٹ نے تہہ خانے کو ضلعی انتظامیہ کی تحویل میں دے دیا تھا، ہم یہ بات واضح کردینا ضروری سمجھتے ہیں کہ اس تہہ خانے میں کبھی بھی پوجا نہیں ہوئی تھی، ایک اور بے بنیاد دعوے کو بنیاد بناکر ضلعی جج نے اپنی سروس کے آخری دن انتہائی قابل اعتراض اور بے بنیاد فیصلہ دیا ہے۔ اسی طرح آرکیولوجیکل سروے کی رپورٹ کا بھی ہندو فریق نے پریس میں یکطرفہ طور پر انکشاف کرکے سماج میں انتشار پیدا کیا ہے حالانکہ ابھی عدالت میں نہ تو اس پر کوئی بحث ہوئی ہے اور نہ ہی اس کی تصدیق۔ ابھی اس رپورٹ کی حیثیت محض ایک دعوے کی ہے۔ ضلعی عدالت کے حکم کو انتظامیہ نے جس جلد بازی میں نافذ کیاہے اس کا واضح مقصد مسلم فریق کے اس حق کو متاثر کرنا تھا کہ وہ ہائی کورٹ سے فوری کوئی ریلیف نہ حاصل کرسکے۔ اسی طرح ہماراماننا ہے کہ ضلعی عدالت کو بھی مسلم فریق کو اپیل کا موقع دینا چاہیے تھا جو کہ اس کا قانونی حق ہے۔ مسئلہ صرف گیان واپی مسجد تک محدود نہیں ہے بلکہ جس طرح متھرا کی شاہی عیدگاہ، دہلی کی سنہری و دیگر مساجد اور ملک کے طول و عرض میں متعدد مساجد اور وقف کی جائیدادوں پر مسلسل بے بنیاد دعوے کئے جارہے، سپریم کورٹ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون پر مسلسل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے، جس نے ملک کے مسلمانوں کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کے نمائندے کی حیثیت سے اس احساس کو صدر جمہوریہ تک پہنچانے کے لئے ہم نے وقت مانگا ہے تاکہ اس کے روک تھام کے لئے وہ اپنی سطح سے کوشش کرسکیں۔اسی طرح ہندوستانی مسلمانوں کے اس احساس کو ہم مناسب طریقے سے چیف جسٹس آف انڈیا تک بھی پہنچانے کی کوشش کریں گے۔ پریس کو مخاطب کرنے والےمولانا خالد سیف اللہ رحمانی، صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ،کے علاوہ مولانا سید ارشد مدنی، صدر، جمیعت علماء ہند ، مولانا اصغر امام مہدی، صدر مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند ،مولانا سید اسعد محمود مدنی، صدر جمیعت علما ھند، ملک معتصم خان صاحب، نائب امیر، جماعت اسلامی ھند
اسد الدین اویسی، ایم پی، صدر آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین ،مولانا مفتی مکرم احمد، شاہی امام، فتح پوری دہلی ،ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس،ترجمان و ممبرمجلس عاملہ پرسنل لا بورڈ،کمال فاروقی، ممبر مجلس عاملہ، مسلم پرسنل لاء بورڈ قابل ذکر ہیں