مضامین و مقالات

الیکشن 2029 کا منصوبہ 👇🏻

 

✍🏻 عمیر آفاق

افراد کہ ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
الیکشن 2024 کے نتائج آنے کے بعد اس امت کا جو ریکشن دیکھنے کو مل رہا ہے اس سے یہ بات تو صاف ہوگئ کہ اب بھی ہماری قوم سیاسی طور پر باشعور نہیں ہے۔ صرف بھاجپا کو ہرانا ہمارا مقصد تھا حالانکہ اس میں بھی ہم مکمل کامیاب نہیں ہوئے اور بھاجپا کی نہ سہی مگر این ڈی اے کی حکومت تو بن ہی گئ اور تیسری بار مودی وزیر اعظم بن گئے۔ اس سب کے باوجود ہماری قوم اس خوش فہمی میں ہے کہ سال بھر میں اپوزیشن یہ حکومت گرا دیگی اور سال بھر کے بعد کانگریس کی حکومت بنے گی۔ یعنی ہم اب بھی سیاسی طور پر نتیش اور نائیڈو پہ ہی تکیہ کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے پاس اپنا کوئی ویژن نہیں ہے۔ ہم صرف وقتی مسائل حل کرنا چاہتے اور کسی بھی مسئلہ کا دیرینہ حل نکالنا ہماری منصوبہ بندی میں شامل ہی نہیں ہے۔ گویا ہمارا مقصد صرف بھاجپا کو ہرانا ہے حالانکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہیکہ اس الیکشن میں مسلمانوں کا کردار صرف ووٹنگ کا رہا ہے باقی سیاسی, سماجی, معاشی اور نظریاتی اسٹیج پر دور دور تک ہمارا کوئی وجود نہیں تھا۔ نہ ہی کسی سیاسی پارٹی نے ہمارے اصل مدوں کو موضوع بحث بنایا نہ ہی ہمیں برابر ٹکٹ دئیے گئے۔ پارلیمنٹ میں آج بھی ہماری تعداد قابل اثر نہیں ہے۔

لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم بھاجپا کی نیم ہار اور کانگریس کی نیم جیت پر شادمان ہونے کی بجائے الیکشن  2029 کی تیاری کرے اور اس بات کی کوشش کرے کہ پانچ سال بعد آنے والے الیکشن میں ہم سیاسی ,سماجی , معاشی اور نظریاتی طور پر اثر انداز قوم بن کر ابھریں گے۔ ہمیں پارلیمنٹ کی سو سیٹیں نہیں چاہیے مگر کسی کو پارلیمنٹ کی سو سیٹیں ہماری تائید کے بغیر نہ ملے اور تائید صرف ووٹ پہ ووٹ ڈالتے رہنے کی نہیں بلکہ مشروط تائید جسے کرنے کی ہر سیاسی جماعت پابند ہو۔ اس کام کی انجام دہی کیلے ہمیں کسی نئی سیاسی جماعت کھولنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں ضرورت ہے ایسے میدانوں میں کام کرنے کی جس کی ضرورت ہر سیاسی جماعت کو ہو۔ یعنی ہم بھلے کی کنگ نہ بنے مگر کنگ میکر ضرور بنے۔
اس کیلیے کرنے کے کچھ کام درج ذیل ہے:

🔖 الیکشن 2024 میں ایک یوٹیوبر دھرو راٹھی بڑے پیمانے پر اثر انداز ہوا ہے۔ وہ ایک اکیلا شخص اپنے ایک معمولی سے یوٹیوب چینل کے ذریعے بھاجپا کی پوری کی پوری آئی ٹی سیل کو الٹ کر رکھ رہا تھا اور ہم بس اسے لائیک اور شئیر سے نواز رہے تھے۔
لیکن الیکشن 2029 میں ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہمارے پاس اپنی قوم کے کم از کم دس دھرو راٹھی ہو جو ملحدانہ نظریات کی بجائے مومنانہ بصیرت رکھتے ہو اور پورے ملک پر اثر انداز ہوتے ہو۔ انکا ایک ویڈیو پوری کی پوری سیاسی جماعت کو الٹ کر رکھ دے۔ وہ ملک کی ذہن سازی کرنے کی مہارت رکھتے ہو۔
قوم کے بڑوں کو چاہیے کہ وہ ایسے طلباء کو تلاش کرے اور انہیں ہر قسم کی مدد فراہم کرے تاکہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو۔

🔖 الیکشن 2024 میں اثر انداز ہونے والا دوسرا اہم ستون فیکٹ چیکر محمد زبیر ہے۔ اس شخص نے بھاجپا کے ہر جھوٹ کی دھجیاں اڑا دی ہے۔ پورے پانچ سال اس شخص نے بھاجپا کی نفرتی مہم کے خلاف ذہن سازی کی۔ یہ اکیلا شخص گودی میڈیا کے دسیوں چینلس اور سینکڑوں گودی اینکرز پر بھاری پڑ گیا۔ یقیناً محمد زبیر نے اس قوم کی طرف سے ملک کو بڑا کنٹریبیوٹ کیا ہے۔ مگر قوم کی حالت بدلنے کیلیے صرف ایک زبیر کافی نہیں ہے اب ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم کم از کم دس زبیر بنائے جو ہر محاذ پر قوم کی حفاظت کرے۔ جو قوم کے خلاف ہر جھوٹ کو سچ کے تیر سے چھلنی کردے اور قوم کے منفی چہرے کو مٹا کر لوگوں کے سامنے قوم کا حقیقی مثبت چہرہ پیش کرے۔ تاکہ قوم کے حق میں رائے عامہ ہموار ہو۔

🔖 تیسرا اہم کردار جو دس سال سے الیکشن کو متاثر کررہا ہے وہ ہے میڈیا۔ آپ بھلے ہی گودی میڈیا کو دس ہزار گالی دیں مگر آپ اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ اس میڈیا نے اس ملک کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے۔ مودی کیلیے رائے عامہ ہموار کرنے میں اس میڈیا نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اس کے برعکس ہمارے پاس مین اسٹریم میڈیا میں دکھانے کیلیے کچھ نہیں یے۔ چند خاص مذہبی میدیائی چینلس ہے جسے صرف مسلمان دیکھتے ہیں اور ہم اسی پر مطمئن ہیں۔
اب ضرورت ہیکہ ہم ایسے میڈیا پرسن تیار کرے جو رجت شرما, سدھیر چودھری, انجنا اوم کشپ اور روبیکا لیاقت کی ٹکر کے ہو۔ جو صرف مسلم مسائل پہ بات نہ کرے بلکہ پورے ملک کے مسائل پہ بات کرے اور جنہیں صرف مسلمان نہ دیکھے بلکہ پورا ملک دیکھے۔ اور ان میں اتنی صلاحیت ہو کہ انکا کٹر سے کٹر دشمن بھی بھلے انکی لاکھ مخالفت کرے مگر آکر کے انکے چینل پر ڈبیٹ کرنے ضرور بیٹھے اور چاہ کر بھی انہیں نظر انداز نہ کرسکے۔ اگر ہم ایسے دس میڈیائی اینکر تیار کرسکے جو ملکی شعور اور مومنانہ بصیرت رکھتے ہو تو وہ ضرور اس ملک کی رائے عامہ ہموار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

🔖 الیکشن 2024 کا ایک اور اہم ستون پولیٹیکل انالیسٹ تھے۔ یعنی ماہرین علم سیاسیات۔ جو انتخابات کا تجزیہ کرتے ہیں ۔ ان پر کسی سیاسی جماعت کا ٹیگ نہیں ہوتا اور وہ بظاہر غیر جانبدارانہ تجزیہ کرتے ہے۔ ایسے لوگ بھی ملک ہر بڑا اثر ڈالتے ہیں۔ ان میں خاص نام یوگیندر یادو اور پرشانت کشور کا ہے۔
ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ الیکشن 2029 میں ہماری صفوں میں دس یوگیندر یادوں اور پرشانت کشور ہو جو حقیقتاً غیر جانبدارانہ تجزیہ کرے۔ جن کی بات پر تمام سیاسی جماعتیں بھروسہ کرے۔ جو اسٹریٹجک مینجمنٹ کے ماہر ہو اور ہر سیاسی جماعت انتخاب جیتنے کیلیے انہیں دعوت دے کہ آئیے اسٹریٹجی بنانے میں ہماری مدد کیجیے۔ اگر ہم دس ایسے افراد پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ضرور ہمارا سیاسی قد بڑھے گا اور پارلیمنٹ میں ہمیں خاطر خواہ نمائندگی بھی حاصل ہوگی۔

پانچ سال میں ہم آسانی سے ایسے افراد تیار کرسکتے ہیں اور پانچ سال بعد ہم بھلے ہی کنگ نہ ہو مگر کنگ میکر ضرور بن جائیں گے۔ اس کیلیے ضرورت ہیکہ ایسے طلباء کو تلاش کیا جائے, ان پر محنت کی جائے, انہیں ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے کیونکہ

افراد کہ ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button