
بھاگلپور کے چمپانگر میں ملک کے موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے علماء کا خطاب
اجلاس خصوصی بعنوان ملک کی موجودہ صورت حال اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے منعقد ہوا، اس پروگرام کی شروعات بچوں سے ہوئی بچوں تلاوت قرآن ، دعا و حدیث اور تقریر کو پیش کیا ، دوران پروگرام مفتی عمار نے فرمایا کہ ہندوستان کے ہر رخ اور علاقہ میں ارتداد پھیلا رہا ہے ، ارتداد کی لہر ہماری سماج کو تھپڑ مار رہی ہے۔
مفتی محمد فردوس حلیمی سکریٹری تعلیمی و ملی بورڈ بھاگلپور نے فرمایا کہ اسلام میں تجارت کا اصول یہ ہیکہ دیانتداری ، عہد و پیمان کا لحاظ جھوٹ سے پرہیز ہر مسلمان تاجر پر ضروری ہے ، ایک تاجر کو زیب نہیں دیتا کہ کہ اپنوں بچوں کی فیس، اپنے بچوں کو لباس ، بچوں کے لئے بینک بائلینس تیار ایسے پیسوں سے کریں جس میں جھوٹ ، دھوکہ اور وعدہ خلافی شامل ہوں۔
مفتی ثابت صاحب نے سود کو سماج کا ناسور بتایا، اور مفتی نذیر نے
مفتی امانت علی قاسمی صاحب نے جنرل سکریٹری تعلیمی و ملی بورڈ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
مفتی نوشاد نے فرمایا کہ یہ چمپانگر کے علماء جو کام کر رہے ہیں کہ وہ پورے ہندوستان کے آئیڈیل اور رہنما ہیں ،
اسلام ایک میشن اور انقلاب کا نام ہے اس کا حصہ ہر وہ شخص ہے جو کلمہ طیبہ پڑھنا ہو،
دوران گفتگو فرمایا کہ چمپانگر کے علماء پر دوسرے شہر کے علماء کے مقابلے رشک آتا ہے ۔ چمپانگر کے علماء کرام دینی کاموں میں رفیق ہیں فریق نہیں ۔
دوسرے مہمان خصوصی حضرت مولانا شمشاد رحمانی نائب امیر شریعت استاد حدیث دارالعلوم وقف دیوبند نے فرمایا علما ء کرام ہیں تو اپنی تدریس ، اپنی امامت اور اذان سے اٹھ کر کہ ملت کو پسماندگی سے اٹھانا ہوگا، اگر تاجر ہے تو اپنی فیکٹری کے کچھ فیصد پیسے لگاؤ ، تعلیمی ادارے قائم کرو، سماج کو اوپر اٹھانے کے لئے اپنا وقت اپنی صلاحیت اور پونچی لگاؤ ،
ایسے ادارے قائم کرو جہاں قدیم اور جدید کا حسین امتزاج ہو ، تب ہمارا سماج اوپر اٹھے گا،
دوسری بات آپ نے فرمایا کہ اسلام نام ہے عبادات کے ساتھ ، معاشرت، اخلاق ، معاملات میں مکمل طور پر اسلام کے قوانین کو نافذ کرنے کا ،صدر جلسہ نے فرمایا کہ حضرت شیخ الہند جب مالٹا جیل سے واپس آئے تو انہوں نے فرمایا کہ مالٹا کی جیل کی تنہائیوں میں غور کیا تو معلوم ہوا کہ مسلمان قرآن سے دور ہے ، یہ امت میں انحطاط کا بہت بڑا سبب ہے۔
دوسرا کہ اس امت میں اتحاد کا فقدان ہے ،
جمیعت علمائے ہند کی بنیاد کا مقصد امت میں اتحاد پیدا کرنا ،
یہ حضرت اور ان کی شاگردان نے کی ہیں
اسلام یہ مجسم چیز کا نام نہیں کہ اس کی حفاظت کے لئے لاہ لشکر کی ضرورت پڑے بلکہ اسلام نام ہے ان احکامات اور قوانین اور ضوابط کو ماننے اور اپنی زندگی می لانے کا نام ہے۔ جن سے خود بخود اسلام موجود اور موجود ہوجاتا ہے