مضامین و مقالات

کفار سے مرعوبیت کے بجائے خود پر اعتماد ضروری

 

شیخ رکن الدین ندوی نظامی

ایک عرصے سے مختلف مسیجس اور آرٹیکلز بی جے پی کی مادر تنظیم آر ایس ایس کی تعریف و توصیف میں سوشل میڈیا پر زیر گشت ہیں کہ
آر ایس ایس کی بنیاد سو سال پہلے رکھی گئی۔۔
منظم انداز میں کام کرتی ہے۔۔
تعلیم سے لے کر ہر میدان میں افراد سازی کی ہے۔۔
سرسوتی شیشو مندر ان کے بہت ہیں۔۔
انہی کی وجہ سے بیوروکریسی سے لے کر معیشت و سیاست اور عدالتوں پر ان کا قبضہ ہے۔۔
ذیلی تنظیموں اور ارکان و کارکنان کے سلسلے میں بھی بےشمار تحریریں ہیں۔۔۔۔۔
بہرحال بہت سے امور اور حقائق سے اتفاق کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے بالمقابل ہم نے بھی بہت کچھ کم کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں، جس کا ہمیں تحت الشعور ہی نہیں کھلے عام اعتراف ہو اور ہم تحدیث نعمت کے طور پر شکر بجا لائیں:
بےشمار دینی جماعتیں اور تنظیمیں بناڈالیں۔۔
سرسوتی شیشو مندروں سے زیادہ ہم نے مدارس دینیہ کا جال بچھایا۔۔
کروڑوں میں ہم نے حفاظ تیار کئے۔۔
لاکھوں میں ہم نے علماء ومفتیان کی تربیت کی۔۔
ہزاروں میں اساتذہ اور مربیوں کی کھپت نکالی۔۔
دینی جماعتوں اور تنظیموں کے کروڑوں ارکان و کارکنان اپنے اپنے قائدین کے اشاروں پر جان قربان کرنے والے ہیں۔۔
عصری علوم کی درسگاہوں کا شمار ہی نہیں ہے۔۔ اسکولس سے لے کر کالجس، یونیورسٹیوں تک کی تعمیر کی گئیں۔۔
اور مسابقتی اداروں سے لے کر سیکڑوں خدمت خلق اور امدادی اداروں تک کا نظم قائم کیا۔۔
اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ چونکہ برادران و طن کی کثرت تعداد کی وجہ افراد کی کثرت بھی نظر آئے گی۔۔۔
لیکن مسلمان بھی بحیثیت ملت ملت کی دینی و عصری ضروریات و تقاضوں کو پورا کرنے میں سرکاری امداد و تعاون کے بغیر نسبتاً آر ایس ایس سے بڑھ کر یا کم سے کم اس کے برابر کام کیا۔۔
اور اس کا نتیجہ بھی ظاہر ہے کہ یہ لوگ خائف ہیں اسلام اور اسلامی تہذیب و تشخص سے۔۔۔
ہاں! کمی اور کمزوری کی جانب بھی ہماری توجہ ضرور مرکوز ہونی چاہئے۔۔۔
ایک بات جس کی جانب ہمیں غور کرنے کی سخت ضرورت ہے اور وہ ہے ” اسلام بحیثیت نظام زندگی ” اور ہم سب مکلف ہیں تو صرف اور صرف اسلام کی دعوت، اور احکام اسلام کے تنفیذ کے۔۔۔

اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button