مضامین و مقالات

ھبدو مسلم ہم آہنگی، بھارت کے روشن مستقبل کی ضامن

نقاش نائطی

+966562677707

۔ خلیفہ جامعہ مسجد بھٹکل میں ،برادران وطن ھندو کرسچین بھائیوں کو مدعو کر،کیا گیا یہ پروگرام، ہمیں ماضی کی بہت سی باتیں یاد دلاگیا۔آج سےتقریبا تیس چالیس سال قبل، بھارتیہ گجرات ہی کے ساؤتھ آفریقی تارکین وطن، المحترم متوفی احمد دیدات علیہ الرحمہ نے، وہاں کے مسیحیوں کو، اپنی جمعہ مسجد میں خصوصی طور بلاتے ہوئے،جب انہیں اپنے دین اسلام کی عبادت، آذان و نماز،ان کے سامنے عملا” ادا کر بتائی ویڈیو کلپ،جب منظر عام آئی تھی تو، دین دار حلقوں میں اس کی پزیرائی جہاں ہوئی تھی وہیں مسجد کی بےحرمتی قرار دے، اس کی مخالفت تک کی گئی تھی۔ انہی ایام، کفار کو مسجدوں کے اندر بلانے کی بات تو دور، ہم صحیح العقیدہ مسلمانوں کے، دوران سفر بریلوی مسجدوں میں نماز پڑھ لوٹنے کے بعد، مسجدوں کو دھوکر پاک و صاف کرنے کی باتیں عام سنی جاتی تھیں۔

الحمد للہ پورے بھارت و عالم میں اپنے دین دارانہ ماحول کے لئے مشہور، شہر بھٹکل کی مرکزی خلیفہ جامعہ مسجد میں، قاضی بھٹکل المحترم جناب مولانا خواجہ مدنی مدظلہ کی سرپرستی میں، رفاع عام کے، خصوصا ملک و وطن میں ہم آہنگی برقرار رکھنے، اٹھائے بعض اقدامات، نہ صرف قابل تعریف ہیں بلکہ جماعت المسلمین جامع مسجد، ملیہ مسجد جیسی مرکزی مسجدوں میں، وقفے وقفے سے، کسی نہ کسی بہانے، ایسے برادران وطن شمولیت والے پروگرام کا انعقاد کئے جاتے رہنا ضروری ہے۔جس منظم انداز اسلام دشمن قوتیں، مکر و فریب، جھوٹ افترا پروازی کا سہارا لئے، دانستہ ہم مسلمانوں کے خلاف، زہر افشانی والا ماحول پیدا کر،فاؤنڈیشن شہر کی پر امن فضا کو منافرتی طرز پراگندہ کررہی ہیں، ویسے ماحول میں،برادران وطن کے قلب و اذہان میں موجزن، شکوک و شبہات کا ازالہ کئے جاتے رہنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس سمت احقر کی رائے یہ ہے کہ ہم اہل نائط کے ہزار بارہ سو سال قبل، یہاں بھٹکل و اطراف بھٹکل تجارت کے لئے، آکر بسنے کی شاندار تاریخ کا حوالہ اشارتا” کنایتا” دیتے ہوئے، اب تک برادران وطن کے ساتھ انتہائی امن و سکون کے ساتھ، ہزار بارہ سو سالہ تاریخ ان کے سامنے رکھنا ضروری لگتا ہے۔ نہ صرف بھٹکل بالکہ قرب و جوار بھٹکل، بلکہ کرناٹک کے ساتھ ہی ساتھ، پورے بھارت کے مسلمان، اپنے اپنے علاقے کی مسجدوں کو، برادران وطن کے لئے خوش آمدید کہتے، کھول کر انکے قلب و اذہان میں پیوست کئے گئے شکوک و شبہات کا ازالہ کرتے رہیں تو نفرتی اسلام دشمنوں کی کاوشوں سے ماورائیت آسانی سے حل کہ جادلسکتی ہے۔ بھارت کے ہم مسلمان اس سمت جتنی جلدی پیش رفت کرینگے وہ بھارت میں ھندو مسلم ہم آہنگی کی فضاء برقرار رکھنے، اور بھارت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے انتہائی اچھا قدم ہوگا وما علینا الا البلاغ ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button