تازہ ترین خبریں

الفلاح فاؤنڈیشن : بلڈ ڈونیٹ گروپ ایمرجنسی طبی امداد کی ایک فعال تحریک

 

( محمد خالد اعظمی، شعبۂ معاشیات، شبلی نیشنل کالج، اعظم گڑھ )

اعظم گڑھ کی سر زمین پر اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و احسان ہے کہ یہاں علم و دانش کے باکمال علماء اور دانش وروں کے ساتھ ملی خدمت اور سماجی ترقی کے لئے بے لوث کام کرنے والے بھی بے شمار لوگ پیدا ہوئے ہیں۔ اعظم گڑھ جہاں قومی اور بین الاقوامی سطح کی علمی شخصیات، مدارس اور تعلیمی اداروں کے لئے شہرت رکھتا ہے وہیں معاشرے میں کمزور اور بے سہارا افراد کی مدد اور خاموشی کے ساتھ ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرنے والے لوگ بھی یہاں کم نہیں ہیں۔ کمزور، مفلس اور بے سہارا افراد کی مدد بھی اللہ کی عبادت کے زمرے میں آتی ہے، اگر یہ خدمت بغیر کسی ذاتی غرض اور نام و نمود کی خواہش کے بنا ہوتی ہے تو اس کے کامیاب ہونے اور اللہ کی بارگاہ میں قبولیت کے امکان کافی زیادہ ہوجاتے ہیں۔
اعظم گڑھ کے نوجوانوں کی ایک تنظیم “الفلاح فرنٹ: بلڈ ڈونیٹ گروپ” اس وقت خون کے عطیہ ( بلڈ ڈونیشن) کے میدان میں نہایت عمدہ اور قابل ستائش کام کررہی ہے۔ اس تنظیم کے بانی اور روح رواں جناب ذاکر حسین صاحب جو خود بھی ایک صحافی کے طور پر نیک نام ہیں، اس تنظیم کو ہمہ وقت فعال رکھنے کیلئے سر گرم رہتے ہیں۔ ان کی ٹیم میں خون عطیہ کرنے والے رضاکاروں (Volunteers) کی ایک بڑی تعداد ہے جو اس خدمت کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور اس گروپ نے بلا تفریق مذہب و ملت اب تک کئی سو ضرورت مندوں اور ایکسیڈنٹ وغیرہ میں زخمی ہو جانے والوں کو مفت خون مہیا کروایا ہے۔ ذاکر حسین صاحب ہروقت ضرورت مندوں کی مدد کے لئے فعال رہتے ہیں اور جیسے ہی ان کو کسی اسپتال یا شہر سے سے کسی ضروت مند کی اطلاع ملتی ہے یہ اپنے رضاکاروں کو فوراً مطلع کرتے ہیں اور عموماً وقت پر مدد پہچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس وقت ان کی تنظیم اور اس سے جڑے رضاکار اعظم گڑھ کے علاوہ جونپور، بنارس، لکھنؤ، دہلی، مراداباد و دیگر شہروں میں بھی ضرورت مندوں کی مدد کیلئے سر گرم ہیں۔ تنظیم لگاتار ملک گیر سطح پر عوام کو خون عطیہ (بلڈ ڈونیشن) کو لیکر بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آج کل مختلف ناموں کے نئے نئے امراض پیدا ہونے لگے ہیں جس میں جسم میں لگا تار خون کی کمی ہونے لگتی ہے، سرجری کے وقت اکثر مریض کو خون چڑھانا ہوتا ہے، ایکسیڈنٹ میں اکثر چوٹ لگنے سے بہت خون ضائع ہوتا ہے ان مواقع پر مریض کو خون کی فوری ضرورت ہوتی ہے اسلئے مریضوں کے قریبی رشتہ دار اور اعزہ، جو جسمانی اور طبی لحاظ سے تندرست ہوں، ان کو بھی خون کا عطیہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے اور دوسروں سے مدد مانگنے کے بجائے خود ہی اپنے عزیز کو اپنے خون کا عطیہ کرنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ یہ بھی ہے کہ اگر خود انتظام نہ کر سکے تو الفلاح فرنٹ کے رضاکاروں سے مدد لینی چاہئے الحمد لللہ یہ نوجوان ہر وقت اس کے لئے تیار رہتے ہیں ۔ ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ تندرست آدمی کو سال میں ایک دوبار خون کا عطیہ کرنا چاہئے، داکٹر یہ بھی بتاتے ہیں کہ ایک یونٹ خون اگر انسان اپنے جسم سے نکلواتا ہے تو شاید ڈیڑھ یا دو مہینے کے اندر اتنا خون جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے۔
اس وقت ایک عام گھرانے کے فیملی بجٹ میں طب اور صحت پر اخراجات بے انتہا بڑھ گئے ہیں دواؤں اور پیتھالوجی ٹسٹ بہت مہنگے ہو گئے ہیں جس میں ٹسٹ اور دوا پر جائز اخراجات تو کم ہوتے ہیں لیکن دوسرے طرح کے اخراجات غریب آدمی کی کمر توڑ دیتے ہیں۔ جنرک دواؤں میں اصل قیمت اور بازار قیمت میں دسیوں گنا کا فرق اور ساتھ ہی ہر سطح پر ڈاکٹروں کے کمیشن وغیرہ کی وجہ سے ایک عام مریض کا بہت زیادہ پیسہ ناجائز طور پر خرچ ہوجاتا ہے۔ اعظم گڑھ کے مسلمانوں کو اس میدان میں کام کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ مدارس وغیرہ اب بہت ہو چکے ہیں بلکہ ضرورت سے زیادہ ہو چکے ہیں، اب زکوٰہ اور صدقات کی رقم کے جائز مصارف میں غریبوں کو صحت اور معالجے کی سہولیات پہچانا بہت ثواب کاکام ہے۔ سرائمیر علاقے میں اس وقت ایک غیر منافع بخش صرف آمد اور خرچ کی بنیاد پر کام کرنے والی ایک با اعتماد پیتھالوجی لیب اور ایکسرے ، سونوگرافی کی سخت ضرورت ہے جو کم خرچ میں مریضوں کو ایک reliable جانچ رپورٹ دے سکے اور مریضوں پر غیر ضروری طور پڑنے والے اخراجات میں کمی ہو سکے۔ ذاکر حسین صاحب اگر اپنے نوجوان رضاکاروں کو اس میدان میں متحرک کر سکیں تو یہ ایک بڑی سماجی خدمت ہوگی۔ اللہ انہیں مزید ہمت اور حو صلہ دے، آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button