تازہ ترین خبریں

مسلمانان ہند ہربار نظرانداز کئے گئے ہیں، وجہ کیا؟

 

1857 کی ناکام جنگ آزادی ہو یا کانگریس کا قیام 1947 کی فتح آزادی ہو یا داخلی حکومت سازی اقلیت طبقہ خاص طور سے مسلمانان ہند ہربار نظرانداز کئے گئے ہیں، وجہ کیا؟ بس تھوڑا سا تاریخ پر سرسری نظر بھی ڈالیں تو صاف دکھتا ہے قومی اور عالمی رہنما کی کمی، ہم اپنے مسائل خود حل نہ کر کر دوسروں کے آسرے پر ٹکے رہے، خود کو رہنما نہ بناکر اکثریت طبقہ میں رہنما کھوجتے رہے، نتیجہ سامنے ہے آج بہار سمیت پورے ملک میں حاشیہ پہ ڈھکیل دئے گئے ہیں۔

ہم نے تنظیمیں بنائیں، مدرسے کھولے، اسکول کالجز کھولے، بچوں کو پڑھایا، کچھ لوگ ہمارے حکومتوں میں بھی آئے، بڑی چھوٹی نوکریوں میں بھی آئے، ڈاکٹرز اور انجینئر بھی دئے پر بڑے معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے بچوں کو ماتحت رہنا سکھایا، ڈگریاں دیں مگر "پالیسی میکر” نہیں بناسکے!!!

ساری تنظیمیں اپنا اپنا کام کررہی ہیں مگر انفرادی طور پر اس وقت ہماری نظر میں کوئی ایسی تنظیم نہیں ہے جو ہمارے مسائل کو لیکر متفکر ہے اور سبھوں کو ساتھ لیکر بڑھنے کی سوچ بھی رہی ہے۔

ضرورت اس بات کی تھی کہ 2025 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کوئی تنظیم آگے آئے اور سبھوں کو متحد کرتے ہوئے تمام مسلمانان ہند کی بات کرے۔

الحمدللہ، الحمدللہ ہماری تنظیم آل انڈیا مسلم بیداری کارواں اس مشن کو لیکر آگے آئی ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ نہ صرف 2025 میں کامیابی حاصل کریگی بلکہ آنے والے وقت میں ہمارا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہو اس کی بھی ضمانت دے گی۔

ہمیں متحد ہونا ہوگا، عوامی سطح پر بھی ہمیں اپنی طاقت کو پہچاننا اور سمجھنا ہوگا، ہم کنگ میکر ہیں اس صوبہ میں، ظاہر ہے ہمارا 20 فیصد ووٹ یک مشت ہی کسی پارٹی کو ملتا رہا ہے اور شاید ملتا رہے گا مگر اب ہمیں اپنی شرائط پر ووٹ کرنے ہوں گے اور یقینا آئندہ انتخاب میں ہم ایسا ہی کریں گے۔

یہ مشن کسی پارٹی کی شاخ نہیں بلکہ بیداری کارواں کے تحت ہے جو ساری تنظیموں کو ساتھ لیکر عوام کے ساتھ اپنے مسائل خود حل کرے گی اور کسی بھی سیاسی پارٹی کو اگر حمایت دینی ہے تو اس کے کچھ شرائط ہوں گے۔

ہمیں مسلک اور برادری چھوڑکر ساتھ آنا ہی ہوگا۔ وقت بہت بیت چکا ہے 1857 سے ابتک اگر جوڑیں تو کم و بیش پونے دو سو سال ہوتے ہیں، آپ سوچئے ہماری چھ نسلیں ختم ہوگئیں مگر مسائل حل نہیں ہوئے۔ آپ بھروسہ رکھیں ہم آئندہ اب ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

ہمارے ساتھ ساتھ آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے اقلیتی بھائیوں کو بیداری کارواں کے مشن سے جوڑیں۔ یقینا ہم کامیاب ہوں گے۔ ان شاء اللہ

ہمیں اب خاموشی کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی موجودگی دکھاتے ہوئے زمینی سطح پر کام کرنا ہوگا اور تمام سیاسی پارٹیوں کو آئندہ انتخاب سے قبل یہ بتا اور دکھا دینا ہوگا کہ اب ہم صرف ووٹ بینک نہیں ہیں، اگر ہمارا ووٹ چاہتے ہو تو مشروط ہے، یوں ہی اب ووٹ نہیں ملے گا۔

یہ تحریک آپ کے شہر سے شروع ہوکر پورے بہار کا محاصرہ کرے گا، اس کے کارکنان اپنی پوری کاوشوں سے آپ کے بیچ پہنچیں گے اور آپ کے بیچ رہیں گے۔ آپ کی باتیں سنیں گے اور درپیش مسائل سے آپ کو آشنا بھی کریں گے۔

امید ہے اور دعا گو ہوں کہ رب استقامت عطا کرے، کارکنان کو بھی آپ کو بھی، راہیں آسان نہیں خارزار ہیں، پر جب ہم نے چلنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو یقینا رب ہمارا حامی و ناصر ہوگا۔

میں کٹ گروں یا سلامت رہوں، یقین ہے مجھے
کہ یہ حصار ستم کوئی تو گرائے گا

ہماری کچھ شرطیں ہیں، اس طرح:
۱۔ آئندہ ہونے والے اسمبلی انتخاب میں سیٹیں آبادی کے تناسب دی جائیں۔

۲۔ کابینہ (کیبنٹ) میں بھی آبادی کے حساب سے جگہ دی جائیں۔

۳۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے شروعاتی دور میں ضلعی سطح پر مائنوریٹی اسکول، کالجز اور کم سے کم آگامی پانچ سالہ دور میں دو مسلم یونیورسٹی (علی گڑھ کی طرح) دی جائے وہ بھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طرز کی۔

نظرعالم
صدر
آل انڈیا مسلم بیداری کارواں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button