تازہ ترین خبریں

دارالعلوم دیوبند کو نوٹس کیوں

دارالعلوم دیوبند کو نوٹس کیوں

دارالعلوم دیوبند یا دوسرے دینی اداروں کے دارالافتاء کا کام مستفتی کے سوال کا شریعت کے مطابق جواب دینا ہے،غزوہ ہند سے متعلق سوال پوچھا گیا تھا دارالافتاء نے احادیث کی روشنی میں اس کے ثابت ہونے اور اس کی "فضیلت کو بتایا،جو آئین کی روشنی میں بھی بالکل درست ہے،لیکن NCPCR کے چئیرمین پرینک قانون گو نے اپنی قدیم روش پر قائم رہتے ہوئے دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ سے اس استفتاء کو لیا اور اس پر نوٹس جاری کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا،

یہاں پر دو باتیں قابل غور ہیں،بچوں کی پٹائی،بہشتی زیور کا نصاب میں ہونا،انگریزی کوچنگ پر پابندی سمیت کئی مدعوں پر اس ایجنسی نے دارالعلوم کو گھیرنے کی کوشش کی لیکن بحمد اللہ ہر مرتبہ دارالعلوم سرخرو ہوا،اسی لئے اس مرتبہ ایسا مدعا منتخب کیا گیا جس میں ملک مخالف اینگل نکال کر دارالعلوم دیوبند کو ملک مخالف قرار دینے کی کوشش کی جائے،اور دارالعلوم اس کے خلاف عدالتوں کے چکر لگائے،تاکہ ہندوستان کے سب سے بڑے علمی مرکز کو مستقل ایک ہنگامے اور پروپیگنڈے کے تحت ٹارگٹ کیا جائے کیونکہ آئینی طور پر انہیں بھی معلوم ہے کہ دارالافتاء کا کسی بھی استفتاء کا جواب تحریر کرنا غیر قانونی نہیں ہے.

دوسری بات یہ ہے کہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری ہونے والی ہے،اس سے پہلے بھی بندے نے کئی مرتبہ یہ درخواست کی تھی ایک مرتبہ پھر سے عرض گزار ہوں کہ ادارے کو اپنی ویب سائٹ کو فلٹر کرنا چاہئے اور انہیں فتووں کو پبلک کرنا چاہئے جو تنازع کا موقع نا فراہم کریں،بہت سی مرتبہ کسی چیز کے آئینی اور دستوری ہونے کے باوجود اسے مخفی رکھنا وقت کا تقاضا ہوتا ہے،

اور کس سوال کا جواب تحریر کرنا چاہیے کس کا نہیں اس کے لیے بھی ایک کمیٹی ہونی چاہیے،کیونکہ یہ بات مصدقہ ذرائع سے معلوم ہے کہ کچھ منافقین صرف اسی کام کے لیے معمور ہیں کہ وہ ادارے سے متنازع سوالات کریں یا ویب سائٹ سے ایسے فتوے نکال کر ایجنسیوں اور میڈیا کے حوالے کریں،اسی لئے فتووں کی تعبیر کا آئینی ہونا بھی ضروری ہے.

دوسری بات یہ ہے کہ ادارے کو مستقل ایک لیگل سیل اب تو بناہی لینی چاہیے کیونکہ آنے والے دنوں میں ادارے کے ارد گرد مزید گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کی جائے گی،

اس لئے کچھ ماہر وکلاء کو کل وقت ہائیر کرکے انہیں ادارے کو قانونی پہلو سے مضبوط کرنے کی ذمہ داری دی جانی چاہیے.

تاکہ اس قسم کے اقدامات کا بروقت قانونی دفاع کیا جاسکے.

میڈیا ترجمان کی ضرورت تو بہرحال ہر ادارے کو ہوتی ہے،لیکن دارالعلوم کا میڈیا ترجمان کیسا ہونا چاہئے یہ ذمہ داران کو سوچنا چاہیے،لیکن ویب سائٹ فلٹر کرنا اور وکلاء کی ٹیم ہائر کرنا وقت کا شدید ترین تقاضہ ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button