مضامین و مقالات

پران پرتشٹھا’ مہوتسو

 

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

پانچ سو سالہ بابری مسجد کو اپنے دہشت گردانہ اقدام شہید کرتے ہوئے، قانون و عدلیہ پر اپنے سنگھی حکومتی دباؤبرقرار رکھتے ہوئے، عدلیہ عالیہ کے وقار و اقدار کو داؤپر رکھتے ہوئے،مسلم دشمن مہان مودی جی نے بابری مسجد کو رام جنم بھومی ٹرسٹ کے نام کرواتے ہوئے اس پر شاندار رام مندر کی جو شروعات کی تھی اس مندر کی تکمیل سے قبل، اپنے ھندو دھرم گرنتھ چاروں شنکر آچاریہ کو نظر انداز کر صرف اور صرف 2024 عام انتخاب اس رام مندر بنائے جانے کا سیاسی فائیدہ اٹھانے کے لئے،مہان مودی جی نے 22 جنوری 2024 کو ہی نامکمل رام مندر میں رام للہ پران پرتشٹھا پوجا ارچنا کرتے پائے گویا ایک اعتبار رام مندر کا افتاح کردیا ہے۔

ہندووں میں چار شنکر آچاریہ ہیں، جنہیں مذہبی امور میں سپریم اتھارٹی کا درجہ حاصل ہے۔

چاروں شنکر آچاریوں نے پران پرتشٹھا کی مخالفت کی تھی اور وہ اس کی تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مندر مکمل ہوئے بغیر ایسا کرنا درست نہیں ہے۔

یہ پران پرتشٹھا پوجا کیا ہے؟

ہندو دھرم میں انسان اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی مورتی یا بت کو پران پرتشٹھا پوجا پاٹھ سے جان ڈال کر، اس مورتی کو ’بھگوان‘ کا روپ دیا جاتا ہے
آخر یہ پران پرتشٹھا کا عمل ہوتا کیا ہے؟ یعنی ایک بت کو ’بھگوان‘ کیسے بنایا جاتا ہے؟ بت میں پران(جان) ڈالنا، لیکن یہ ایک پیچیدہ اور طویل عمل ہوتا ہے اور اس میں ہندووں کی مقدس کتابوں وید اور پران سے ماخوذ کئی رسومات پر عمل کیا جاتا ہے، جن میں سے ہر ایک کی اپنی اہمیت بتائی جاتی ہے۔
گرچہ "پران پرتشٹھا” کا آسان سا مطلب ہے، آخر ایک عبادت گذار اپنے معبود کو ‘پران’ یعنی زندگی کیسے عطا کرسکتا ہے؟ ہندو مذہبی رہنماوں کا دعویٰ ہے کہ متعدد ہندو رسومات کے ذریعہ ایسا ممکن ہوتا ہے۔
ایک بت دیوتا کیسے بن جاتا ہے
ہندووں کا دعویٰ ہے کہ پران پرتشٹھا سے ایک بت دیوتا میں تبدیل ہو جاتا ہے، جو اسے دعائیں قبول کرنے اور نعمتیں عنایت کرنے کا اہل بناتا ہے۔ اس کے لیے مجسمے کو مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے پہلا مرحلہ شوبھا یاترا یا مجسمے کو جلوس کی شکل میں لے جانے کا ہوتا ہے۔ اس دوران عقیدت مند اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ان کے اندر مجسمے کو خدا ماننے کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے۔
مجسمے کو واپس مندر میں لانے کے بعد منتروں کے جاپ شروع ہو جاتے ہیں۔
دہلی میں لال بہادر شاستری نیشنل سنسکرت یونیورسٹی میں شعبہ وید کے پروفیسر ڈاکٹر سندر نارائن جھا کا کہنا تھا کہ”جب منتروں کا جاپ شروع ہوتا ہے تو اس کے ذریعے مجسمے کو زندگی دینے اور دوسرے کو زندگی عطا کرنے، دونوں کے لیے ہی تیار کیا جاتا ہے۔ تاکہ اگر اس مخصوص مجسمے کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو اس کی جگہ دوسرے مجسمے کو نصب کیا جاسکے اور زندگی پہلے مجسمے سے دوسرے میں منتقل ہو جائے۔”
مختلف غسل کا اہتمام مجسمے کو اس کے بعد مختلف اشیاء سے غسل دیا جاتا ہے، جسے ادھی واس کہتے ہیں۔ اسے ایک رات پانی میں رکھا جاتا ہے، جسے ‘جل ادھی واس’ کہا جاتاہے۔ پھر اناج میں رکھا جاتا ہے، جسے ‘دھن ادھیواس’ کہتے ہیں

پروفیسر جھا اس کی معنویت بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ "مجسمے کو تراشنے کے دوران سنگ تراش کے اوزاروں سے مختلف زخم آجاتے ہیں ادھیواس ایسے تمام زخموں کو مندمل کرنے کے لیے ہیں۔ ”

ہندو دھرم کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر مجسمے میں کوئی خامی ہو یا پتھر کی کوالٹی اچھی نہیں ہو تو مختلف اشیاء میں ڈبونے سے اس کا پتہ چل جاتا ہے۔ بھارت کے کروڑوں ھندوؤں کے اس مقدس عالیشان بنائے گئے رام مندر کے اتنے اہم مذہبی پران پرتشٹھا پوجا پاٹھ کے ہندووں کے چاروں شنکر آچاریہ، جنہیں مذہبی امور میں سپریم اتھارٹی کا درجہ حاصل ہے آخر کیوں پران پرتشٹھا پوجا میں نہ صرف شامل ہوئے بالکہ آج مہان بھرے کے ان تک سب شکتی سالی پرائم منسٹر مہان مودی جی کے خلاف جاکر چاروں دھرم گرد شنکراچاریاؤں نے پرتشٹھا مخالفت کیوں کی یہ ایک بہت موضوع یے۔
شہر مینگلور کی شان سمجھے جانے والے،اہل بھٹکل کی ملکیت والے سٹی سینٹر کے صدر دروازے پر لگی یہ پران پرتشٹھا دیوھیکل ہورڈنگ اپنے معشیتی منفعت کے لئے لگایا جانا عام سا عمل ہے۔ لیکن شہر بھٹکل کی پرمپرا،کسی بھی ایسے پوجا پاٹھ تشہیر و شرکت کو، ابھی تک نہ صرف غلط ٹہراتے پایا گیا ہے بلکہ ماضی میں قائد قوم مشہور ابھرتے ہوئے قومی سیاسی لیڈر کو، بھٹکل ہنومان مندر پوجا پاٹھ کے وقت،حاضر رہنے پر، باز پرس کر، ان سے مستقبل میں ایسے شرکیہ عمل میں شرکت احتیاط برتنے کا وعدہ تک لے چکا ہے۔ غریب و متوسط طبقہ پر اپنے اخلاقی داعیانہ دباؤبرقرار رکھنے والے اسلامی ماحول میں،کیا شرفاء قوم یا تونگران قوم کے، کسی ایسے شرک توزیع عمل کو بھی، کیا لائق مذمت ٹہرایا جائیگا؟ اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کسی بھی سطح کے شرکیہ عمل سے حفاظت فرمائے۔وما علینا الا البلاغ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button