تازہ ترین خبریں

ممبئی کی معروف شاعرہ سیدہ تبسم منظور ناڈکر الہ آباد میں فراق گورکھپوری ایوارڈ سے سرفراز!

ممبئی :(خیال اثر) ماضی میں ساجدہ زیدی اور واجدہ زیدی نے ادب و ثقافت میں خواتین کا پرچم بلند کیا تھا. وقت اور حالات کی بدلتی کروٹوں نے اگر نئے رنگ و آہنگ اور نئے رجحانات و امکانات کا پتہ دیا ہے تو بے شمار نو واردان ادب کی دستکیں بھی سنی ہیں. ایسی ہی ایک نئی انوکھی آواز بن کر سیدہ تبسم منظور ناڈکر بھی قرطاس ادب پر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے تبسم بکھیرنے کا سامان بہم کرتی جارہی ہیں.

تبسم کے لہجے میں ادب کے تیئں وہ متانت و دیانت داری موجود ہے جو اسلاف سے کشید شدہ ہے. تبسم کی حصار ذات, انداز گفتگو انھیں اوروں سے جداگانہ ثابت کرتا ہوا انفراد بھی عطا کرتا ہے. تبسم ناڈکر کی دسترس میں اگر فکر و آ گہی موجود ہے تو ان کا شعور نئے اجالوں کا درپن بن کر اپنی موجودگی کا احساس بھی دلا رہا ہے. کیونکہ تبسم کو بخوبی اس بات کا ادراک ہے کہ "ادب کی عدالت میں سارے فیصلے کاغذ پر ہوا کرتے ہیں نا کہ اسٹیج اور مائک پر "اور یہی وجہ ہے کہ تبسم کے احاطہ تحریر میں اگر افسانوی ادب پر مشتمل دو مجموعہ ہے تو ساتھ ہی شعری زبان میں گفتگو کرتا ہوا ایک ایسا شعری مجموعہ بھی موجود ہے جس کے لفظ لفظ میں خود تبسم کی روح بنام "روح تبسم ” اپنے ہونے کا اعلان کرتی ہے.

اگرچہ خواتین کی زندگی ایک دو نہیں بلکہ بے شمار خانوں میں بٹی ہوا کرتی ہے. اول مقام پر امور خانہ داری دوم بچوں کی پرورش و پرداخت اور شوہر کی ناز برداری کے علاوہ حصول معاش میں مصروف ان سب سے نبرد آزما ہونے کے بعد اگر کوئی خاتون خانہ افسانہ نویسی, شاعری اور مضمون نگار اور مختلف اصناف میں طبع آزمائی کرتے ہوئے ادبی جواہر بکھیرتے رہے تو وہ اسے تبسم ناڈکر کی صورت منشہ شہود پر جلوہ گر ہونے کا اعزاز عطا کردیتے ہیں.

اس حقیقت سے انحراف کسی صورت ممکن نہیں کہ خادمان ادب کی بے لوث خدمات کسی بھی دور میں کبھی بھی رائیگاں نہیں جاتیں. نقادان فن ہوں یا ارباب دانش و بینش ان کے قریں ایسے افراد اعزاز و اکرام کے حقدار ہوا کرتے ہیں جنھوں نے صفحہ ادب پر اپنی اجلی کرنیں بکھیری ہیں یہی وجہ ہے کہ یکے بعد دیگرےچھ مختلف اصناف پر مربوط کتابوں نے منظر عام پر آ کر قصر ادب کے بلند بالا ایوانوں پر ایسی گونجدار دستک دی کہ ادب کے جمود کو توڑنے والی اس گونج نے الہ آباد کی مردم خیز خاک کیمیا سے بھی خراج تحسین حاصل کر لیا ہے.

گذشتہ 28 اگست 2022 کو مشہور ادیب اور نقاد علی احمد فاطمی کے ہاتھوں ممبئی کی معروف شاعرہ تبسم ناڈکر کی ادبی و ثقافتی خدمات کی پذیرائی اور دوام عطا کرنے کے لئے انھیں فراق گورکھپوری ایوارڈ تفویض کیا گیا. یہ عظیم الشان ایوارڈ الہ باد اردو اکادمی میں فراق گورکھپوری کے یومِ پیدائش کے موقع پر نوازہ گیا. اس موقع پر تبسم ناڈکر نے ادارہ گفتگو اور امتیازغازی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس ایوارڈ کو اپنے ان قاریوں کی نذر کیا ہے جن کی پسندیدگی کے طفیل وہ فراق گورکھپوری ایوارڈ کی مستحق قرار پائی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button