
طلبا اور اساتذہ کا رشتہ، نشست اور اجرائی تقریب
استاد کی نظر التفات سے شاگردوں کی علمی لےاقت مےں اضافہ ہوتا ہے ۔ حافظ;207; کرناٹکی
آج بہ روز منگل ۷;241;نومبر۳۲۰۲ء;247; کو مدرسہ مدےنۃ العلوم شکاری پور مےں مولانا خواجہ معےن الدّےن رشادی کی آمد کے موقع سے اےک نشست اور اجرائی تقرےب کا اہتمام کےاگےا ۔ اس نشست کی صدارت کے فراءض ڈاکٹر حافظ;207; کرناٹکی نے ادا کیے اور دےگر شرکاء کی حےثےت سے جناب انےس الرّحمان، جناب فےاض احمد، جناب انجنئر محمد شعےب، جناب عبدالعزےز اورجناب رضوان باشاہ کے علاوہ مدرسہ مدےنۃ العلوم کے اساتذہ و طلبا نے شرکت کی ۔
حافظ;207; کرناٹکی نے اپنے خطاب مےں کہا کہ;234; استاد اور شاگرد کا رشتہ بڑا انوکھا اور بےش قےمت ہوتا ہے ۔ ےہ رشتہ بہت گہرا اور مضبوط ہوتا ہے ۔ اساتذہ جب بچوں سے شفقت کا برتاوَ کرتے ہےں تو اس رشتے کی پاکےزگی اورگہرائی مےں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ استاد کی نظر التفات سے شاگردوں کی علمی لےاقت مےں اضافہ ہوتا ہے تو شاگردوں کی فرماں برداری سے اساتذہ کے دلوں مےں شفقت کا جذبہ امنڈتا ہے ۔
حافظ;207; کرناٹکی نے مزےد کہا کہ آج ہم جن بڑے بڑے علماء کرام کے ناموں اور کارناموں سے واقف ہےں ، وہ سب کے سب اپنے اپنے اساتذہ کے لائق و فائق شاگردتھے ۔ شاگردی بھی اےک بڑی ہنرمندی ہے ۔ مولانا خواجہ معےن الدّےن رشادی دامت برکاتہم کے ہندوستان بھر میں سیکڑوں شاگرد ہےں ۔ اور ےہ مےرےلیے اعزاز کی بات ہے کہ مےری نئی کتاب ’’مضمون و مےزان‘‘کا اجرا ان کے ہاتھوں ہوا ۔ مےری ےہ کتاب طالب علموں کےلیے اےک علمی تحفہ ہے ۔ اگر اس کتاب کو طلبا توجہ سے پڑھےں تو انہےں تحرےر و تقرےر دونوں مےں فائدہ پہونچے گا ۔ انشاء اللہ
مہمان خصوصی حضرت مولانا خواجہ معےن الدّےن رشادی صاحب نے اپنے خطاب مےں کہا کہ مجھے کئی علمی اداروں کو دےکھنے کا شرف حاصل ہوچکا ہے ۔ مگر ےہاں آکر جو خوشی محسوس ہوئی ہے اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے ۔ حافظ;207; کرناٹکی کبھی ہمارے شاگردتھے، مگر آج استاذ الاساتذہ ہیں اور اتنے اہم ادارے کے بانی و سربراہ ہےں ۔ وہ تعلےم و تعلم کے قافلہ سالار ہےں ۔ ےہ ان کی بڑی خوبی ہے کہ انہوں نے دےنی اور عصری علوم کو باہم آمےز کرکے وقت کی اہم ضرورت کی تکمےل کی ہے ۔ مےرےلیے ےہ دہری خوشی کی بات ہے کہ آج مےں اپنے شاگرد رشےد کی اےک سودسوےں کتاب کا اجرا اپنے ہاتھوں سے کررہاہوں ۔ اس بات مےں کوئی شبہ نہےں ہے کہ فرماں بردار شاگرداپنے اساتذہ کا ہی نہےں قوم و ملت کا بھی نام روشن کرتے ہےں ۔ مےں نے اس کتاب پر سرسری نظر ڈالی ہے ۔ کتاب کے مواد کو دےکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ےہ کتاب طلبا اور اساتذہ اور دےن کا ذوق رکھنے والے سبھی لوگوں کےلیے ےکساں طور پر مفےد ہے ۔ اللہ اسے قبول فرمائے ۔
حضرت مولانا مفتی محمد اظہرالدّےن اظہر ندوی مہتمم مدرسہ مدےنۃ العلوم، امام و خطےب بازار مسجد اور قاضی شہر شکاری پور نے نہاےت عالمانہ انداز مےں اس ےادگار جلسے کی نظامت کے فراءض ادا کیے اور اغراض و مقاصد پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ استاد اور شاگرد کا رشتہ بہت مبارک رشتہ ہوتا ہے ۔ استاد پوری زندگی تعلےم و تعلم مےں لگادےتا ہے ۔ حصول علم کےلیے نہاےت خلوص سے اپنا وقت لگاتا ہے اور جب تکمےل تعلےم ہوجاتی ہے تو بچوں کو پڑھانے کےلیے اپنے آپ کو وقف کردےتے ہےں ۔ تعلےم و تعلم کا ےہ رشتہ سب سے مقدس رشتہ ہوتا ہے ۔
جناب عبدالعزےزنے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا محمد خواجہ معےن الدّےن رشادی وقاسمی دامت برکاتہم جےسی ہمہ جہت اور بے مثال شخصےت کا دےار حافظ مےں تشرےف لانا حافظ;207; کرناٹکی اور دےارحافظ کی توقےر مےں اضافے کا سبب ہے ۔ اےسی بے نظےر شخصےت کا مےں حافظ کرناٹکی کی طرف سے استقبال کرتا ہوں اور حافظ;207; کرناٹکی کا بھی استقبال کرتا ہوں کہ آج اردونےا مےں ان کے جےسی مصروف شخصےت دور دور تک نظر نہےں آتی ہے ۔ اس کے باوجود انہوں نے اس نشست کےلیے وقت نکال کر ہم سب کو ممنون فرماےا ۔ مولانا اظہر الدّےن اظہر ندوی جےسی ماےہ ناز شخصےت کی شمولےت سے آج کی اس مجلس کے وقار مےں اضافہ ہوا ہے ۔ ان کا استقبال دےار حافظ کےلیے باعث صدافتخار ہے ۔ ناصر صاحب نے اپنے انداز مےں اس طرح ہر اےک مہمان کا فرداً فرداً استقبال کےا ۔
جلسے کا آغاز حسب رواےت قراَت کلام پاک سے ہوا ۔ قراَت کے فراءض قاری محمد سہےل نے اداکیے تو نعت رسول پاکﷺ محمد حذےفہ نے سنائی ۔ ےہ کامےاب تارےخی جلسہ مولانا محمد عرفان رشادی کے شکرےہ کے ساتھ اختتام کو پہونچا ۔