تازہ ترین خبریں

خواتین کے لیے کریمہ فردوس جیسی لڑکیاں رول ماڈل ہیں:ڈاکٹر عمرفاروق قاسمی

بہار پبلک سروس کمیشن کے 67ویں امتحان میں چندر سین پور رہیکا ضلع مدہوبنی کی باشندہ کریمہ فردوس کی نمایاں کامیابی پر ڈاکٹر عمرفاروق قاسمی نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی کسی معاشرے کی ترقی و تابانی کا زینہ ہے. زمانے کے تعصب اور دنیا کے ظلم و ستم کا شکوہ کرنے کے بجائے اگر انسان تعلیم کو اپنی حفاظت کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر ے تو شکوے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی. کریمہ بھی ان لڑکیوں میں سے ہے جنہوں نے تعلیم کو اپنی ترقی کا زینہ بنایا ہے. ترقی اور اونچائی پر پہنچنے کی خواہش کسے نہیں ہوتی ہے؛ لیکن خواہش کے ساتھ جہد مسلسل اور جنون کی حد تک عملِ پیہم ہی کسی بھی انسان کو بلندی کے اونچے مینار تک پہنچاتا ہے. اور کریمہ کو اسی جنون نے کامیابی سے ہم کنار کیا ہے. شوہر اور ساس سسر کی خدمت کے ساتھ ساتھ مشترکہ خاندانی نظام میں رہ کر بی پی ایس سی کی تیاری کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے. کریمہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ امور خانہ داری کے ساتھ ساتھ تعلیمی امور بھی انجام دیے جاسکتے ہیں. اسلام لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کشادہ ظرف مذہب ہے. مذہبی حدود کے ساتھ ساتھ وہ لڑکیوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی اجازت دیتا ہے. امید ہے کہ کریمہ فردوس اپنے مذہبی حدود کا خیال رکھیں گی.

یاد رہے کہ کریمہ فردوس کا میکہ مدہوبنی ضلع کا مشہور گاؤں سوگونہ ہے، سرٹیفکیٹ کے لحاظ سے 27/12/1995 ان کی تاریخ پیدائش ہے. 2010 میں انہوں نے 75فیصد کے ساتھ میٹرک امتحان پاس کیا تھا. 2013 میں 59.4کے ساتھ انٹر پاس کیا. اور 2018میں زولوجی سبجیکٹ سے 60فیصد نمبر کے ساتھ گریجویشن پاس کیا.
اس سے قبل بھی انھوں نے بی پی ایس سی کے امتحان میں شریک ہوئی تھیں لیکن معمولی نمبرات سے پیچھے رہ گئی تھیں. لیکن جسے جنون ہو وہ کب پیچھے ہٹتا ہے اس مرتبہ وہ کامیابی سے ہمکنار ہو ہی گئی. اور ایس سی ایس ٹی ویلفیئر کا محکمہ انھیں ملا ہے. انھوں نے 2018 میں 64 ویں امتحان میں پی ٹی کی تیاری خود سے کی تھی اور مینس کی تیاری حج بھون پٹنہ میں تین مہینہ رہ کر کی تھی لیکن اس وقت کامیابی نہیں مل سکی لیکن اسی کی روشنی میں اپنے گھر پر پی ٹی مینس اور انٹر ویو کی تیاری کرتی وہ رہی یہاں تک کہ اس مرتبہ 67ویں امتحان میں انھیں کامیابی مل گئی .اس مرتبہ انٹرویو میں رہ نمائی اور گائڈ کے لیے وہ حج بھون سے رابطے میں رہی یہانتک کہ اللہ نے انھیں کامیابی سے ہم کنار کردیا 64ویں امتحان کے بعد اللہ نے انھیں ایک بچے سے نوازا جس کی پرورش پرداخت کےلیے انھیں گھر پر رہنا پڑا اور وہ 64ویں ہی کی تیاری کی روشنی میں گھر پر تیاری کرنے لگی. خاص بات یہ ہے کہ انھوں نے متبادل کے طور پر اردو زبان کا انتخاب کیا تھا جس سے ان کے اردو دوست ہونے کا پتہ چلتا ہے. یاد رہے کہ ان کے سسرال کا تعلیمی پس منظر رہا ہے ، سسر مولانا عبدالمالک صاحب مدرسہ بشارت العلوم کھرایا پتھرا دربھنگہ کے تقریباً پینتالیس چھیالیس سالوں تک استاد رہے ہیں، گھر میں شوہر کے بھائیوں میں تین عالم دین مولانا حماد قاسمی، مولاناارشاد قاسمی قاسمی ،اور مولانا نوشاد قاسمی ہیں، مولانا نوشاد قاسمی کے علاوہ دو افراد ماسٹر شمشاد ماسٹر سجاد ہیں جو سرکاری اسکول میں ملازم ہیں. شوہر کا نام ڈاکٹر افضال ہے جو مدہوبنی میڈیکل کالج میں ملازم ہیں. جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے سسرال میں تعلیمی چلن پہلے سے رہا ہے. . والد کا نام عبدالبارک ہے جو علاقے کے مشہور سیاسی لوگوں میں شمار ہوتے ہیں. ان سارے لوگوں کی محنت اور توجہ کا نتیجہ ہے کہ انھوں نے پی پی ایس سے کا امتحان پاس کرلیا. تعجب ہے کہ اس دور میں بھی ان کے شوہر کے تمام بھائی ایک مشترکہ خاندانی نظام کے تحت زندگی گزارتے ہیں ایسے میں بی پی ایس سی کا امتحان پاس کرلینا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ گھر میں آپسی تعاون کا جذبہ کارفرما ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button