مضامین و مقالات

گیان واپی (علم کا کنواں) مسجد بنارس

گیان واپی (علم کا کنواں) مسجد بنارس۔ نقاش نائطی
۔ +966594960485

500 سالہ پرانی بابری مسجد زمین کو، سنگھی مودی حکومت کی طرف سے، سپریم کورٹ پر دباؤ بنا، رام مندر بنانے کے لئے غیر اخلاقی، غیر قانونی طور حاصل کئے جاتے کے بعد،ھندو شدت پسندوں کے حوصلے اب اتنے بڑھ چکے ہیں کہ کاشی کی گیان واپی مسجد اور متھرا کے عید گاہ پر اب ھندو شدت پسند جنونیوں کی ناپاک نظر ٹکی ہوئی ہے۔ اس پس منظر میں کاشی کی گیان واپی مسجد کی اصل داستان 138 کروڑ ھند واسیوں کو معلوم کرانا ہمارا کرتویہ بنتا ہے
شہنشاء ھند اورنگ زیب ناگا جنگجوؤں کے ودھرو کو ختم کرنے اپنی پوری فوج کے ساتھ آسام گئے ہوئے تھے۔چونکہ اس زمانے میں ہاتھی گھوڑے پر اور پیدل دستوں کے ساتھ محاذ آرائی ہوتی تھی اور سفر کافی لمبا ہوتا تھا تو اس لئے نہ صرف شہنشاء بلکہ اسکے ویر راجپوت سپہ سالاروں کا زنان خانہ بھی فوجی قافلہ میں ساتھ ساتھ چلتا تھا۔اسوقت شہنشاء اورنگ زیب کے اس قافلہ میں بھی بارہ راجپوت رانا اور انکا زنان خانہ ساتھ تھا۔ آسام سے جنگ اختتام فتح بعد واپس لوٹتے ہوئے جب قافلہ کاشی کے گھاٹ پر پہنچا تو راجپوت راجاؤں نے شہنشاء اورنگ زیب سے التجا کی کہ چونکہ کاشی میں راجپوتوں کی آستھا کے مطابق انکے ایکلویہ بھگوان کا سب سے بڑا وشوناتھ مندر کاشی میں ہے اس لیے یہاں کچھ دیر کے لئے پڑاؤ ڈالا جائے تاکہ تمام راجپوت راجا اور انکا زنان خانہ ایکلویہ کی پوجا ارچنا کرسکیں۔ اورنگ زیب نے دو دن اس جگہ پر پڑاؤکا حکم دیا تاکہ اس کے راجپوت سپہ سالاروں کو سکون سے پوجا ارچنا کا موقع ملے۔ صبح صبح راجپوت راجاؤں کے زنان خانے کی تمام بارہ رانیاں اپنی داسیوں کے ساتھ ایکلویہ کے مندر درشن اور پوجا ارچنا کے لئے گئیں۔ شام کو جب پورا زنان خانہ واپس آیا تو پتہ چلا "کچھ” کے راجہ
مہارانہ گیان سنگھ کی مہارانی اور اس کی دو داسیاں واپس نہیں لوٹی ہیں۔ کافی تلاش باوجود جب مہارانی دستیاب نہ ہوئی تو شہنشاہ اورنگ زیب کے سپاہیوں نے پورے مندر کا گھیراؤ کر تمام پجاریوں کو شہنشاء کے سامنے پیش کیا۔ باوجود مکرر پوچھنے کے کوئی بھی پجاری مہارانی کے بارے میں کچھ بتا نہیں رہا تھا، شاہی فوج کے راجپوت جاسوس ہیر نے خبر لائی کہ مندر کے نیچے تہہ خانہ ہے دوسری صبح جب تہہ خانہ کی تلاش ہورہی تھی مندر میں تلاشی کے دوران ”کچھ“کے راجا نے غصے میں آکر دیوار کے ساتھ لگے دیوتا گنیش کے بت کو جھنجھوڑ ڈالا۔ جیسے ہی راجا نے بت کو جھنجھوڑا تو دیوار اپنی جگہ سے سرک گئی۔ دراصل گنیش کا بت ایک متحرک دیوار کے ساتھ منسلک تھا۔ دیوار ایک طرف ہٹی تو نیچے تہہ خانے کو جاتی سیڑھیاں نظر آئیں۔ بادشاہ اور راجا نیچے اترے تو ”کچھ“ کی مہارانی ادھ موئی پڑی تھی، مہارانی کے کپڑے تار تار ہوچکے تھے اور نازک اعضا پر وحشی انداز میں بھنبھوڑنے کے زخم تھے، بداخلاقی کی یہ انتہا دیکھ کر بادشاہ غصے سے کھول اُٹھا اور ”کچھ “کا راجا اپنی مہارانی کی یہ حالت دیکھ کر غصے سے پاگل ہی ہو گیا تھا۔
مسجد کا نام ”گیان واپی مسجد “ہے، گیان واپی یعنی علم کا کنواں!

مغلوں کے زوال کے ساتھ ہی یہ مندر انتہا پسند ہندووں کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے، وشوا ناتھ مندر میں ہی انتہا پسند ہندو تنظیم ”وشوا ہندو پریشد“ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے عام انتخابات سے پہلے گذشتہ برس ستمبر 2013ء گجرات کے وزیر اعلیٰ اور مسلمانوں کے خلاف سخت گیر موقف رکھنے والے نریندرا مودی کو پارٹی کی جانب سے وزیر اعظم نامزد جب کیا تھا تو مودی نے انتخابی مہم کے آغازپر20 دسمبر 2013ءکو اسی کاشی وشوا ناتھ مندر کا دورہ کیا تھا اور کئی گھنٹے پوجا پاٹھ میں گزارے تھے۔ اس روز کے بعد سے بھارت کی سر زمین پر مسلمانوں کیلئے عرصہ حیات تنگ ہونے لگا ہے۔واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button