
میں تاریخ سے لڑنا نہیں چاہتا
نامعلوم قلم کار
المرسل ابن بھٹکلی
تاریخ نے بتایا کربلا میں حضرت امام حسینؓ کا پانی 3 دن بند رہا اپکو کوفیوں یزیدیوں نے آل سمیت شہید کر دیا تو ہم نے تسلیم کیا۔
مگر تاریخ کا مزید مطالعہ کرتا ہوں تو مجھے نظر آتاہے کہ اسلام کی تاریخ میں صرف حضرت امام حسینؓ کی ہی شھادت مظلومانہ یا دردناک نہیں ۔ بلکہ جب ہم 10 محرم کہ طرف جاتے ہوئے راستہ میں 18 ذی الحج کی تاریخ پڑھیں تو ایک ایسی شھادت دکھائی دیتی ہے جسمیں شھید ہونیوالے کا نام حضرت عثمانؓ ہے
جی ہاں__ وہی عثمانؓ جنہیں ہم ذالنورین کہتے ہیں
وہی عثمانؓ جسے ہم داماد مصطفی کہتے ہیں
وہی عثمان جسے ہم ناشر قرآن کہتے ہیں
وہی عثمانؓ جسے ہم خلیفہ سوئم کہتے ہیں
وہی عثمانؓ جو حضرت علیؓ کی شادی کا سارا خرچہ اٹھاتے ہیں
وہی عثمانؓ جسکی حفاظت کیلئے حضرت علیؓ اپنے بیٹے حضرت حسینؓ کو بھیجتے ہیں
وہی عثمانؓ جسے جناب محمد الرسول اللہ کا دوہرا داماد کہتے ہیں
خیر یہ باتیں تو آپکو طلبا خطبا حضرات بتاتے رہتے ہیں
کیونکہ حضرت عثمانؓ کی شان تو بیان کی جاتی
حضرت عثمانؓ کی سیرت تو بیان کیجاتی ہے
حضرت عثمانؓ کی شرم حیا کے تذکرے کئے جاتے ہیں انکے قبل از اسلام اور بعد از اسلام کے واقعات سنائے جاتے ہیں لیکن بد قسمتی ہے یہ کہ انکی مظلومیت کو بیان نہیں کیا جاتا
انکی دردناک شھادت کے قصہ کو عوام کے سامنے نہیں لایا جاتا۔ یہ اسلئے کہ فاطمی دور خلافت بعد ایرانی شیعی تاریخ دانوں نے کربلا کے واقعات کو بڑھا چڑھا کر عالم اسلام کے کونے کونے تک جہاں پہنچا دیا وہیں شہادت عثمان غنی کے واقعہ کو درپردہ ہی رہنے دیا گیا تھا
تاریخ کی چیخیں نکل جائیں اگر عثمانؓ کی مظلومیت کا ذکر کیا جائے کوئی عالم یا خطیب نہیں لیکن میں اتنا جانتا ہوں کہ عثمان وہ مظلوم تھا
جسکا کئی دن پانی بند رکھا گیا
آج وہ عثمان پانی کو ترس رہاہے جو کبھی امت کیلئے پانی کے کنویں خریدا اور رفاع عام کے لئے وقف کیا کرتا تھا
حضرت عثمانؓ قید میں تھے تو پیاس کی شدت سے جب نڈھال ہوئے تو آواز لگائی ہے کوٸی جو مجھے پانی پلائے ؟
حضرت علیؓ کو پتہ چلا تو مشکیزہ لیکر علیؓ عثمان ؓ کا ساقی بن کر پانی پلانے آرہے ہیں
ہائے ۔۔۔
آج کربلا میں علی اصغر پر برسنے والے تیروں کا ذکر تو ہوتا ہے
لیکن حضرت علیؓ کے مشکیزہ پر برسنے والے تیروں کا ذکر نہیں ہوتا۔
باغیوں نے حضرت علیؓ کے مشکیزہ پر تیر برسانے شروع کئے تو علیؓ نے اپنا عمامہ ہوا میں اچھالا تاکہ عثمانؓ کی نظر پڑے اور کل قیامت کے روز عثمانؓ اللہ کو شکایت نا لگاسکے کہ اللہ میرے ہونٹ جب پیاسے تھے تو تیری مخلوق سے مجھے کوئی پانی پلانے نا آیا تھا
کربلا میں اگر آل حسینؓ کے ساقی حضرت عباس تھے
تو مدینہ میں آل عثمانؓ کے ساقی مولا علیؓ تھے
اس عثمانؓ کو 40 دن ہوگئے ایک گھر میں بند ہوئے جس عثمانؓ نے مسجد نبوی کیلئے جگہ خریدی تھی آج وہ عثمانؓ کسی سے ملاقات نہیں کرسکتا جسکی محفل میں بیٹھنے کیلئے صحابہ جوق درجوق آیا کرتے تھے
کئی دن گزر گئے اس عثمانؓ کو کھانا نہیں ملا جو اناج سے بھرے اونٹ نبیؐ کی خدمت میں پیش کردیا کرتا تھا
آج اس عثمان کی توہین کی جارہی ہے جس عثمان سے آسمان کے فرشتے بھی حیا کرتے تھے
آج اس عثمانؓ کا ہاتھ کاٹ دیا گیا جس ہاتھ سے رسول اللہ کی بیعت کی تھی اور جس سے قرآن لکھا تھا
ہائے عثمان میں نقطہ دان نہیں میں عالم نہیں جو تیری شھادت کو بیان کروں اور دل پھٹ جائیں آنکھیں نم ہوجائیں
آج اس عثمانؓ کے جسم پر برچھی مار کر لہو لہان کردیا گیا جس عثمان نے بیماری کی حالت میں بھی بغیر کپڑوں کے کبھی غسل نہ کیا تھا
آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی 2 بیٹیوں کے شوہر کو ٹھوکریں ماری جارہی ہیں
18 ذی الحج 35 ھجری ہے جمعہ کا دن ہے حضرت عثمانؓ روزہ کی حالت میں قرآن کی تلاوت میں مشغول ہیں۔۔۔ باغی دیوار پھلانگ کر آتے ہیں اور حضرت عثمانؓ کی داڑھی کھنچتے ہیں برا بھلا کہتے ہیں ایک باغی پیٹھ پر برچھی مارتاہے ایک باغی لوہے کا آہنی ہتھیار سر پر مارتاہے ایک تلوار نکالتا ہے حضرت عثمانؓ کا ہاتھ کاٹ دیتاہے۔۔ قرآن سامنے پڑا تھا خون قرآن پر گرتا ہے تو قران بھی عثمانؓ کی شھادت کا گواہ بن جاتا ہے عثمانؓ زمین پر گر پڑے تو عثمانؓ کو ٹھوکریں مارنے لگے جس سے آپکی پسلیاں تک ٹوٹ گئیں حضرت عثمانؓ باغیوں کے ظلم سے شھید ہوگئے۔
شھادت کہ بعد بھی باغیوں کہ ظلم ختم نہیں ہوۓ تحریر لمبی ہوتی ہے اور میں ان مظالم کو بیان کرنے کی ہمت بھی نہیں پارہا ہوں اس لئے بات کو مختصر کر تا ہوں
اسلام وہ شجر نہیں جس نے پانی سے غذا پائی
دیا خون صحابہؓ نے پھر اس میں بہار آئی::
مدینہ منورہ جنت البقیع میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی کی قبر مبارک ہے۔
https://youtu.be/XtYQ9DbpvUU