اسلامیات،افسانہ و غزلیات

”عیدِ قُرباں“

 

ابنِ حسنؔ بھٹکلی

 

عیدِ قرباں اصل میں ایثارِ ابراہیم ہے

آج بھی زندہ وہی کردارِ ابراہیم ہے

 

درحقیقت وہ خدا کے حکم کے پابند تھے

وہ خلیل اللہ تھے بے شک سعادت مند تھے

 

خواب میں جو کچھ بھی دیکھا سب بتایا مِن و عَن

پھر کہا بیٹے سے اب قربان کر دے جان و تن

 

خواب خود بے تاب تھا تعبیر پانے کے لئے

اور اسماعیل بھی راضی تھے آنے کے لئے

 

پھر ہوا کچھ یوں کہ دونوں باپ بیٹے چل پڑے

دفعتاً انوارِ رحمت کے دیے بھی جل پڑے

 

یعنی جیسے ہی چُھری چلنے لگی حُلقُوم پر

رحمتِ باری نچھاور ہوگئی معصوم پر

 

اُن کی خاطر تحفتاً جنّت سے مینڈھا آ گیا

وہ مقدّس خواب بھی تعبیر اپنی پا گیا

 

عقل حیراں تھی کہ کیا ہونا تھا اور یہ کیا ہوا

مطمئن تھا دل کہ جو کچھ بھی ہوا اچھا ہوا

 

اُس کی حکمت کون جانے کیا اُسے مقصود ہے

وہ خدا ہے، مُمتَحِن ہے، بس وہی معبود ہے

 

ذکرِ ربّانی کریں گھر گھر کو نورانی کریں

ہم پہ لازم ہے کہ ہم بے لوث قربانی کریں

 

اس میں کوئی شک نہیں یہ عشق کی تکمیل ہے

ہاں یہ قربانی خدا کے حکم کی تعمیل ہے

 

وقت دیتا ہے صدائیں باندھ لے سر سے کفن

دینِ حق پر تُو بھی اب قربان جا ابنِ حسنؔ

 

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button