ہم مومن مسلمان لیکن عمل اتباع اوئے رسول ﷺ کے خلاف
شیخ رکن الدین ندوی نظامی
ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ہم مسلمانوں کو کتاب اللہ و سنت رسول اللہ پہ اتنا یقین و بھروسہ نہیں ہے جتنا تحریف شدہ کتابوں، واہیات اور جاسوسی ناولوں پہ ہوتا ہے۔۔
اہل کتاب کی تحریف شدہ کتابوں اور صحیفوں کے محرف ہونے، صحیح نہ ہونے پر ایمان رکھتے ہوئے بھی ان کے ماننے اور تحریف کرنے والوں کی باتوں اور منصوبہ بندیوں و سازشوں پر خوف کی حد تک یقین کرلیتے ہیں۔۔
یہی خوف کی نفسیات ہے جو اہل اسلام کو آگے بڑھنے، انسانیت کی قیادت کرنے، انہیں خدائی تعلیمات سے بہرور کروانے کی راہ میں درپیش مشکلات و مصائب سے نبردآزما ہونے پست ہمت و حوصلہ بنا دیتی ہے۔۔
مدینے کی نومولود ریاست کفر و شرک کے ساتھ ساتھ کئی ایک عظیم یہودی قلعوں اور خاندانوں سے گھری ہوئی تھی۔ جہاں اخلاقی، تعلیمی، معاشی، معاشرتی، مذہبی اور سیاسی بالادستی انہی قلعوں اور قلعےداروں کو حاصل تھی،
بیرونی دشمن سے بچنے ان سے معاہدے بھی کئے گئے۔
مگر عہد شکن، تعصب پسند قوم نے جس انداز سے دھوکہ دہی کی، جلا وطنی اور جنگجوؤں کے قتل کی صورت میں چن چن کر ایک ایک قبیلے سے انتقام لیاگیا۔
غالباً ہمیں بھی ان محرفین کی باتیں اس مقدار میں نہیں معلوم جتنی نومولود مدینے کی ریاست کے باشندوں کو معلوم تھیں ۔
اور ان کے معاشی و سیاسی دباؤ میں جتنا وہ لوگ تھے، شاید ہی ہم محسوس کریں!
مگر رسول اللہ ص کی تعلیمات و ہدایات اور آپ ص کی منصوبہ بندی میں باشندگانِ نبوی ریاست نے باوجود کئی دہائیوں کے رعب و دبدبہ کے ان سے مقابلہ کیا اور ایک ایک کرکے ان کے قلعے فتح کرتے گئے۔۔
کتاب اللہ کی زندہ تعلیمات آج بھی اسی کیفیت و جاذبیت کے ساتھ ہمارے پاس موجود ہیں۔
رسول اللہ ص کی منصوبہ بندیاں ہمارے ہاتھوں میں تابندہ ہیں۔۔
تو پھر آج کیوں ہم کتاب و سنت کی ہدایات کی روشنی میں آگے نہیں بڑھ پارہے ہیں؟
👈بشارتوں پر یقین کی کمی؟
👈مرعوبیت کا شکار؟
👈تعلیم، تنظیم اور تنفیذ کی خامی؟
آخر کیا چیز ہے جو ہمیں اس راہ میں اپنا سب کچھ نچھاور کرنے، دارین کی سعادتوں سے بہرور ہونے سے مانع ہورہی ہے؟
👈سورۃ البقرۃ
👈سورۃ الحشر
👈سورۃ الجمعۃ
👈سورۃ محمد
👈سورۃ الفتح
👈سورۃ الانفال
👈سورۃ التوبۃ
اجتماعی طور پر مطالعہ کرنے اور ان سورتوں کی روشنی میں اپنی صفوں کی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔