
ریڈش، سفید گاجر مشہور مولی و مولی پتہ، روٹی کھائیے اور اپنی صحت کو متوازن رکھئے
علماء حضرات کے ساتھ طعام کی ایک نشست میں، سالڈ خصراء میں مولی کی قاشین دیکھ، ایک مولی کی ایک قاش اٹھا کھاتے ہوئے، مہمان محترم مولانا نے تمام حاضر مقامی علماء سے مخاطب کئے پوچھا، کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم مولویوں میں اور قدرت کی بنائی، اس مولی میں کیا مماثلت یے؟ چونکہ مہمان عالم دین بڑے پائے کے تھے، اس لئے مقامی علماء کے سکوت پر مسکراتے ہوئے گویا ہوئے، دنیادار نظر آنے والے نوجوان فاروق نے جو اتنی شاندار دعوت طعام کا انتظام کیا ہے، کیا آپ مولویوں نے بھی، کبھی ایسی دعوت کی ہے؟ یقینا” نہیں۔ اس لئے کہ ہم عموما” سب کی دعوتیں ہضم کرنا جانتے ہیں، خود سے دعوتین نہیں کیاکرتے۔ بالکل اسی طرح، قدرت کی تخلیق مولی، جو خود دیر ہضم خصوچیات کی حامل ہونے کے باوجود، کھانے کے دوران کھائی گئی مولی کی معمولی مقدار بھی، کھائے گئےتمام کھانوں کو فوری ہضم کرنے، معدے کو مددکرتی ہے۔ مولی براہ راست کھانے میں، اپنی تیزابیت کی وجہ منھ میں جلن اور آنکھوں میں نمی عود کروانے سے، عموما” لوگ اسے کھانے سے پرہیز کرتے پائے جاتے ہیں۔ اسلئے مولی کی افادیت کے پیش نظر براہ راست اسے کھانے کے بجائے، اس سے روٹی بیل کر یا سالن پکاکر کھانے کا معمول بنایا جانا چاہئیے۔
مولیوں میں وٹامن سی بھی بہت زیادہ ہوتا ہے، جو انسانی جسم خلیات کو نقصان سے بچاتا ہے مولیوں میں گلوکوزینولیٹ اور آئسوتھیوسائنیٹ جیسے کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ ابتدائی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ انسانی نظام ہاضمہ توانائی دے سکتے ہیں اور آنتوں میں گلوکوز کی مقدار کو کم کرسکتے ہیں۔مولیوں میں اینٹی آکسیڈنٹس جیسے کیٹیچن، پائروگالول، وینیلک ایسڈ اور دیگر فینولک مرکبات ہوتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈینٹ ایسے مالیکیول ہیں جو انسانی جسم میں آزاد ریڈیکلز سے لڑتے ہیں۔ فری ریڈیکل مرکبات کینسر سمیت کئی بیماریوں سے منسلک ہیں۔.ابن بھٹکلی
https://www.facebook.com/reel/